لاہور: ٹریفک وارڈنز کی وردی سے کیمرے منسلک
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور اطہر وحید نے بتایا ہے کہ لاہور کے ٹریفک وارڈنز کی وردی کے ساتھ کیمرے منسلک کردیے گئے ہیں۔
ایک بیان میں سی ٹی او لاہور کا کہنا ہے کہ اب بغیر ثبوت چالان نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے ٹریفک وارڈن نے رکشہ ڈرائیور کوزخمی کردیاانہوں نے بتایا ہے کہ ابتداء میں مال روڈ پر تعینات ٹریفک وارڈنز کو باڈی کیمز لگائے گئے ہیں، جس کا مقصد چالان کا مکمل ثبوت رکھنا ہے۔
سی ٹی او لاہور اطہر وحید نے بتایا ہے کہ باڈی کیمروں کی مدد سے سڑکوں پر احتجاج، جلوس اور دیگر مسائل کا جائزہ بھی لیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وردی سے منسلک کیمرے کسی بھی واقعے اور جرائم کے خلاف ثبوت میں معاون و مددگار ثابت ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
حکومت نے ملک میں غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کو بتایا گیا کہ حکومت نے 2024 سے غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔ بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کی بنیاد پر رقم دی جائے گی۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ 58 فیصد بجلی صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں جنہیں یونٹ والے صارفین کو بجلی بل میں 60 فیصد تک سبسڈی دیتے ہیں۔ گزشتہ چند سال میں محفوظ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت محفوظ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے، مستقبل میں بی آئی ایس پی کی بنیاد پر محفوظ بجلی صارفین کا تعین ہوگا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ صنعتی شعبے کو سستی بجلی دینے کے لئے آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اضافی سستی بجلی فراہمی کے لئے دو تجاویز دی ہیں، پہلی تجویز انڈسٹری کو دوسری شفٹ کیلئے عالمی ریٹ کے مطابق بجلی دینے کی ہے، دوسری تجویز نئی صنعتوں، کرپٹو اور ڈیٹا مائنگ کو سستی بجلی دینے کی تجویز ہے، آئی ایم ایف نے فی الحال تجویز پر کوئی جواب نہیں دیا ، آئی ایم ایف سے منظوری ملنے پر وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
سی پی پی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2015 میں کپیسٹی پیمنٹس 141 ارب روپے تھیں۔ 2024 میں ایک ہزار 400 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، کپیسٹی پیمنٹس بڑھنے کی اہم وجہ نئے ایل این جی اور کوئلے والے پاور پلانٹس ہیں درآمدی کوئلے کے باعث بجلی کی لاگت بڑھی۔