غزہ: لوگ بھوک سے یا خوراک کے حصول میں ہلاک ہونے پر مجبور، وولکر ترک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے غزہ میں خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے نئے واقعے پر مذمت کا اظہار کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق آج بھی جنوبی غزہ میں نجی امدادی مرکز پر آئے لوگوں پر فائرنگ کی گئی جس میں 27 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
ہائی کمشنرنے کہا ہے کہ شہریوں پر حملے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرم ہیں۔
انہوں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی عدالت انصاف کے جاری کردہ احکامات پر عمل کرتے ہوئے غزہ میں تمام لوگوں کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی میں سہولت دینے کا پابند ہے اور ان ذمہ داریوں کی تعمیل میں ناکامی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔(جاری ہے)
Tweet URLوولکر ترک کا کہنا ہے کہ غزہ کے مکینوں کو مشکل ترین صورتحال کا سامنا ہے کہ یا تو وہ بھوک سے مر جائیں یا پھر خوراک کے حصول میں مارے جائیں۔
امداد کے حصول کی جدوجہد کرنے والے شہریوں پر فائرنگ کا یہ واقعہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں نجی امدادی مرکز پر پیش آیا جو امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے نجی ادارے 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' کے زیراہتمام خوراک کی فراہمی کے چار مراکز میں سے ایک ہے۔ اس سے پہلے بھی ان جگہوں پر امداد کی تقسیم کے دوران فائرنگ، ہنگامہ آرائی اور بھگدڑ کے دو واقعات میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔
طبی امداد میں رکاوٹیںامداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل کے اس متنازع اقدام میں اقوام متحدہ کا کوئی ادارہ شامل نہیں ہے اور 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' کی جانب سے جو خوراک تقسیم کی جا رہی ہے وہ لوگوں کی ضروریات کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ غزہ میں اس کی ٹیمیں نقل و حرکت کی اجازت ملنے پر ضرورت مند لوگوں کو طبی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ادارے کے ترجمان طارق جاساروک نے کہا ہے کہ طبی سازوسامان لے کر 51 ٹرک علاقے میں کسی حد تک فعال ہسپتالوں کو جانے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔ترجمان نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ میں اب کوئی بھی ہسپتال فعال نہیں رہا۔ گزشتہ روز ادارے کی ٹیم اس علاقے میں واقع انڈونیشین ہسپتال گئی تھی جہاں سے اس نے تمام مریضوں اور طبی عملے کو نکال لیا ہے اور اب یہ ہسپتال خالی ہو چکا ہے۔
شمالی غزہ ہی کے علاقے جبالیہ میں اسرائیل کی فوج کا ٹرک دھماکہ خیز مواد سے ٹکرانے کے نتیجے میں تین فوجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔خوراک یا موت؟اقوام متحدہ سمیت اسرائیلی امدادی منصوبے کے ناقدین خبردار کرتے آئے ہیں کہ اس طرح امداد کی فراہمی کے عمل میں جسمانی معذور افراد اور بچے خوراک سے محروم رہ جائیں گے کیونکہ 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' کے مراکز پر مدد لینے کے لیے طویل فاصلہ طے کر کے جانا پڑتا ہے۔
وولکر ترک کا کہنا ہے کہ لوگوں کو خوراک اور دیگر مدد تک رسائی سے روکنا جنگی جرم کے مترادف ہو سکتا ہے۔امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے ترجمان جیریمی لارنس نے وولکر ترک کی بات کو دہراتے ہوئے غزہ میں خوراک کے حصول کی جدوجہد کرنے والے شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ممکنہ جنگی جرائمجنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھوکے لوگ طویل فاصلہ طے کر کے امداد لینے کے لیے جانے پر مجبور ہیں اور اب انہیں جان کا خطرہ لاحق ہے۔ وہ یہ سوچتے ہیں کہ نجانے امدادی مرکز پر خوراک ملے گی یا موت۔
انہوں نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے قائم کردہ امدادی مراکز کے قریب بڑی تعداد میں ہیلی کاپٹروں کی پروازیں اور ٹینکوں کی نقل و حرکت بھی دیکھی گئی ہے۔ ادارے کے ساتھیوں نے جنوبی غزہ کے امدادی مرکز پر لوگوں سے بات چیت کر کے حقائق سے آگاہی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس ضمن میں ادارے نے اپنے ذرائع سے بھی اطلاعات جمع کی ہیں۔
انہوں ںے واضح کیا ہے کہ ایسے واقعات جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے مترادف ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کی فراہمی امداد کی کے حصول کے لیے نے کہا
پڑھیں:
سیلابی صورتحال کی 1912ء کے ماڈل سے لوگوں کو ارلی وارننگ دی جا رہی ہے: شیری رحمان
---فائل فوٹوسینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ملک میں ارلی وارننگ کا سسٹم موجود نہیں، 1912ء کے ماڈل سے لوگوں کو ارلی وارننگ دی جا رہی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کے اجلاس سے کمیٹی چیئرمین، شیری رحمان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی ایم اے نے اپنی ذمہ داری نبھائی، انہوں نے بروقت وارننگ جاری کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قدرتی آفات نہیں کلائمیٹ چینج ہے جس میں بدقسمتی سے پاکستان کا پہلا نمبر ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ہر چیز کو قدرتی آفت کہہ کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی پنڈی میں سیوریج کا مناسب نظام نہیں، آئندہ اجلاس میں انہیں بلانا ہوگا۔