آئی ایم ایف کا منقولہ اثاثوں پر ٹیکس کی تجویز پر اعتراض
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت کی متنازع تجاویز پر اعتراض اٹھادیا جن کے تحت منقولہ اثاثوں پر کیپیٹل ویلیو ٹیکس (CVT) اور ایک دن کے چوزوں پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز دی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق جہاں آئی ایم ایف نے منقولہ اثاثوں اور چوزوں پر ٹیکس کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا، وہیں ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے جس سے حکومت کو 10 ارب روپے آمدن کی توقع ہے۔
بجٹ کی ممکنہ تجاویز میں میوچل فنڈز کی ڈیویڈنڈ آمدن پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے اور سودی آمدن پر ودہولڈنگ ٹیکس کو 15 فیصد سے 20 فیصد تک بڑھانے کی تجویز شامل ہے۔
مزید پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کی طرف سے سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کا انکشاف
سینئر ایف بی آر حکام کے مطابق وینچر کیپیٹل کمپنیوں اور فنڈز کے لیے انکم ٹیکس میں دی گئی چھوٹ ختم کرنے اور سنیما انڈسٹری کے لیے انکم ٹیکس چھوٹ واپس لینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق 35 فیصد کے بلند ترین انکم ٹیکس سلیب میں کمی کی کوئی تجویز موجود نہیں اور 5 لاکھ روپے ماہانہ آمدن پر عائد 10 فیصد سرچارج برقرار رہنے کا امکان ہے۔تاہم آئی ایم ایف نے دیگر چار سلیبز کے لیے انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جس سے 5 لاکھ روپے سے کم ماہانہ آمدن والے طبقے کو کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔
آئی ایم ایف نے انکم ٹیکس کی چھوٹ کی حد کو 12 لاکھ روپے تک بڑھانے کی اجازت نہیں دی، البتہ 5 فیصد کی ابتدائی شرح کو کم کر کے 1 فیصد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
مزید پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس ریلیف میں اہم پیشرفت، آئی ایم ایف شرح کم کرنے پر آمادہ
حکام کے مطابق حکومت منقولہ اثاثوں جیسے کیش اور سونا پر کیپیٹل ویلیو ٹیکس دوبارہ متعارف کرانا چاہتی ہے جس میں اسٹاک مارکیٹ میں درج کمپنیوں کے شیئرز کو مستثنیٰ رکھا جائے گا تاہم آئی ایم ایف نے اس پر اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ دولت کے بجائے آمدن پر ٹیکس عائد کیا جائے۔
مالیاتی ایکٹ 2022 کے تحت بیرونِ ملک اثاثے رکھنے والے پاکستانیوں پر 1 فیصد سی وی ٹی عائد کیا گیا تھا لیکن یہ اقدام عدالت میں چیلنج ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو بجٹ کی ابتدائی خاکے پر بریفنگ دی گئی صدر آصف علی زرداری نے 10 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب دوسرا بجٹ پیش کرینگے جبکہ اقتصادی سروے 9 جون کو عید کے تیسرے دن پیش کیا جائیگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے انکم ٹیکس ا ئی ایم ایف نے منقولہ اثاثوں کے مطابق کی تجویز ٹیکس کی پر ٹیکس
پڑھیں:
عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟
ویب ڈیسک: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال کے بجٹ سرپلس کے ہدف کو برقرار رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
حکومت کو یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا نیا بوجھ ڈالنا پڑے گا تاکہ مطلوبہ محصولات اکٹھے کیے جا سکیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت جنوری 2026 میں ان اقدامات پر عملدرآمد کرے گی جس کے تحت لینڈ لائن، موبائل فون اور بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سولر پینلز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے اور میٹھائیوں و بسکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
رپورٹس کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ٹارگٹ میں کمی کی درخواست کی ہے جو اس وقت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1اعشاریہ 6 فیصد یا تقریباً 2اعشاریہ 1 ٹریلین روپے کے برابر ہے۔
اگر آئی ایم ایف اس تجویز سے اتفاق نہیں کرتا تو حکومت کو یا تو ان نئے ٹیکس اقدامات کو نافذ کرنا ہوگا یا اخراجات میں کٹوتی کرنی پڑے گی۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس وقت 198 ارب روپے کے محصولات کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
29 اکتوبر تک مجموعی آمدن 36اعشاریہ 5 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی، جبکہ چار ماہ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اگلے دو دنوں میں مزید 460 ارب روپے اکٹھے کرنا ضروری ہے۔
ٹیکس حکام کے مطابق اگر حکومت 225 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے یا تو سیلز ٹیکس کی شرح 19 فیصد تک بڑھانی ہوگی یا تین میں سے کسی ایک آپشن ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ، سیلز ٹیکس میں اضافہ، یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا انتخاب کرنا پڑے گا تاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر عمل جاری رکھا جا سکے۔
امریکی ریاست الاسکا میں زلزلہ، شدت 5.7 ریکارڈ