Daily Ausaf:
2025-07-24@03:12:03 GMT

انکوائری کمیشن کا ممکنہ قیام،ہدف دفعہ 295 سی؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT

سوشل میڈیا پرمقدس ہستیوں بالخصوص حضورﷺ کی توہین پر مبنی بدترین گستاخانہ موادکی تشہیری مہم میں ملوث زیرحراست گستاخوں کےرشتہ داروں کیجانب سے گستاخوں کےخلاف درج مقدمات کےمتعلق پنجاب پولیس کی اسپیشل برانچ اورقومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی ثابت شدہ بے بنیاد اور من گھڑت رپورٹس کی بنیاد پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے کے لئے دائر رٹ پٹیشن کی سماعت فاضل اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے روبرو جاری ہے۔مذکورہ پٹیشن کی سماعت 25مارچ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پرلائیو دکھائی جا رہی ہے۔ملعون گستاخوں کے رشتہ داروں کی جانب سے انکوائری کمیشن کی تشکیل کے لئے دائر پٹیشن کی تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ سمیت وہ تمام متعلقہ افراد بھرپور مخالفت کررہے ہیںجو گستاخوں کے خلاف مقدمات کو متعلقہ قانونی فورمز کے روبرو لڑ رہے ہیں۔اس مخالفت پر بعض حلقوں کی جانب سے روز اول سے ہی یہ سوال کیا جارہا ہے کہ ’’اگر گستاخوں کے خلاف درج مقدمات درست ہیں اور مدعیان مقدمہ کا دامن صاف ہے تو پھر انکوائری کمیشن کی تشکیل کی مخالفت کیوں کی جارہی ہے؟کمیشن بننے دیں۔دودھ کا دودھ اورپانی کاپانی ہوجائے گا‘‘ ۔ یہی سوال قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے بھی مورخہ 13 فروری کو ملاقات کے لئے آنے والے تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے وفد سے بھی کیا تھا کہ ’’اگر انکوائری کمیشن بنا دیا جائےتو اس میں حرج کیا ہے؟‘‘۔
اس خاکسار کی موجودگی میں تحریک کےجنرل سیکرٹری نےقائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کو جواب دیاتھاکہ ’’اگرحقائق کوجاننااور منظر عام پر لانے کی نیت سے ہی انکوائری کمیشن کا تقاضہ کیا جارہا ہو تو پھر ایک نہیں،دس انکوائری کمیشن قبول ہیں۔لیکن مسئلہ یہ ہےکہ انکوائری کمیشن کےقیام کی کوشش کے پس پردہ محرکات گھنانے ہیں۔پہلا مقصد تو یہ ہےکہ انکوائری کمیشن کےقیام کی بنیادپرگستاخوں کےخلاف ٹرائل کورٹس میں زیر سماعت مقدمات کو طول دیاجائے۔تاکہ زیرحراست گستاخ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ضمانت پر رہائی پاکر بیرون ملک فرارہوسکیں۔دوسرامقصدیہ ہےکہ انکوائری کمیشن کےذریعے بلاسفیمی بالخصوص توہین رسالت کے متعلق تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی کو متنازع بناکراسے غیرموثرکرنےکی راہ ہموارکی جائے‘‘۔ توہین رسالت کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ کو ختم کرنے یا کم سے کم اسے غیر موثر کرنے کی سازشیں اسلام دشمن قوتوں کی جانب سے طویل عرصےسےجاری ہیں۔ قائد جمعیت کی خدمت میں یہ بھی عرض کیاگیاکہ ’’اگر مذکورہ پٹیشن پرانکوائری کمیشن اس حکم کے ساتھ قائم کیا جائے کہ کمیشن کی کارروائی سےگستاخوں کے خلاف ٹرائل کورٹس میں زیرسماعت مقدمات پرکوئی اثر نہیں پڑے گا اور نہ ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے گستاخوں کے خلاف قانونی کارروائی کے عمل کو روکیں گے۔مزید یہ کہ انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز میں بلاسفیمی بالخصوص توہین رسالت کے متعلق قانون پرنظرثانی کےمتعلق کوئی ٹی او آر شامل نہیں ہو گا،تو ہم انکوائری کمیشن کے قیام کو قبول کرنے کے لئے تیار ہیں۔‘‘ فاضل اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت مذکورہ پٹیشن کی سماعت جوں جوں آگے بڑھ رہی ہے،اسے دیکھتے ہوئے بد قسمتی سے وہ تمام خدشات درست ثابت ہو رہے ہیں،جن کا اظہار قائدجمعیت مولانا فضل الرحمن کے سامنے کیا گیا تھا۔ مورخہ 30جنوری 2025ء کو فاضل اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے وفاقی حکومت کو انکوائری کمیشن قائم کرنے کے لئے جو پہلا حکم جاری کیاتھا،اس حکم نامہ میں بھی فاضل جج نے مدعیان مقدمہ کے مذکورہ دو خدشات کا ذکر کرتے ہوئے یہ لکھا تھا کہ ’’انکوائری کمیشن بلاسفیمی کے متعلق قوانین پر نظر ثانی کے لئے نہیں قائم کیاجارہا اور نہ ہی پٹیشنرز نے عدالت کے سامنے زیر سماعت پٹیشن میں ایسی کوئی استدعا کی ہے‘‘۔ تاہم فاضل جج نےاپنے مذکورہ حکم نامہ میں مدعیان مقدمہ کے پہلے خدشہ کو نقل کرنے کے باوجود بھی اس متعلق کوئی وضاحت نہیں کی تھی۔یہی وجہ ہے کہ مذکورہ گستاخوں کے خلاف سرگرم حلقوں کی جانب سے مذکورہ عدالتی حکم پر اعتراض کیا گیا اور کمیشن کے قیام کی مخالفت شروع کر دی گئی۔
اب گزشتہ کچھ سماعتوں کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کےفاضل جج کی جانب سے آن ریکارڈکچھ ایسے ریمارکس دیئےگئے ہیں کہ جن سے نہ صرف یہ کہ انکوائری کمیشن کے قیام کی مخالفت کرنے والوں کے خدشات کو تقویت مل رہی ہے بلکہ فاضل جج کے وہ ریمارکس 30جنوری 2025ء کے حکم نامہ میں بلاسفیمی کے متعلق قوانین پر نظر ثانی نہ کرنے کے متعلق تحریر کئے گئے موقف کے بھی برعکس ہیں۔جس کی وجہ سے تشویش کا پیدا ہونا ایک فطری امر ہے۔ رٹ پٹیشن کی سماعت کے دوران مورخہ 25مارچ کو فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ ’’ماضی میں بلاسفیمی کےقوانین کاغلط استعمال ہواہے۔یہ سب کو معلوم ہے۔489ایف میں اگر آپ ایس او پیز رکھ سکتے ہیں تو یہاں پر بھی سوچنا چاہیے تاکہ ان قوانین کا غلط استعمال نہ ہو۔‘‘ جب روسٹرم پر کھڑے وکیل صاحب نے ایس او پیز کے متعلق جج صاحب کے مذکورہ ریمارکس پر اعتراض کرناچاہا توفاضل جج نے فوراً فرما دیا کہ ’’اسے چھوڑیئے۔یہ خیال تو بس ایسے ہی نکل گیا‘‘ پہلا سوال تو یہ ہے کہ کب اور کہاں بلاسفیمی کے متعلق قوانین بالخصوص دفعہ 295سی کا غلط استعمال ہوا ہے؟خاکسارکی نظر میں تو ایسی کوئی مثال موجود نہیں ہے کہ آج تک توہین رسالت کی دفعہ 295 سی کے تحت درج ہونے والے کسی ایک مقدمے میں بھی کوئی ایک ملزم بھی عدالت کے ذریعے باعزت بری ہوا ہو۔یہاں تک کہ ملعونہ آسیہ مسیح کو بھی جب سپریم کورٹ نے توہین رسالت کے مقدمے سے بری کیا،تواس بنیاد پر نہیں کیا تھا کہ ملعونہ نے توہین رسالت کا ارتکاب نہیں کیا،بلکہ مقدمے میں موجود بعض تکنیکی خامیوں کی وجہ سے شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملعونہ کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیا تھا۔واضح رہے کہ کسی بھی کریمنل مقدمے میں خاص طور پر کسی ایسے مقدمےمیں کہ جس میں ملزم کوسزائے موت ہوئی ہو،پاکستانی قوانین کے مطابق ذرہ سی بھی خامی کافائدہ ہمیشہ ملزم کو ہی دیاجاتا ہے۔
(جاری ہے )

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ گستاخوں کے خلاف توہین رسالت کے پٹیشن کی سماعت بلاسفیمی کے کی جانب سے فاضل جج نے کے متعلق قیام کی کرنے کے کے لئے

پڑھیں:

نجکاری کمیشن کے تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا( وزیراعظم)

خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری کیلئے ناگزیر ہے، شہباز شریف
قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قبول نہیں، جائزہ اجلاس میں بات چیت

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کمیشن کو مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs ) کی نجکاری پر پیش رفت پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کے عمل کو موثر، جامع اور مستعدی سے کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، منتخب انجکاری کمیشن کے تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا( وزیراعظم)داروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کیے جائیں، قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔وزیراعظم نے خصوصی ہدایت دی کہ نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیے میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے، مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کیے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتے اور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے، نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھا جائے۔وزیراعظم کو 2024ء میں نجکاری لسٹ میں شامل کیے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مدنظر رکھ رہا ہے، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز)، سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیٔرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلی حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • نجکاری کمیشن کے تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا( وزیراعظم)
  • جماعت اسلامی کا خیبر پختونخوا میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کا باقاعدہ آغاز
  • انفارمیشن کمیشن نے شہریوں کو معلومات فراہم نہ کرنے پر متعدد افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے
  • وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے کی مون سون کوآرڈی نیشن کانفرنس کا آغاز
  • ایچ آر سی پی کا پنجاب میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش
  • کے پی سینیٹ انتخابات میں عملے کے نشان لگا بیلٹ پیپر دینے کی خبروں میں حقیقت نہیں: الیکشن کمیشن
  • الیکشن کمیشن نے اسپیکر کے پی اسمبلی کے اختیارات کو سلب کیا ہے: رضا ربانی
  •  بھارت کی پانی چھوڑنے کی دھمکی، منگلا ڈیم پر الرٹ جاری، ایمرجنسی نافذ
  • پنجاب کے مختلف اضلاع میں ممکنہ سیلاب سے متعلق ہائی الرٹ جاری
  • پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ