بیجنگ :چین اور امریکہ نے جنیوا میں چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مذاکرات پر مشترکہ بیان جاری کیا۔ اس کے بعد سے چین نے انتہائی خلوص اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مشترکہ اعلامیے میں طے پانے والے اتفاق رائے کے مطابق امریکہ کے ” ریسیپروکل ٹیرف ” کے خلاف متعلقہ ٹیرف اور نان ٹیرف اقدامات کو فوری منسوخ یا معطل کیا ۔ تاہم امریکہ کی کارکردگی بہت مایوس کن رہی۔ مذاکرات کے بعد امریکہ نے چین کے خلاف متعدد امتیازی پابندیاں عائد کیں جن میں مصنوعی ذہانت کی چپس کے لیے ایکسپورٹ کنٹرول گائیڈ لائنز جاری کرنا، چین کو چپ ڈیزائن سافٹ ویئر (ای ڈی اے) کی فروخت روکنا اور یہاں تک کہ چینی طلبا ء کے ویزوں کی منسوخی کا اعلان بھی شامل ہے۔ اس سے بھی زیادہ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ مذاکرات کے اتفاق رائے کی خلاف ورزی کرنے والا امریکہ ہی ہے،تاہم امریکہ چین پر اتفاق رائے کی خلاف ورزی کا بے بنیاد الزام عائد کر رہا ہے۔لیکن اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے،کیونکہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کیے بغیر دوسروں پر الزام لگانا امریکہ کی پرانی عادت ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ امریکہ دوسرے ممالک کے ساتھ مذاکرات میں رکاوٹ کا الزام بھی چین پر عائد کر رہا ہے ۔ وائٹ ہاؤس کی قومی اقتصادی کونسل کے ڈائریکٹر کیون ہسیٹ نے اے بی سی ٹیلی ویژن کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ دیگر ممالک کے ساتھ امریکی تجارتی مذاکرات اس لیے متاثر ہوئے ہیں کیونکہ “امریکی تجارتی ٹیم کی 100 فیصد توجہ چین پر ہے”۔ اس طرح کی بے بنیاد بیان بازی اور یوں قربانی کا بکرا تلاش کرنا بین الاقوامی معاملات سے نمٹنے میں امریکہ کی غیر ذمہ داری اور غیر معقول طرز عمل کو پوری طرح بے نقاب کرتا ہے۔ درحقیقت جب سے موجودہ امریکی انتظامیہ نے اقتدار سنبھالا، اس کی ساکھ کو فری فال کی طرح نقصان پہنچا ہے۔ یہ ٹرمپ انتظامیہ کے بیانات اور پالیسیوں میں مسلسل تبدیلیوں کا ناگزیر نتیجہ ہے۔ امریکی کمپنی “مارننگ کنسلٹ” کے تازہ ترین پولنگ اعداد و شمار کے مطابق ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکہ کی ساکھ میں تیزی سے گراوٹ آئی ہے۔ مئی کے آخر تک عالمی سطح پر امریکی پسندیدگی منفی سطح پر پہنچ چکی تھی۔ امریکہ کے بارے میں عالمی تصورات خراب ہوئے ہیں جس سے امریکی کمپنیوں کے بیرون ملک تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع بھی کم ہو سکتے ہیں ۔ امریکہ کے اندر بدلتی ہوئی پالیسیوں نے سب سے پہلے سپلائر کی فیصلہ سازی اور منافع کو متاثر کیا ہے۔ اسٹوڈنٹ ویزا پالیسی امریکی معیشت اور کلیدی شعبوں میں تحقیقی صلاحیتوں پر بھی گہرا اثر مرتب کرے گی، جبکہ ہائی ٹیک کمپنیاں امریکی حکومت کے سخت برآمدی کنٹرول کے تحت اپنا راستہ تلاش کر رہی ہیں کیونکہ وہ چینی مارکیٹ کو چھوڑنے کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔ اطلاعات کے مطابق امریکی چپ کمپنی این ویڈیا چینی مارکیٹ کے لیے ایک نئی مصنوعی ذہانت کی چپ ڈیزائن کر رہی ہے جو امریکی ایکسپورٹ کنٹرول کی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چینی مارکیٹ کے بغیر این ویڈیا کا رواں سال کا ریونیو ہدف حاصل کرنا مشکل ہوگا اور عالمی چپ مارکیٹ میں اس کی غالب حیثیت بھی متزلزل ہو جائے گی۔ اب چین کی جانب دیکھیں تو چین کھلےپن کے راستے پر ثابت قدم ہے۔کھلے پن کے دائرہ کار کی توسیع سے لے کر غیر ملکی کاروباری اداروں کو نیشنل ٹریٹمنٹ کی ضمانت ، دانشورانہ ملکیت کے حقوق کے تحفظ سے لے کر سروس گارنٹی کی مضبوطی تک، چین نے تمام پہلوؤں پر غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے قابل اعتماد اور پرکشش کاروباری ماحول فراہم کیا ہے.

امریکہ کے جبر کے سامنے چین نہ صرف اپنے جائز حقوق اور مفادات سے دستبردار نہیں ہوا بلکہ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ چین کی سپر لارج مارکیٹ، مستحکم اور امید افزا پالیسیاں اور مصنوعی ذہانت جیسی ہائی ٹیک صنعت میں مضبوط جدت طرازی عالمی سرمایہ کاروں کو مسلسل اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے ۔گزشتہ سال ورلڈ ہڈن چیمپیئنز سمٹ، جو کئی سالوں سے منعقد ہو رہی ہے، پہلی بار جرمنی سے باہر منعقد ہوئی اور چین میں چین-جرمن (یورپ) ہڈن چیمپیئنز فورم منعقد ہوا ۔ حالیہ دنوں یہ فورم دوسری بار چین میں منعقد ہوا۔ صرف ایک سال بعد، فورم میں شریک غیر ملکی مندوبین کی تعداد تقریباً دوگنی دیکھی گئی ۔اس فورم میں شریک بیشتر یورپی کمپنیوں کے سربراہان کا یہ خیال تھا کہ چینی مارکیٹ کو کھونا دنیا میں ایک اہم پوزیشن کھو دینے کے مترادف ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی معاشی ترقی کے طویل سفر میں، ایک “ساتھی ” جو اپنی بات پر عمل کرتا ہے،وہ کسی “ٹریڈنگ آرٹسٹ” ،جو کہے کچھ اور کرے کچھ ، کے مقابلے میں کہیں زیادہ مقبول ہے۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چینی مارکیٹ امریکہ کے امریکہ کی کے مطابق منعقد ہو کہ چین

پڑھیں:

ٹرمپ کی ایران اور افغانستان سمیت بارہ ممالک پر مکمل سفری پابندیاں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک درجن ممالک کے افراد کے سفر پر مکمل پابندی کے اعلان پر دستخط کر دیے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے اس کا مقصد 12 ممالک کے شہریوں کا امریکہ میں داخلے کو مکمل طور پر بند کرنا یا اسے محدود کرنا ہے۔

اس فہرست میں ایران، افغانستان، یمن، لیبیا، صومالیہ اور سوڈان سمیت چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی اور میانمار شامل ہیں۔

خبر رساں ایجنسیوں نے اطلاع دی ہے کہ اس پابندی کا اطلاق آئندہ پیر یعنی نو جون کو واشنگٹن کے وقت کے مطابق رات 12:01 بجے سے ہو گا۔

نئے اعلان کے مطابق اب برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرا لیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا سے امریکہ آنے والے افراد کو بھی سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

ٹرمپ نے اپنے اعلان میں کہا، ''مجھے امریکہ اور اس کے عوام کی قومی سلامتی اور قومی مفاد کے تحفظ کے لیے کام کرنا چاہیے۔

"

اس حوالے سے وائٹ ہاؤس نے حقائق سے متعلق جو فہرست جاری کی ہے، اس کے مطابق اس میں سے، "کچھ نامزد ممالک میں اسکریننگ اور جانچ کے ناکافی عمل ہیں، جو امریکہ میں داخلے سے پہلے ممکنہ سکیورٹی خطرات کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ بنتے ہیں۔"

سفری پابندیاں: کیا پاکستانی بچوں پر امریکی تعلیم کے دروازے بند ہونے جا رہے ہیں؟

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ بعض دوسرے ممالک کے افراد "ویزا کی مدت سے زائد قیام کرتے ہیں" یا ایسے ملک شناخت اور خطرے کی معلومات کے اشتراک میں تعاون نہیں کرتے ہیں۔

کولوراڈو حملے کے سبب پابندی پر دستخط کیے، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے 12 ممالک پر نئی سفری پابندی کو نافذ کرنے کا فیصلہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی حمایت میں کولوراڈو میں ہونے والی ریلی پر حملے کی وجہ سے کیا ہے۔

حکام نے اس حملے کا الزام ایک مصری شہری پر لگایا، جو ان کے بقول ملک میں غیر قانونی طور پر موجود تھا۔

ٹرمپ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ "بولڈر، کولوراڈو میں حالیہ دہشت گردی کے حملے نے ہمارے ملک کو ایسے غیر ملکی شہریوں کے داخلے سے لاحق خطرات کو واضح کر دیا ہے، جن کی صحیح جانچ نہیں کی گئی۔"

انہوں نے مزید کہا "ہم انہیں (ایسے لوگوں کو) نہیں چاہتے"۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ دنیا بھر میں خطرات سامنے آنے کے بعد اس فہرست میں مزید توسیع کی جا سکتی ہے۔

افغان اور پاکستانی شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی؟

امریکہ کی جزوی سفری پابندیوں کا مطلب کیا ہے؟

سات ممالک کے شہریوں پر جزوی سفری پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں، جس میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرا لیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں۔

جزوی سفری پابندی ان لوگوں کو متاثر کرتی ہے جو عارضی طور پر کاروبار یعنی ( بی ون یا بی ٹو ویزا) کاروبار یا سیاحتی ویزا کے تحت امریکہ میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔

امریکی پابندیاں باہمی تعلقات کے قیام میں رکاوٹ، طالبان

نئی پابندیاں ان لوگوں پر بھی لاگو ہوتی ہیں، جو تعلیمی یا پیشہ ورانہ مطالعہ کے لیے ایف ون ویزا یا جے ون ویزا کے تحت امریکہ جانا چاہتے ہیں۔

ٹرمپ کی 'سفری پابندیاں تعصب اور اسلامو فوبک' ہیں

مختلف نظریاتی حلقوں کی طرف سے ٹرمپ کے سفری پابندیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

کیلیفورنیا کی نمائندگی کرنے والی ڈیموکریٹ کانگریس کی خاتون جوڈی چو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ کی سفری پابندی کو 'متعصب اور اسلامو فوبک' قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ "یہ ہماری بنیادی امریکی اقدار کے خلاف ہے، جبکہ ہمیں محفوظ بنانے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا جا رہا ہے۔"

جو بائیڈن نے مسلم ممالک پرعائد سفری پابندیاں ختم کردیں

واشنگٹن میں قائم آزادی پسند تھنک ٹینک کیٹو انسٹیٹیوٹ میں امیگریشن کے تجزیہ کار الیکس نوراستہ کا کہنا ہے کہ جن 12 ممالک پر پابندی عائد کی ہے، اس کے دہشت گردوں نے سن 1975 سے اب تک امریکی سرزمین پر صرف ایک شخص کو قتل کیا ہے۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا، "ان ممالک میں سے کسی ایک سے دہشت گردی کے سبب مارے جانے کا سالانہ امکان: 13.9 بلین میں سے صرف ایک کا ہے۔"

آکسفیم امریکہ نے ایک بیان میں خبردار کیا کہ یہ نئی سفری پابندی "خوف، تفریقی سلوک اور تقسیم کی پالیسیوں کی طرف واپسی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔"

چینی حکام پر امریکی پابندیاں، امریکا غلطی درست کرے، بیجنگ

ادارے نے کہا کہ یہ پابندی ایک بار پھر مسلم اکثریتی ممالک اور زیادہ تر سیاہ اور بھوری آبادی والے ممالک کے افراد کو نشانہ بناتی ہے۔

اس نے مزید کہا کہ یہ اقدام، "عدم مساوات کو مزید گہرا کرتا ہے اور نقصان دہ دقیانوسی تصورات، نسل پرستی اور مذہبی عدم برداشت کو برقرار رکھنے کا کام کرتا ہے۔" ورلڈ کپ کے کھلاڑیوں کے لیے استثنی

امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز سے بات کرنے والے امریکی حکام نے بتایا کہ ٹرمپ کی نئی سفری پابندیوں میں کئی رعایات بھی شامل ہیں۔

اس میں واضح طور پر کھلاڑیوں یا ایتھلیٹک ٹیموں کے ارکان، بشمول کوچز اور معاون عملہ، اور ورلڈ کپ، اولمپکس یا دیگر کھیلوں کے مقابلوں کے لیے سفر کرنے والے کھلاڑیوں کو امریکہ سفر کرنے کی اجازت ہو گی۔

کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ مل کر امریکہ 2026 میں فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے والا ہے۔ گرچہ پابندی والے ممالک کی بیشتر ٹیموں نے ابھی تک ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہیں کیا ہے، تاہم ایران پہلے ہی 2026 کے ٹورنامنٹ میں جگہ بنا چکا ہے۔

پانچ مسلم ممالک سے آنے والوں پر پابندیاں، ٹرمپ کی ’قانونی فتح‘

سوڈان کی قومی فٹ بال ٹیم بھی کوالیفائرز کے لیے اپنے گروپ میں سرفہرست ہے، یعنی وہ بھی ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں کھیل سکتی ہے۔

لیکن ایران اور سوڈان کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر مکمل پابندی کی وجہ سے ان ٹیموں کے مداح امریکہ میں کھیلنے کے دوران اپنی ٹیموں کی حوصلہ افزائی کے لیے نہیں پہنچ سکیں گے۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • جرمن چانسلر فریڈرش میرس امریکہ کے اولین دورے پر واشنگٹن میں
  • یہ “منفی 1.5” دنیا کی جانب سے ٹیرف دھونس بازوں کے لئے ایک انتباہ ہے، رپورٹ
  • ٹرمپ کی ایران اور افغانستان سمیت بارہ ممالک پر مکمل سفری پابندیاں
  • بھارت کوشکست،پاک امریکہ قربتیں پھربڑھنے لگیں
  • امریکہ دورے کا دوسرا مرحلہ، بلاول بھٹو واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئے
  • پاکستانی روپے کے مقابل امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں تنزلی
  • امریکہ: ہم جنس پرست کارکن کے نام والے جہاز کا نام بدلنے کا حکم
  • شنگریلا ڈائیلاگ کے بعد امریکہ اور چین کس طرف جا رہے ہیں؟
  • ٹرمپ نے بھارت میں ٹیسلا فیکٹری رکوا دی، صرف شورومز کی اجازت