فلسطین اور کشمیر میں لاکھوں معصوم بچے اسرائیلی اور بھارتی جارحیت کا شکار ہیں، مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز — فائل فوٹو
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ فلسطین اور کشمیر میں لاکھوں معصوم بچے اسرائیلی اور بھارتی جارحیت کا شکار ہیں۔
جارحیت کے شکار معصوم بچوں کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ بچوں کی معصوم مسکراہٹیں آہوں اور سسکیوں میں بدل جائیں تو انسانیت کا سر جھک جاتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ غزہ میں عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہزاروں ننھی لاشیں اسرائیلی جارحیت پر عالمی بےحسی کا نوحہ ہیں، پنجاب نے پاکستان میں پہلی بار ’چائلڈ پروٹیکشن پالیسی‘ کی منظوری دی۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 50 ہزار سے زائد بچے شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے نیچے ہزاروں معصوم بچپن بھی دفن ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کی فضائیں بھی اُن بچوں کی سسکیوں سے بوجھل ہیں، جنہیں تااَبد خاموش کر دیا گیا، جارحیت کے شکار بچوں کا المیہ انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں معصوم بچوں کو جارحیت سے محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات بروئے کار لائیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبےکا ہر ادارہ، ہر قانون اور ہر قدم بچوں کے حقوق، تحفظ اور فلاح کے لیے ہم آہنگ ہے، جو معاشرہ بچوں کو امن نہیں دے سکتا، وہ خود کبھی پائیدار امن نہیں پا سکتا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مریم نواز
پڑھیں:
بھارت؛ خاکروب کا مندر میں زیادتی کی شکار متعدد طالبات کو خاموشی سے دفنانے کا اعتراف
بھارتی ریاست کرناٹک کے دھرماستھلا مندر کے پولیس اسٹیشن میں ایک خاکروب نے 11 سال پرانے دل دہلا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مندر میں 10 سال تک کام کرنے والے خاکروب نے پولیس اسٹیشن میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مقدمہ درج کروایا ہے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بااثر اور طاقتور افراد کے دباؤ پر زیادتی کی شکار متعدد خواتین اور طالبات کی برہنہ لاشیں خاموشی سے دفن کیں اور جلائیں۔
بیان میں خاکروب کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً ایک دہائی کے مسلسل پچھتاوے نے پولیس کو سچ بتانے کی ہمت دی ورنہ ہم لوگ ایک دہائی قبل یہ علاقہ چھوڑ کر جا چکے تھے۔
دھرماستھلا مندر کے سابق ملازم نے اعتراف کیا کہ اسے 1998 اور 2014 اسکول کی طالبات سمیت کئی خواتین کی لاشوں کو جلانے اور دفن کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
بھارتی مندر کے سابق ملازم نے اپنے اور اہل خانہ کو تحفظ فراہم کا مطالبہ بھی کرتے ہوئے کہا کہ بااثر افراد نے جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ درخواست گزار نے لاشوں کی باقیات کی تصاویر بھی فراہم کی ہیں جو تحقیقات میں مددگار ثابت ہوں گئی۔
۔