ایرانی پولیس 10 پاکستانی شہریوں کو انسانی اسمگلرز کے چنگل سے آزاد کرا لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
ویب ڈیسک:ایرانی پولیس نے ایک کامیاب آپریشن کے دوران 10 پاکستانی شہریوں کو انسانی اسمگلرز کے چنگل سے آزاد کرا لیا جو انہیں یورپ بھیجنے کا جھانسہ دے کر یرغمال بنائے ہوئے تھے۔
ایران میں تعینات پاکستانی سفیر محمد مدثر ٹیپو نے ایرانی پولیس کی کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی بروقت مداخلت سے کئی پاکستانی خاندان تباہی سے بچ گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آزاد کرائے گئے شہریوں کی مکمل دیکھ بھال کی جا رہی ہے اور وہ سفارتخانے کی حفاظت میں ہیں۔
وفاقی حکومت نے عیدالاضحٰی پر عام تعطیلات کا اعلان کردیا
سفیر ٹیپو نے پاکستانی شہریوں سے اپیل کی کہ وہ انسانی اسمگلرز کے جھانسے میں نہ آئیں اور بیرونِ ملک جانے کے لیے قانونی طریقوں کو ترجیح دیں تاکہ ایسی خطرناک صورتحال سے بچا جا سکے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
لاہور: ڈی ایچ اے فیز 6 میں ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار تین افراد جاں بحق، ڈرائیور فرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور کے پوش علاقے ڈی ایچ اے فیز 6 میں ایک تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل کو زور دار ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں تین افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ حادثے کے بعد ڈمپر ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار تین افراد سڑک عبور کر رہے تھے کہ اچانک پیچھے سے آنے والے ڈمپر نے انہیں ٹکر ماری، تصادم اتنا شدید تھا کہ تینوں افراد نے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔
پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے تینوں افراد کا تعلق ضلع قصور سے ہے جو کسی ضروری کام کے سلسلے میں لاہور آئے تھے، لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے قریبی اسپتال کے ڈیڈ ہاؤس منتقل کر دیا گیا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ حادثے کے فوراً بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ موقع پر موجود شہریوں نے ڈمپر ڈرائیور کو روکنے کی کوشش کی مگر وہ گاڑی چھوڑے بغیر فرار ہوگیا۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے مفرور ڈرائیور کی شناخت اور گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
علاقہ مکینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈی ایچ اے کے اطراف میں بھاری گاڑیوں کے داخلے پر پابندی لگائی جائے تاکہ شہریوں کی جانیں بچائی جا سکیں کیونکہ ایسے حادثات میں ماضی میں بھی کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔