Daily Ausaf:
2025-09-18@14:38:03 GMT

انکوائری کمیشن کا ممکنہ قیام،ہدف دفعہ 295 سی؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT

سوشل میڈیا پرمقدس ہستیوں بالخصوص حضورﷺ کی توہین پر مبنی بدترین گستاخانہ موادکی تشہیری مہم میں ملوث زیرحراست گستاخوں کےرشتہ داروں کیجانب سے گستاخوں کےخلاف درج مقدمات کےمتعلق پنجاب پولیس کی اسپیشل برانچ اورقومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی ثابت شدہ بے بنیاد اور من گھڑت رپورٹس کی بنیاد پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے کے لئے دائر رٹ پٹیشن کی سماعت فاضل اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے روبرو جاری ہے۔مذکورہ پٹیشن کی سماعت 25مارچ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پرلائیو دکھائی جا رہی ہے۔ملعون گستاخوں کے رشتہ داروں کی جانب سے انکوائری کمیشن کی تشکیل کے لئے دائر پٹیشن کی تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ سمیت وہ تمام متعلقہ افراد بھرپور مخالفت کررہے ہیںجو گستاخوں کے خلاف مقدمات کو متعلقہ قانونی فورمز کے روبرو لڑ رہے ہیں۔اس مخالفت پر بعض حلقوں کی جانب سے روز اول سے ہی یہ سوال کیا جارہا ہے کہ ’’اگر گستاخوں کے خلاف درج مقدمات درست ہیں اور مدعیان مقدمہ کا دامن صاف ہے تو پھر انکوائری کمیشن کی تشکیل کی مخالفت کیوں کی جارہی ہے؟کمیشن بننے دیں۔دودھ کا دودھ اورپانی کاپانی ہوجائے گا‘‘ ۔ یہی سوال قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے بھی مورخہ 13 فروری کو ملاقات کے لئے آنے والے تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے وفد سے بھی کیا تھا کہ ’’اگر انکوائری کمیشن بنا دیا جائےتو اس میں حرج کیا ہے؟‘‘۔
اس خاکسار کی موجودگی میں تحریک کےجنرل سیکرٹری نےقائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کو جواب دیاتھاکہ ’’اگرحقائق کوجاننااور منظر عام پر لانے کی نیت سے ہی انکوائری کمیشن کا تقاضہ کیا جارہا ہو تو پھر ایک نہیں،دس انکوائری کمیشن قبول ہیں۔لیکن مسئلہ یہ ہےکہ انکوائری کمیشن کےقیام کی کوشش کے پس پردہ محرکات گھنانے ہیں۔پہلا مقصد تو یہ ہےکہ انکوائری کمیشن کےقیام کی بنیادپرگستاخوں کےخلاف ٹرائل کورٹس میں زیر سماعت مقدمات کو طول دیاجائے۔تاکہ زیرحراست گستاخ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ضمانت پر رہائی پاکر بیرون ملک فرارہوسکیں۔دوسرامقصدیہ ہےکہ انکوائری کمیشن کےذریعے بلاسفیمی بالخصوص توہین رسالت کے متعلق تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی کو متنازع بناکراسے غیرموثرکرنےکی راہ ہموارکی جائے‘‘۔ توہین رسالت کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ کو ختم کرنے یا کم سے کم اسے غیر موثر کرنے کی سازشیں اسلام دشمن قوتوں کی جانب سے طویل عرصےسےجاری ہیں۔ قائد جمعیت کی خدمت میں یہ بھی عرض کیاگیاکہ ’’اگر مذکورہ پٹیشن پرانکوائری کمیشن اس حکم کے ساتھ قائم کیا جائے کہ کمیشن کی کارروائی سےگستاخوں کے خلاف ٹرائل کورٹس میں زیرسماعت مقدمات پرکوئی اثر نہیں پڑے گا اور نہ ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے گستاخوں کے خلاف قانونی کارروائی کے عمل کو روکیں گے۔مزید یہ کہ انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز میں بلاسفیمی بالخصوص توہین رسالت کے متعلق قانون پرنظرثانی کےمتعلق کوئی ٹی او آر شامل نہیں ہو گا،تو ہم انکوائری کمیشن کے قیام کو قبول کرنے کے لئے تیار ہیں۔‘‘ فاضل اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت مذکورہ پٹیشن کی سماعت جوں جوں آگے بڑھ رہی ہے،اسے دیکھتے ہوئے بد قسمتی سے وہ تمام خدشات درست ثابت ہو رہے ہیں،جن کا اظہار قائدجمعیت مولانا فضل الرحمن کے سامنے کیا گیا تھا۔ مورخہ 30جنوری 2025ء کو فاضل اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے وفاقی حکومت کو انکوائری کمیشن قائم کرنے کے لئے جو پہلا حکم جاری کیاتھا،اس حکم نامہ میں بھی فاضل جج نے مدعیان مقدمہ کے مذکورہ دو خدشات کا ذکر کرتے ہوئے یہ لکھا تھا کہ ’’انکوائری کمیشن بلاسفیمی کے متعلق قوانین پر نظر ثانی کے لئے نہیں قائم کیاجارہا اور نہ ہی پٹیشنرز نے عدالت کے سامنے زیر سماعت پٹیشن میں ایسی کوئی استدعا کی ہے‘‘۔ تاہم فاضل جج نےاپنے مذکورہ حکم نامہ میں مدعیان مقدمہ کے پہلے خدشہ کو نقل کرنے کے باوجود بھی اس متعلق کوئی وضاحت نہیں کی تھی۔یہی وجہ ہے کہ مذکورہ گستاخوں کے خلاف سرگرم حلقوں کی جانب سے مذکورہ عدالتی حکم پر اعتراض کیا گیا اور کمیشن کے قیام کی مخالفت شروع کر دی گئی۔
اب گزشتہ کچھ سماعتوں کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کےفاضل جج کی جانب سے آن ریکارڈکچھ ایسے ریمارکس دیئےگئے ہیں کہ جن سے نہ صرف یہ کہ انکوائری کمیشن کے قیام کی مخالفت کرنے والوں کے خدشات کو تقویت مل رہی ہے بلکہ فاضل جج کے وہ ریمارکس 30جنوری 2025ء کے حکم نامہ میں بلاسفیمی کے متعلق قوانین پر نظر ثانی نہ کرنے کے متعلق تحریر کئے گئے موقف کے بھی برعکس ہیں۔جس کی وجہ سے تشویش کا پیدا ہونا ایک فطری امر ہے۔ رٹ پٹیشن کی سماعت کے دوران مورخہ 25مارچ کو فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ ’’ماضی میں بلاسفیمی کےقوانین کاغلط استعمال ہواہے۔یہ سب کو معلوم ہے۔489ایف میں اگر آپ ایس او پیز رکھ سکتے ہیں تو یہاں پر بھی سوچنا چاہیے تاکہ ان قوانین کا غلط استعمال نہ ہو۔‘‘ جب روسٹرم پر کھڑے وکیل صاحب نے ایس او پیز کے متعلق جج صاحب کے مذکورہ ریمارکس پر اعتراض کرناچاہا توفاضل جج نے فوراً فرما دیا کہ ’’اسے چھوڑیئے۔یہ خیال تو بس ایسے ہی نکل گیا‘‘ پہلا سوال تو یہ ہے کہ کب اور کہاں بلاسفیمی کے متعلق قوانین بالخصوص دفعہ 295سی کا غلط استعمال ہوا ہے؟خاکسارکی نظر میں تو ایسی کوئی مثال موجود نہیں ہے کہ آج تک توہین رسالت کی دفعہ 295 سی کے تحت درج ہونے والے کسی ایک مقدمے میں بھی کوئی ایک ملزم بھی عدالت کے ذریعے باعزت بری ہوا ہو۔یہاں تک کہ ملعونہ آسیہ مسیح کو بھی جب سپریم کورٹ نے توہین رسالت کے مقدمے سے بری کیا،تواس بنیاد پر نہیں کیا تھا کہ ملعونہ نے توہین رسالت کا ارتکاب نہیں کیا،بلکہ مقدمے میں موجود بعض تکنیکی خامیوں کی وجہ سے شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملعونہ کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیا تھا۔واضح رہے کہ کسی بھی کریمنل مقدمے میں خاص طور پر کسی ایسے مقدمےمیں کہ جس میں ملزم کوسزائے موت ہوئی ہو،پاکستانی قوانین کے مطابق ذرہ سی بھی خامی کافائدہ ہمیشہ ملزم کو ہی دیاجاتا ہے۔
(جاری ہے )

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ گستاخوں کے خلاف توہین رسالت کے پٹیشن کی سماعت بلاسفیمی کے کی جانب سے فاضل جج نے کے متعلق قیام کی کرنے کے کے لئے

پڑھیں:

اسپین کی فیفا ورلڈکپ 2026 کے بائیکاٹ کی دھمکی، اسرائیل کی ممکنہ شمولیت پر سخت مؤقف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

میڈرڈ: اسپین نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو فیفا ورلڈ کپ 2026 میں شرکت کی اجازت دی گئی تو وہ اس عالمی ایونٹ کا بائیکاٹ کر سکتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی چیمپئن اسپین نے عندیہ دیا ہے کہ اگر اسرائیل کو فیفا ورلڈکپ 2026 میں کھیلنے کی اجازت دی گئی تو وہ ایونٹ کے بائیکاٹ پر سنجیدگی سے غور کرے گا۔ یہ اعلان اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں کے خلاف ایک بڑے سیاسی احتجاج کے طور پر سامنے آیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق حکمران سوشلسٹ ورکرز پارٹی (PSOE)کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اسپین اسرائیل کے عالمی کھیلوں میں شامل ہونے کے سخت خلاف ہے۔ وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ کھیلوں کے بڑے مقابلوں میں اسرائیل کی شمولیت ناقابل قبول ہے، اور اس معاملے کا موازنہ روس سے کیا جنہیں یوکرین پر حملے کے بعد فیفا اور یوئیفا دونوں مقابلوں سے معطل کر چکے ہیں۔

پارٹی کے نمائندے پاتشی لوپیز نے بھی مؤقف اختیار کیا کہ فیفا اور دیگر کھیلوں کی تنظیموں کو اسرائیل کے خلاف فیصلہ کن اقدام کرنا چاہیے، بصورتِ دیگر اسپین کو عالمی کپ سے دستبرداری پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں اسپین نے غزہ میں اسرائیلی حملوں اور مبینہ نسل کشی کے ردعمل میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے سمیت متعدد پابندیاں عائد کی تھیں۔ فیفا ورلڈکپ 2026 کی میزبانی امریکا، کینیڈا اور میکسیکو مشترکہ طور پر کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اسپین کی فیفا ورلڈکپ 2026 کے بائیکاٹ کی دھمکی، اسرائیل کی ممکنہ شمولیت پر سخت مؤقف
  • سکھر بیراج پر اونچے اور کوٹری کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب
  • چین پہلی دفعہ نت نئی ایجادات کرنے والے سرفہرست ممالک میں شامل
  • مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
  • میچ ریفری نے معذرت کرلی، آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی انکوائری کرائے گا، محسن نقوی
  • ٹرمپ کا نیو یارک ٹائمز کیخلاف کئی ارب ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ
  • ٹر مپ کا نیو یارک ٹائمز کیخلاف کئی ارب ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ
  • سی ڈی اے کے ممبر ایڈمن امریکہ چلے گے ، ممکنہ طور پر ممبر ایڈمن اور ممبر اسٹیٹ کون ہوسکتے ہیں ،تفصیلات سب نیوز پر
  • ون وے کی خلاف ورزی کرنے پر کتنے ماہ قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے؟
  • چیئرمین ایس ای سی پی اور کمشنرز کی تنخواہوں، الاؤنسز بارے بل سینیٹ میں جمع