عمر ایوب کا سپیکر قومی اسمبلی کو خط، ریفرنس کی تفصیلات اور قانونی جواز مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے اپنے خلاف دائر ریفرنس پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو خط لکھ دیا ہے، جس میں ریفرنس سے متعلق مکمل تفصیلات اور آئینی و قانونی بنیادیں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق عمر ایوب نے سپیکر سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے خلاف دائر ریفرنس کی مصدقہ نقل، کارروائی کا مکمل ریکارڈ، ریفرنس کی آئینی و قانونی بنیاد، اور آرٹیکل 62، 63 کے تحت اس کی توجیہ فراہم کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریفرنس پر فیصلہ سازی کے دوران کی اندرونی کارروائی، فائل نوٹنگز، نوٹسز، اور وضاحت کا موقع دیے جانے کی تفصیل بھی مہیا کی جائے۔
پاکستانی وفد کی فرانسیسی مندوب سے ملاقات، بھارتی جارحیت کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال سے آگاہ کیا
خط میں عمر ایوب نے اس امر پر اعتراض کیا کہ اسپیکر کی طرف سے کی گئی ذہنی تسلی کے شواہد موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنس پر فیصلہ کرتے ہوئے تیسرے فریق کی درخواستوں کو بنیاد بنایا گیا ہے، جس کی وضاحت ضروری ہے۔
عمر ایوب نے آرٹیکل 63(2) کے تحت اسپیکر کی صوابدیدی اختیارات کے حوالے سے ماضی کی نظیریں بھی طلب کی ہیں، اور کہا ہے کہ قانونی عمل، شفافیت اور منصفانہ کارروائی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے یہ تفصیلات مہیا کی جائیں۔
انہوں نے پارلیمانی وقار اور جمہوری اعتماد کے اصولوں کی بنیاد پر ریکارڈ فوری فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔
حافظ آباد؛2بچوں کا قتل، زیرحراست ملزم کی نہر میں چھلانگ لگا کر خودکشی
واضح رہے کہ بابر نواز نے عمر ایوب کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا، جسے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مزید کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا تھا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی عمر ایوب نے
پڑھیں:
کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین- 16 ستمبر 2025 ) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا گندم کی قیمت بے قابو ہو جانے کا اعتراف، کہا کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔(جاری ہے)
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔ اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔