کراچی میں تشدد کا نشانہ بننے والا نوجوان سامنے آگیا۔

سدھیر نامی اس نوجوان نے ویڈیو بیان میں کہا کہ بہنوں کو ملازمت کی جگہ سے واپس لا رہا تھا کہ تیز رفتار گاڑی نے مجھے ٹکر ماری اور چلی گئی۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی میں شہری پر تشدد کرنے والے ملزمان جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

انہوں نے کہا ہے کہ موٹر سائیکل سست رفتار میں چلا رہا تھا، گاڑی میں سوار شخص نے اتر کر مجھے مارا اور بہنوں کی بھی نہیں سنی۔ میں خود بھی معافی مانگ رہا تھا۔

سدھیر کا کہنا تھا کہ مجھے پستول دکھایا گیا تھا اس لیے ڈر کر گھر سے چلا گیا تھا۔

دوسری طرف کراچی کی ایک مقامی عدالت نے شہری پر تشدد کرنے ک الزام میں گرفتار ملزم سلمان فاروقی اور اس کے ساتھی کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی/سٹی کورٹ میں ڈیفنس اتحاد کمرشل میں شہری کو تشدد کا نشانہ بنانے کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔

گذری پولیس نے 2 ملزمان سلمان فاروقی اور اویس ہاشمی کو عدالت میں پیش کردیا، اس موقع پر ملزم کے وکیل نعیم قریشی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی میں نوجوان پر تشدد کرنے والا ملزم سلمان فاروقی گرفتار

ملزم سلمان فاروقی کی جانب سے درخواست ضمانت دائر کردی گئی، درخواست ملزم کے وکیل نعیم قریشی نے دائر کی جس کے مطابق ملزم کے خلاف دھمکیاں دینے کا مقدمہ ہے  جو قابل ضمانت ہے۔

تفتیشی افسر  نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ملزما ن سے تفتیش کرنی ہے۔

بعدازاں، عدالت نے ملزمان کو 2 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، عدالت کا آئندہ سماعت پر مقدمہ کی پیش رفت رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

شہری تشدد کراچی نوجوان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کراچی نوجوان سلمان فاروقی کراچی میں کے حوالے

پڑھیں:

کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف

سلیپر سیل کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول فرانزک مکمل کر لیا گیا، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا۔ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہو سکتا ہے، جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے، جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشتگردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں، جن کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو، جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔

ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا، جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا، تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے۔

اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کرکے فرار ہوگئے تھے۔ ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی، جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے، تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا، جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
  • لاہور؛ اہل خانہ کو یرغمال بنا کر دوست کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
  • کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق
  • کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
  • کراچی: بچوں سے زیادتی کے ملزم کو عدالت میں متاثرہ بچیوں کے تھپڑ پڑ گئے
  • کراچی؛ اسٹیل مل سے لوہا، تانبا و قیمتی سامان چوری کرنے والا ملزم گرفتار
  • کراچی: شادی والے دن لاپتا ہونیوالے دُلہا کے کیس کا ڈراپ سین، نوجوان کا بیان سامنے آگیا
  • بھارتی ریاست کیرالہ میں 2 نوجوانوں پر بہیمانہ تشدد، ملزم محبوبہ نکلی
  •   برطانوی پرچم کو تشدد کی علامت نہیں بننے دیں گے‘ وزیراعظم
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف