بیروت میں اپنے ایرانی ہم منصب کیساتھ ملاقات میں لبنانی وزیر خارجہ نے تہران کیساتھ ہمہ جہت تعلقات کو فروغ دینے کیلئے بیروت کے گہرے عزم کا اعلان کیا ہے اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی جو اپنے علاقائی دورے میں مصر کے بعد لبنان میں موجود ہیں، نے آج صبح اپنے لبنانی ہم منصب یوسف رجی کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات و اہم علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوران سید عباس عراقچی نے دونوں ممالک ایران و لبنان اور ان کی اقوام کے درمیان برادرانہ تعلقات کی دیرینہ و مثبت تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے مختلف سیاسی، اقتصادی و تجارتی جہات میں باہمی تعلقات کی زیادہ سے زیادہ توسیع کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی آمادی پر تاکید کی۔

ایرانی وزیر خارجہ نے لبنان کی آزادی، قومی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلسل حمایت اور قابض صیہونی رژیم کی جارحیت و ناجائز قبضے کے مقابلے سمیت اس ملک کے جنوبی علاقوں کو آزاد کروانے کے لئے لبنانی حکومت و عوام کے اقدامات و کوششوں پر بھی تاکید کی۔

دوسری جانب یوسف رجی نے بھی لبنانی عوام کی جانب سے ایرانی عوام اور ان کی ہزاروں سالہ قدیمی ثقافت و تہذیب کے احترام کا ذکر کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ہمہ جہت تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے سے متعلق لبنانی حکومت کے گہرے عزم کا اعلان کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

ایرانی عالم کی رہائی

اسلام ٹائمز: اہم نکتہ یہ ہے کہ رہبر معظم انقلاب نے نظام کے اعلیٰ ترین مفادات پر مکمل ہوشیاری اور توجہ کے ساتھ حج کی تقریبات کے دوران میزبان ملک کے قوانین کی پاسداری کی تاکید کی ہے۔ انہوں نے واضع طور پر کہا ہے کہ ”حج کے دوران کوئی ایسا فعل نہ انجام دیا جائے جس سے میزبان ملک کے قوانین کی خلاف ورزی ہو“۔ ان کے فرمان کے مطابق ”ہمارا طرز عمل درست، عقل مندانہ اور احترام والا ہونا چاہیئے“۔ تحریر: سید تنویر حیدر

ایرانی عالم دین غلام رضا قاسمیان جنہیں سعودی عرب میں گرفتار کیا گیا تھا آخر کار جیل سے رہائی پانے کے بعد اپنے وطن ایران واپس لوٹ آئے ہیں۔ غلام رضا قاسمیان نے حج کے موسم میں حرم رسول خدا (ص) کے قریب سے سوشل میڈیا پر ایک کلپ جاری کیا تھا جس میں انہوں نے آل سعود کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی تھی۔ اس پر نہ صرف ایران میں اور ایران سے باہر مختلف نوعیت کے ردعمل سامنے آئے بلکہ سعودی حکام کے ذریعے ان کی گرفتاری بھی عمل میں آئی۔ چند دن جیل میں گزارنے کے بعد انہیں آخرکار اسلامی جمہوری ایران کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں رہا کر دیا گیا۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جناب قاسمیان کا عین حج کے ایام میں سعودی عرب کی سرزمین سے ایک ایسی ویڈیو وائرل کرنا جس کی وجہ سے سعودی عرب اور ایران کے مابین تعلقات میں بگاڑ پیدا ہونے کا احتمال ہو، مناسب ہے؟ ایسے میں جب کہ سعودی حکومت نے بعض حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے ایران سے محاذ آرائی کو اپنے مفادات کے خلاف سمجھا اور ایران سے بہتر تعلقات استوار کرنے میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔ ایران نے بھی سعودی عرب کی خواہش پر، عالمی صورت حال کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے اور عالم اسلام اور حکومت اسلامی کی مصلحتوں کا ادراک کرتے ہوئے نیز اسرائیل اور امریکہ کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے سعودی عرب سے اپنے تعلقات نارمل کرنے کی کوشش کی۔

علی رضا قاسمیان نے سعودی عرب کی سرزمین پر جو کچھ کیا وہ یقیناً رہبر انقلاب اسلامی کی ان ہدایات  سے مطابقت نہیں رکھتا تھا جو انہوں نے میزبان ممالک کے قوانین کا احترام کرنے اور ان کے خلاف کسی بھی اشتعال انگیز رویے سے بچنے کے حوالے سے دی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ رہبر معظم کی دانشمندانہ نصیحت کو سنجیدگی سے جانچا جائے۔ آقای قاسمیان جیسے اقدامات نہ صرف قیادت کے ارادوں سے متصادم ہیں بلکہ اس سے نظام اور عوام کے لیے بھی بہتر نتائج برآمد نہیں ہوتے۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ رہبر معظم انقلاب نے نظام کے اعلیٰ ترین مفادات پر مکمل ہوشیاری اور توجہ کے ساتھ حج کی تقریبات کے دوران میزبان ملک کے قوانین کی پاسداری کی تاکید کی ہے۔

انہوں نے واضع طور پر کہا ہے کہ ”حج کے دوران کوئی ایسا فعل نہ انجام دیا جائے جس سے میزبان ملک کے قوانین کی خلاف ورزی ہو“۔ ان کے فرمان کے مطابق ”ہمارا طرز عمل درست، عقل مندانہ اور احترام والا ہونا چاہیئے“۔ یہ سفارش ایسے حالات میں کی گئی ہے جب گزشتہ برسوں میں بعض گروہوں کے اشتعال انگیز رویے ایرانی زائرین پر پابندیوں کا باعث بنے۔ رہبر معظم نے حج کے ایک وفد سے اپنے ایک اور خطاب میں بھی تناو پیدا کرنے والے اقدامات کے نتائج کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے فرمایا کہ ”حجاج کرام کو چاہیئے کہ وہ کسی بھی جذباتی اور من پسند اقدام سے پرہیز کریں کیونکہ ایسے اقدامات سے بالآخر حجاج کرام اور اسلامی جمہوری ایران کے مفادات کو نقصان پہنچتا ہے“۔

رہبر کے یہ الفاظ حج اور بین الاقوامی تعلقات کے ضمن میں ان کے گہرے اور دوراندیشی پر مبنی ان کے نظریے کی عکاسی کرتے ہیں۔ رہبر معظم نے ہمیشہ عالم اسلام کے اتحاد اور نظام کے اصلاح کی بات کی ہے۔ وہ نظام کے قلیل مدتی اشتہاری مفادات پر طویل مدتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔ رہبر معظم کی فکر رہبر کبیر انقلاب اسلامی امام خمینیؒ کا فکر کا ہی پرتو ہے۔ امام خمینیؒ کی 36 ویں برسی قریب ہے۔ اس موقع پر ایک قطعہ موزوں ہوا ہے جو پیش خدمت ہے:

اک انقلاب کی ہر سمت آبیاری ہے
جہاں میں فکر خمینیؒ کا فیض جاری ہے
بکھرتی فکر خمینیؒ سے ہر ستمگر پر
وجود اپنا بکھرنے کا خوف طاری ہے

متعلقہ مضامین

  • امریکی تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے، سید عباس عراقچی
  • ایران کیساتھ باہمی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے پر عزم ہیں، نواف سلام
  • ہم لبنان کی مکمل آزادی، خودمختاری و جغرافیائی سالمیت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، سید عباس عراقچی
  • ہم ایران کیساتھ مضبوط باہمی تعلقات کے خواہاں ہیں، لبنان
  • بیروت، سید عباس عراقچی کی نبیہ بری کیساتھ ملاقات
  • ایرانی و جرمن وزرائے خارجہ کی ٹیلیفونک گفتگو
  • قاہرہ میں سید عباس عراقچی کی بدر عبدالعاطی و رافائل گروسی کیساتھ ملاقات
  • ایران کیساتھ باہمی تعلقات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، بدر عبدالعاطی
  • ایرانی عالم کی رہائی