ایک ارب کے ترقیاتی پروگرام کی منظوری 400ارب کٹوتی ہوگی : آدھے سے زیادہ بجٹ قرض ادائیگی میں جائیگا ‘ 118منصوبے بے بند : ٹیکس نیٹ بڑھانے ، چوری روکنے کیلئے قومی مہم کی ضرورت : احسسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) اے پی سی سی نے آئندہ مالی سال کے لیے ایک ہزار ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی پروگرام کی منظوری دے دی ہے۔ 118 سے زائد غیر ضروری منصوبے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ 10ہزار ارب روپے کی لاگت کے منصوبوں کا تھرو فارورڈ کیا گیا ہے۔ پنجاب اور سندھ کا ترقیاتی پروگرام وفاق سے بڑھ گیا۔ پیٹرولیم کے نرخ کم نہ کر کے حاصل ہونے والے120 ارب روپے بلوچستان کی سڑکوں کی تعمیر پر خرچ ہوں گے۔ انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر 644ارب روپے خرچ ہوں گے۔ اے پی سی سی کے اجلاس میں سندھ کے وزراء، کے پی کے مشیر خزانہ، بلوچستان کے وزیراعلی نے ویڈیو لنک پر جبکہ پنجاب کی نمائندگی ویڈیو لنک پر منصوبہ بندی کے اعلی افسر نے کی۔ اجلاس میں پنجاب کی طرف سے کوئی وزیر شریک نہیں ہوا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا نصف سے زائد بجٹ قرضوں کی ادائیگی میں جائے گا۔ 118 سے زائد غیر ضروری منصوبے بند کیے ہیں۔ اجلاس میں چیف اکانومسٹ ڈاکٹر امتیاز نے شرکاء کو آئندہ سالانہ ترقیاتی منصوبہ، معاشی روڈ میپ اور ترجیحی اہداف پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے معاشی چیلنجز کے باعث قومی ترقیاتی بجٹ میں مسلسل کمی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ ترقیاتی فنڈز میں وسعت وقت کی اہم ضرورت ہے، کیونکہ عوام صحت، تعلیم، پانی، بجلی اور انفراسٹرکچر میں بہتری کی توقع منتخب حکومتوں سے رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وفاقی بجٹ کا نصف سے زائد حصہ قرضوں کی ادائیگی میں صرف ہو رہا ہے اور موجودہ وسائل میں ترقیاتی بجٹ کو مینج کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔ رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، 1400 ارب تھا‘ 400 کی کمی کی تجویز ہے۔ جس میں تمام وزارتوں کے منصوبے شامل کرنا ممکن نہیں تھا۔ احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس چوری کی روک تھام اور ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ کے لیے قومی سطح پر مربوط مہم کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں ٹیکس ریونیو کی شرح کم ترین ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ 118 سے زائد کم ترجیحی یا غیر فعال منصوبے بند کیے جا چکے ہیں جبکہ محدود فنڈز میں صرف اہم قومی منصوبوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ پی ایس ڈی پی میں غیر ملکی فنڈنگ والے منصوبے بھی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ دیامیر بھاشا ڈیم، سکھر حیدرآباد موٹر وے، چمن روڈ، قراقرم ہائی وے (فیز ٹو) جیسے بڑے منصوبے قومی اہمیت کے حامل ہیں اور ان کی بروقت تکمیل پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے ناگزیر ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اڑان پاکستان پروگرام کے تحت تمام صوبوں میں ورکشاپس کا انعقاد کر کے قومی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ہمیں احساس ہے کہ وقت کے ساتھ ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کرنا ہوگا، نہ کہ اسے مزید محدود کرنا۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں نئے منصوبے شروع کرنے کے بارے میں سوچتے تھے، آج جاری منصوبوں کو محدود کرنے کے حوالے سے مشکل فیصلے کرنے پڑے۔ قومی ترقی میں سب کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔ اگر کوئی منصوبہ شامل نہ ہو سکا تو پیشگی معذرت۔ آئندہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ رواں سال کے مقابلہ میں کم ہے، اگر اس میں سے پیٹرولیم کے نرخ کم نہ کر کے جو رقم حاصل کی گئی ہے اس کو منہا کیا جائے تو اصل رقم880ارب روپے بنتی ہے۔ آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی وزارتوں، ڈویژنز کا ترقیاتی بجٹ 662 ارب روپے رکھنے کی تجویز شامل ہے، جس میں کابینہ ڈویژن کے ترقیاتی سکیموں کے لیے 50 ارب 34 کروڑ روپے، ایس آئی ایف سی کا ترقیاتی بجٹ 50 کروڑ 30 لاکھ روپے، سائنس و ٹیکنالوجی کا ترقیاتی بجٹ4 ارب 79 کروڑ روپے جبکہ ریونیو ڈویژن کا 6 ارب 15 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔ وزارت آئی ٹی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 13 ارب 53 کروڑ روپے جبکہ وزارت داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 10 ارب 91 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ این ایچ اے کا ترقیاتی بجٹ 229 ارب روپے جبکہ پاور ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ 104 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز شامل ہے۔ آئندہ مالی سال صوبوں اور خصوصی علاقہ جات کا ترقیاتی بجٹ 245 ارب 89 کروڑ روپے جبکہ صوبائی منصوبوں کے لیے93 ارب 44 کروڑ روپے کا بجٹ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ضم شدہ اضلاع کے لیے 70 ارب 44 کروڑ روپے، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 82ارب روپے جبکہ ایچ ای سی کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 45 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ آبی وسائل کے منصوبوں کے لیے 140 ارب روپے، وفاقی وزارت تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے19 ارب 68 کروڑ روپے جبکہ وفاقی وزارت صحت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 15 ارب 34 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے منصوبوں کے لیے 4 ارب 75 کروڑ روپے جبکہ ریلویز کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 24 ارب 71 کروڑ روپے سے زائد جبکہ سپارکو کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 24 ارب 15 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ وزارت دفاع کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے سے زائد جبکہ دفاعی پیداوار کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے ایک ارب 79 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ جی ڈی پی گروتھ 4.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے روپے مختص کرنے کی تجویز ترقیاتی پروگرام میں ایک ہزار ارب روپے مالی سال کے لیے کا ترقیاتی بجٹ کروڑ روپے جبکہ رکھنے کی تجویز ئندہ مالی سال ارب روپے مختص سیکٹر کے لیے بتایا گیا کہ کیے گئے ہیں ارب روپے کے کی تجویز ہے ارب روپے کی وفاقی وزیر کے منصوبوں منصوبوں کو کیا گیا ہے کر دیا گیا اجلاس میں کی منظوری انہوں نے مختص کیے کم کر کے فیصد کی شامل ہے روپے کا ا ئی ہے کہا کہ کی کمی کیے جا نے کہا گئی ہے
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 80 کروڑ ڈالر کے پروگرام کی منظوری دے دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء)ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان میں مالیاتی پائیداری کو مضبوط بنانے اور عوامی مالیاتی نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے 80 کروڑ ڈالر کے پروگرام کی منظوری دے دی۔فلپائن میں قائم مالیاتی ادارے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بہتر وسائل کی وصولی اور استعمال میں اصلاحات کے پروگرام کے دوسرے ذیلی مرحلے میں 30 کروڑ ڈالر کا پالیسی پر مبنی قرض شامل ہے، اور اے ڈی بی کی طرف سے پہلی مرتبہ پالیسی پر مبنی ضمانت دی جا رہی ہے، جو 50 کروڑ ڈالر تک ہوگی، جس سے کمرشل بینکوں سے تقریباً ایک ارب ڈالر کی مالی معاونت حاصل ہونے کی توقع ہے۔اے ڈی بی کی پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر ایما فان نے کہا کہ پاکستان نے معاشی حالات کو بہتر بنانے میں نمایاں پیش رفت کی ہے، یہ پروگرام حکومت کے اس عزم کی حمایت کرتا ہے کہ وہ پالیسی اور ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے عوامی مالیات کو مستحکم کرے اور پائیدار ترقی کو فروغ دے۔(جاری ہے)
یہ پروگرام ٹیکس پالیسی، انتظامیہ اور عمل درآمد کو بہتر بنانے کے لیے جامع اصلاحات کی حمایت کرتا ہے، ساتھ ہی سرکاری اخراجات اور نقدی کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے بھی اقدامات کرتا ہے۔
منیلا میں قائم ادارے نے کہا کہ یہ پروگرام ڈیجیٹلائزیشن، سرمایہ کاری میں سہولت کاری، اور نجی شعبے کی ترقی کو بھی فروغ دیتا ہے، ان اقدامات کا مقصد پاکستان کے مالیاتی خسارے اور عوامی قرض کو کم کرنا ہے، جب کہ سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے گنجائش پیدا کرنا بھی ہے۔اس پروگرام کے تحت ایک جامع معاونتی پیکیج بھی فراہم کیا جائے گا، جس میں تکنیکی معاونت اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ قریبی رابطہ کاری شامل ہے، تاکہ پاکستان کو طویل مدتی مالی استحکام اور لچک حاصل کرنے میں مدد ملے۔وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے تصدیق کی کہ اس مالیاتی ادارے نے پروگرام کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ معاشی امور اور وزارت خزانہ کی قیادت میں سفارت کاری نے اے ڈی بی کے بورڈ میں اکثریتی حمایت حاصل کی۔