عمر ایوب نے اپنے خلاف دائر نااہلی ریفرنس اور اسپیکر کے فیصلے کی تفصیلات مانگ لیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ کر اپنے خلاف دائر ریفرنس اور اسپیکر کے فیصلے کی تفصیلات مانگ لیں۔
خط میں عمر ایوب نے لکھا کہ ریفرنس کی قانونی و آئینی بنیاد، مصدقہ نقل اور کارروائی کا ریکارڈ فراہم کریں، نااہلی کے ریفرنس پر آئینی نکات، آرٹیکل 62، 63 کے تحت ریفرنس کی قانونی توجیہ فراہم کریں۔
عمر ایوب نے اسپیکر سے ریفرنس کی مکمل مصدقہ کاپی اور شواہد مہیا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نوٹسز اور وضاحت کا موقع فراہم کرنے کی تفصیل فراہم کی جائے، آرٹیکل 63 (2) کے تحت اسپیکر کی صوابدیدی نظیریں بھی دی جائیں۔
عمر ایوب پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے گوشواروں میں اپنے اثاثے چھپائے۔
عمر ایوب کی طرف سے تیسرے فریق کی درخواستوں کی بنیاد پر ریفرنس پر وضاحت مانگی گئی ہے۔
خط میں ریفرنس پر اسپیکر کی ذہنی تسلی ثابت نہ ہونے پر عمر ایوب نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ قانونی عمل، شفافیت اور منصفانہ کارروائی کےلیے تفصیلات دیں۔
عمر ایوب نے پارلیمانی وقار اور جمہوری اعتماد کی بنیاد پر ریکارڈ فوری فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ سابق ایم این اے بابر نواز نے عمر ایوب کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا، اسپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس مزید کارروائی کےلیے الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا تھا۔
عمر ایوب پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے گوشواروں میں اپنے اثاثے چھپائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عمر ایوب نے
پڑھیں:
اسرائیل اور امریکی کمپنیوں کے خفیہ گٹھ جوڑ کی حیران کُن تفصیلات سامنے آگئیں
اسرائیل اور امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں گوگل اور ایمازون کے درمیان 2021ء میں طے پانے والے اربوں ڈالر کے ’پروجیکٹ نیمبس‘ معاہدے کی خفیہ تفصیلات منظرِ عام پر آگئی ہیں۔
یہ بھی
اس انکشافات کے مطابق اسرائیل نے ان کمپنیوں کو اپنے ہی سروس معاہدوں اور قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی پر مجبور کیا ہے۔
رشیا ٹوڈے کے مطابق 1.2 ارب ڈالر مالیت کے اس معاہدے میں ایک شق شامل ہے جو گوگل اور ایمازون کو یہ حق نہیں دیتی کہ وہ اسرائیلی حکومت کی کلاؤڈ سروسز تک رسائی محدود کر سکیں، چاہے وہ ان کے ’ٹرمز آف سروس‘ کی خلاف ورزی ہی کیوں نہ کرے۔
’ونکنگ میکانزم‘ کے ذریعے خفیہ اطلاع کا نظامرپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر کوئی غیر ملکی عدالت یا حکومت اسرائیل کے ڈیٹا تک رسائی کی درخواست کرے، تو گوگل یا ایمازون اسرائیل کو ایک مخصوص مالی اشارے کے ذریعے خفیہ طور پر آگاہ کریں۔
اس طریقہ کار کو ’ونکنگ میکانزم‘ کہا گیا ہے، جس کے تحت کمپنی اسرائیل کو 1000 سے 9999 شیکل کے درمیان رقم ادا کرتی ہے۔ جس کا ہندسہ متعلقہ ملک کے بین الاقوامی ڈائلنگ کوڈ کے برابر ہوتا ہے۔
اس نظام کے ذریعے اسرائیل کو غیر ملکی ڈیٹا درخواستوں کی خفیہ معلومات فراہم کی جاتی ہیں، جو عام حالات میں سخت رازداری کے زمرے میں آتی ہیں۔
معاہدہ منسوخ کرنے پر بھاری جرمانےمعاہدے میں یہ بھی درج ہے کہ اگر گوگل یا ایمازون نے اسرائیل کو سروس فراہم کرنا بند کیا، تو انہیں بھاری مالی جرمانے ادا کرنے ہوں گے۔
اسرائیلی حکومت کو ان سروسز کے غیر محدود استعمال کی اجازت ہے، بشرطیکہ وہ اسرائیلی قوانین یا کاپی رائٹ کی خلاف ورزی نہ کرے۔
یہ شق خاص طور پر اس امکان کے پیشِ نظر شامل کی گئی کہ اگر کمپنیوں پر ملازمین، شیئر ہولڈرز یا انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے دباؤ بڑھا تو بھی اسرائیل کے ساتھ ان کے تعلقات ختم نہ ہوں۔
گوگل ملازمین کے احتجاج اور برطرفیاںگزشتہ 2 برسوں کے دوران گوگل کے درجنوں ملازمین نے اسرائیل کے ساتھ کمپنی کے تعلقات کے خلاف احتجاج کیا۔ اپریل 2024 میں گوگل نے ایسے 30 سے زائد ملازمین کو برطرف کر دیا جن پر کام میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام تھا۔
بعد ازاں جولائی 2025 میں گوگل کے شریک بانی سرگے برن نے اقوامِ متحدہ پر الزام عائد کیا کہ وہ کھلم کھلا یہودی مخالف رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، کیونکہ اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں، بشمول گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ، غزہ جنگ سے منافع حاصل کر رہی ہیں۔
یہ انکشافات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اقوامِ متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیل کے 7 اکتوبر 2023 کے بعد کے فوجی اقدامات کو نسل کشی (Genocide) قرار دے چکی ہیں، جن میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ’پروجیکٹ نیمبس‘ اسرائیل کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر امریکی کلاؤڈ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کی ایک بڑی کوشش ہے، جس سے انسانی حقوق کے ماہرین اور ڈیجیٹل آزادی کے حامیوں نے شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں