فرانس میں قرآن پاک کی بے حرمتی، مسجد سے نسخہ چرا کر نذر آتش کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
لیون : فرانس کے شہر لیون میں ایک افسوسناک اور اشتعال انگیز واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک شخص نے مسجد سے قرآن پاک کا نسخہ چرا کر اسے نذر آتش کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واقعہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب پیش آیا۔ رون ریجن کی مساجد کی کونسل کے مطابق ملزم مسجد میں داخل ہوا، قرآن پاک کا ایک نسخہ چرایا، اُسے جلایا اور فرار ہو گیا۔
پولیس نے تصدیق کی ہے کہ واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور مشتبہ شخص کی تلاش جاری ہے۔ یہ واقعہ فرانس میں مذہبی اقلیتوں خصوصاً مسلمان کمیونٹی میں شدید غم و غصہ کا باعث بنا ہے۔
یاد رہے کہ فرانس یورپ میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی رکھنے والا ملک ہے، جبکہ یہودی برادری بھی یہاں کثیر تعداد میں آباد ہے۔
دوسری جانب، حال ہی میں لندن میں بھی ایک شخص کو قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے پر عدالت کی جانب سے مجرم قرار دیا گیا ہے، جس پر £240 (تقریباً 325 امریکی ڈالر) کا جرمانہ عائد کیا گیا۔
لندن میں پیش آئے اس واقعے کو ناقدین نے انگلینڈ میں 2008 میں منسوخ کیے گئے توہین مذہب کے قانون کی غیر اعلانیہ بحالی قرار دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم کا عمل جان بوجھ کر اشتعال انگیز تھا اور مذہب سے نفرت پر مبنی تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قرآن پاک
پڑھیں:
فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا برہم، اسرائیل ناراض
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، صدر میکرون نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط کے ذریعے اس فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔ اپنے خط میں انہوں نے واضح کیا کہ فرانس مشرق وسطیٰ میں ایک پائیدار اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ صدر میکرون کے مطابق یہ اقدام اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر ستمبر میں رسمی طور پر پیش کیا جائے گا۔
فرانس وہ پہلا بڑا مغربی ملک بننے جا رہا ہے جو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، جب کہ وہ یورپ میں یہودیوں اور مسلمانوں دونوں کی سب سے بڑی آبادی رکھنے والا ملک بھی ہے۔ فرانسیسی حکومت کا ماننا ہے کہ اقوام متحدہ کے اجلاس کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے تاکہ دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر دو ریاستی حل کے لیے ایک نیا سفارتی فریم ورک ترتیب دیا جا سکے۔
فرانس کے اس جرات مندانہ فیصلے پر امریکا اور اسرائیل کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے فرانسیسی اقدام کو “دہشت گردی پر انعام” قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی اس فیصلے کو “شرمناک” قرار دیا۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ فیصلہ حماس کے لیے ایک پروپیگنڈا فتح ہے اور امریکا اسے مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس کا یہ قدم 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں مارے جانے والے اسرائیلی شہریوں کی توہین ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نویل بارو نے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ فرانس حماس کا مخالف ہے اور یہ فیصلہ دو ریاستی حل کی حمایت میں کیا جا رہا ہے، جس کی حماس خود مخالفت کرتا رہا ہے۔
دوسری جانب کئی ممالک نے فرانس کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ سعودی عرب نے فرانسیسی فیصلے کو سراہتے ہوئے دیگر ممالک سے بھی اسی طرح کے اقدامات کی اپیل کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کے مطابق، یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت ہے۔
اسپین، جو پہلے ہی فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر چکا ہے، نے بھی میکرون کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔ ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، اور اس میں فرانس کی شمولیت ایک مثبت قدم ہے۔
کینیڈا نے بھی اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے اور امدادی سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالے۔ وزیر اعظم مارک کارنی نے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔
واضح رہے کہ امریکا پہلے ہی ایسے ممالک کو خبردار کر چکا ہے جو یکطرفہ طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ واشنگٹن کا موقف ہے کہ ایسے فیصلے امریکی خارجہ پالیسی کے خلاف ہو سکتے ہیں۔
دریں اثناء فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ نے فرانس کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام عالمی قوانین کی حمایت اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی توثیق ہے۔