نئے مالی سال کا بجٹ سرپلس ہوگا، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ـــ فائل فوٹو
وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ نئے مالی سال کا بجٹ سرپلس ہوگا اور نئے بجٹ کا فوکس نوجوان ہوں گے۔
بلوچستان اسمبلی میں قائمہ کمیٹیوں کے لیے نئے بلاک کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی کی نئی تعمیر ہونے والی عمارت میں صوبے میں آباد قوموں کی ثقافت کا رنگ ہوگا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کی موجودہ عمارت بہت پرانی ہوگئی تھی، اس میں ضروریات پوری نہیں ہو رہی تھیں، ہم نے کوشش کی کہ اس عمارت کی جدید طرز کے مطابق تعمیر ہو۔
وزیرِاعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے بلوچستان میں لوگ خود سے غائب ہوتے ہیں اور الزام ریاست پر لگا دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے گزارش کی ہے، وہ یہ منصوبہ بنا کر دے رہا ہے۔
وزیراعلی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ 92 فیصد بجٹ کا استعمال ہوا، نئے بجٹ کا فوکس نوجوان ہوں گے، اپنے پبلک پرائیویٹ پارٹنر کے ساتھ مل کر روزگار کے موقع دیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔