پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی عائد کیے جانے کا امکان؛ مہنگائی کا طوفان آنے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی عائد کیے جانے کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرے سال کاربن لیوی بڑھا کر 5 روپے فی لیٹر عائد کر دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 26-2025 میں کاربن لیوی سے 45 ارب روپے تک حاصل ہو سکیں گے جب کہ مالی سال 2027 کے دوران کاربن لیوی کی آمدن دْگنی ہو جائے گی۔
کاربن لیوی عائد ہونے سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل پر کاربن لیوی پی ڈی لیوی کے ساتھ ہی عائد کی جائے گی۔ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل پر کاربن لیوی عائد نہیں ہو گی۔
آئندہ بجٹ میں کاربن لیوی کے لیے الگ سے قانون سازی نہیں ہو گی۔ حکام کے مطابق فی لٹر ڈھائی روپے کاربن لیوی کو گرین بجٹنگ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کاربن لیوی عائد پر کاربن لیوی
پڑھیں:
کھاد قیمتوں میں گٹھ جوڑ؛ فرٹیلائزر کمپنیوں کے کارٹل پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ
کھاد کی قیمتوں میں گٹھ جوڑ کے معاملے پر فرٹیلائزر کمپنیوں کے کارٹل پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا گیا۔
کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی ) کی جانب سے بڑا ایکشن لیا گیا ہے، جس میں کھاد کی قیمتوں میں گٹھ جوڑ کے معاملے پر فرٹیلائزر کمپنیوں کے کارٹل پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا گیا۔
کارروائی میں 6 بڑی کمپنیاں اور فرٹیلائزر مینوفیکچرنگ ایڈوائزری کونسل ملوث قرار دی گئی ہے، جس پر فرٹیلائزر کمپنیوں اور ایسوسی ایشن پر مجموعی طور پر 37 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
6 بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں اور ایف ایم پی اے سی پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ ہر کمپنی پر 5 کروڑ، تنظیم پر 7 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ لگایا گیا ہے۔
کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق کھاد کمپنیوں کی پروڈکشن کاسٹ مختلف ہے تو قیمت یکساں کیسے ہے؟۔ فرٹیلائزر کمپنیوں نے آگاہی مہم کی آڑ میں قیمتیں طے کیں۔ پالیسی کے تحت فرٹیلائزر سیکٹر کی قیمتیں ڈی ریگولیٹیڈ ہیں۔
سی سی پی کا کہنا ہے کہ قیمتوں کا اعلان ایڈوائزری نہیں، کاروباری فیصلہ تھا۔ قیمتوں کا تعین مارکیٹ میں کھاد کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کا سبب بنا۔ کھاد کی یکساں قیمتوں کا تعین کسانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا ۔ کاروباری و تجارتی تنظیمیں قیمتوں کا تعین نہیں کر سکتیں۔