بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو سب سے پہلی کال کس دوست ملک سے آئی ؟وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا پریس کانفرنس میں اہم انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 6مئی کو پاکستان کا آپریشن روم 24گھنٹوں کیلئے چل رہا تھا، جب مجھےکال آئی کی بھارت نے حملہ کیا ہے تو میں دفتر ا ٓ گیا،مجھے پہلی کال ترکیے کے وزیر خارجہ کی آئی ،ترک قیادت نےمقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھی پاکستان کے مؤقف کی حمایت کااعادہ کیا۔
نجی ٹی وی چینل’’ جیو نیوز‘‘ کے مطابق اسلام آباد میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحا ق ڈار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ 19مئی کا دورۂ چین دوطرفہ تھا، چین سے دوطرفہ اور سہ فریقی ملاقاتیں غیررسمی تھیں،جب آپ جاتے ہیں تو تمام چیزوں پر تبادلۂ خیال ہوتا ہے، جانے سے پہلے چین نے کہا کہ اگرآپ چاہیں تو سہ فریقی کر لیتے ہیں ،چین نے کہا کہ سہ فریقی کیلئے امیر متقی کو بھی دعوت دے لیں،میرے دورۂ چین کے دوران دوطرفہ ملاقاتیں بھی ہوئیں،25مئی اور پھر 30مئی تک 4 ملکوں کا دورہ تھا۔
نائب وزیراعظم نے کہاکہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں وفد امریکا، برطانیہ اور یواین کیلئے بھیجا،بھارت کی جانب سے بھی چار پانچ درجن لوگ باہر جارہے ہیں،وفد نے بتایا ہے کہ پاکستان کی بات کو مانا گیا،طارق فاطمی نے اپنے کیریئر میں روس میں بہت کام کیا.
انہوں نے کہاکہ سب کو پتہ ہے پاکستان اور بھارت جوہری طاقتیں ہیں،ایران کے وزیر خارجہ اس بحران کے دوران پاکستان آئے، ایرانی وزیر خارجہ واپس ایران گئے اور پھر بھارت گئے،ایرانی وزیر خارجہ نے بھارت سے مجھے فون کرکے کچھ باتیں کیں،بھارت میں ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ بھارتی میڈیا نے نامناسب رویہ اختیار کیا تو وہ واپس چلے گئے،آذربائیجان نے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہواہے، ہمارے ہمسائے نے ترکیے اوراس کی اشیاء کے خلاف کال دی، ہمارے پاکستانی اس کو میک اپ کردیں گے۔
مزیدپڑھیں:ملک بھر میں موسلادھار بارش، آندھی اور ژالہ باری کا امکان،الرٹ جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
فلسطینی جنگلی جانور ہیں، امریکی وزیر خارجہ کی بوکھلاہٹ
مقبوضہ یروشلم میں نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ روبیو نے مبینہ طور پرطوفان الاقصیٰ آپریشن کو "جنگلی جانوروں" کا کام قراردیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ وحشی نہ ہوتے تو اب ہم اس حال میں نہ ہوتے۔ اسلام ٹائمز۔ طوفان الاقصیٰ کی کامیابی اور اس کے نتیجے میں فلسطین کے متعلق خطے اور دنیا میں آنیوالی سیاسی تبدیلیوں اور اسرائیل کیخلاف پیدا ہونیوالی نفرت کی وجہ سے امریکی اور صیہونی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ اس کی ایک جھلک امریکی وزیر خارجہ روبیو کی صیہونی وزیراعظم کیساتھ مشترکہ کانفرنس میں بھی نظر آئی۔ مقبوضہ یروشلم میں نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ روبیو نے دنیا میں اپنی اور صیہونی رجیم کی ہونیوالی رسوائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مبینہ طور پر طوفان الاقصیٰ آپریشن کو "جنگلی جانوروں" کا کام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ وحشی نہ ہوتے تو اب ہم اس حال میں نہ ہوتے۔ اس کانفرنس میں، روبیو نے دعویٰ کیا کہ یہ سب 7 اکتوبر کو شروع ہوا" اور، ان کے مطابق "کچھ لوگ اس حقیقت کو بھول گئے ہیں۔ اس کانفرنس میں نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو بھی حماس کی دہشت گردی (طوفان الاقصیٰ کی کامیابی) کا نتیجہ قرار دیا۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک تقریب میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہاں کوئی فلسطینی ریاست نہیں ہوگی اور یقینی طور پر نہیں ہوگی، یہ سرزمین ہماری ہے۔