ملک میں گدھوں کی تعداد میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
ادارۂ شماریات کی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ اس 1 سال میں بھیڑوں کی تعداد میں 3 لاکھ 88 ہزار کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد ملک میں بھیڑوں کی تعداد 3 کروڑ 27 لاکھ 31 ہزار سے بڑھ کر 3 کروڑ 31 لاکھ 19 ہزار ہو گئی۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں بکریوں کی تعداد میں 23 لاکھ 58 ہزار کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد بکریوں کی تعداد 8 کروڑ 70 لاکھ 35 ہزار سے بڑھ کر 8 کروڑ 93 لاکھ 93 ہزار ہو گئی۔
ادارۂ شماریات نے ملک میں مختلف جانوروں اور مویشیوں کی تعداد کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق ملک میں گدھوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
ادارۂ شماریات کی دستاویز کے مطابق ملک میں گدھوں کی تعداد مزید 1 لاکھ 9 ہزار بڑھ گئی ہے، جس کے بعد ملک میں موجود گدھوں کی تعداد 59 لاکھ 38 ہزار سے بڑھ کر 60 لاکھ 47 ہزار ہو گئی۔
دستاویز کے مطابق گزشتہ 1 سال میں ملک میں بھینسوں کی تعداد میں 13 لاکھ 78 ہزار کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد بھینسوں کی کُل تعداد 4 کروڑ 63 لاکھ 10 ہزار سے بڑھ کر 4 کروڑ 76 لاکھ 88 ہزار ہو گئی
ادارۂ شماریات کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ملک میں اونٹوں کی تعداد میں 14 ہزار کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد اونٹوں کی تعداد 11 لاکھ 63 ہزار سے بڑھ کر 11 لاکھ 77 ہزار ہو گئی۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں گھوڑوں کی تعداد میں 1 ہزار اور خچروں کی تعداد میں 3 ہزار کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد گھوڑوں کی تعداد 3 لاکھ 83 ہزار اور خچروں کی تعداد 2 لاکھ 27 ہزار ہو گئی۔
ادارۂ شماریات کی دستاویز کے مطابق گزشتہ 1 سال میں مویشیوں کی تعداد میں 21 لاکھ 71 ہزار کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد مویشیوں کی تعداد 5 کروڑ 75 لاکھ 40 ہزار سے بڑھ کر 5 کروڑ 97 لاکھ 11 ہزار ہو گئی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: گدھوں کی تعداد ہزار سے بڑھ کر کی تعداد میں دستاویز میں ہزار ہو گئی جس کے بعد گیا ہے کہ کے مطابق ملک میں
پڑھیں:
پاکستان نے فضائی حدود بند رکھی تو ایئر انڈیا کو 5 ہزار کروڑ کا نقصان ہوگا، سی ای او کا انکشاف
پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے لیے فضائی حدود کی بندش میں مزید ایک ماہ کی توسیع کر دی ہے، جو اب 24 جون 2025 کی صبح 5 بج کر 29 منٹ تک مؤثر رہے گی۔ اس سے قبل پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹم (NOTAM) 24 مئی کو ختم ہونا تھا، تاہم دونوں ملکوں نے باہمی طور پر یہ بندش برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈیا ڈاٹ کام کے مطابق ایئر انڈیا کے سی ای او کیمبل ولسن نے انکشاف کیا ہے کہ اگر پاکستان نے اپنی فضائی حدود سال بھر کے لیے بند رکھی تو ایئر انڈیا کو تقریباً پانچ ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔ حکومت نے تمام ایئرلائنز سے کہا ہے کہ وہ فضائی حدود کی بندش کے باعث ہونے والے ممکنہ نقصانات کا تخمینہ لگائیں۔ ایئر انڈیا کے مطابق پروازوں کو متبادل اور طویل راستوں سے گزرنا پڑ رہا ہے، جس سے پرواز کا وقت، ایندھن کی کھپت اور لاگت بڑھ گئی ہے، جو براہ راست آمدنی کو متاثر کر رہا ہے۔
کیمبل ولسن نے بتایا کہ ‘آپریشن سندور’ کے بعد جب پاکستان نے فضائی حدود بند کی تو ایئر انڈیا کو 13 شہروں کے ہوائی اڈے بند کرنا پڑے تھے، جس کے باعث ایک ہزار کے قریب پروازیں منسوخ ہوئیں اور سات ہزار سے زائد مسافر متاثر ہوئے۔
فضائی حدود بند ہونے کی وجہ سے ایئر انڈیا ہی نہیں، دیگر بڑی ایئرلائنز بھی اسی طرح کی مشکلات کا شکار ہیں۔ اگر پاکستان نے طویل مدت تک فضائی حدود بند رکھی تو یہ کمپنیاں بھی بڑے مالیاتی نقصانات سے دوچار ہوں گی۔ ایئر لائنز نے متبادل راستوں کی تجاویز بھی دی ہیں تاکہ نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے، اور مطالبہ کیا ہے کہ نیٹ ورک پلاننگ کو زیادہ لچکدار بنایا جائے۔