بھینس، بھینسا اور یاک جیسے جانوروں کی قربانی جائز ہے، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ قرآن کریم کی متعدد آیات میں قربانی کا تذکرہ موجود ہے، جن میں ہابیل و قابیل سے لے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانی تک کا ذکر ملتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی سنت بھی قربانی کی عظمت اور اہمیت کو نمایاں کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ قربانی محض ایک رسم یا معاشرتی روایت نہیں بلکہ قربِ الہٰی کا اہم ذریعہ ہے اور بھینس، بھینسا اور یاک جیسے جانور گائے اور بیل کے ذمرے میں آتے ہیں اور ان کی قربانی شرعاً بالکل جائز ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ قرآن کریم کی متعدد آیات میں قربانی کا تذکرہ موجود ہے، جن میں ہابیل و قابیل سے لے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانی تک کا ذکر ملتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی سنت بھی قربانی کی عظمت اور اہمیت کو نمایاں کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کی اصل روح اللہ کی رضا کا حصول ہے، یہ اللہ کی راہ میں مال و جان کی پیش کش کا اظہار ہے، ہرشخص کو چاہیے کہ وہ بہترین جانور کی قربانی کرے تاکہ اللہ کی خوش نودی حاصل ہو۔
قربانی کے لیے جانوروں کے انتخاب سے متعلق بعض اعتراضات پر وضاحت دیتے ہوئے ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ بھینس، بھینسا اور یاک جیسے جانور گائے اور بیل کے ذمرے میں آتے ہیں، اس لیے ان کی قربانی شرعاً بالکل جائز ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چونکہ بھینس جزیرہ عرب میں نہیں پائی جاتی تھی، اس لیے اس کا تذکرہ نہیں ملتا مگر دنیا کے دیگر حصوں میں یہ رائج ہے اور شریعت کے دائرے میں آتی ہے۔ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ اگر کوئی خاتون مال دار ہے تو وہ خود بھی قربانی دے سکتی ہے اور کسی دوسرے کی طرف سے بھی قربانی کر سکتی ہے، اسی طرح اگر کسی شخص کا انتقال ہو چکا ہو تو اس کے عزیز و اقارب اس کی طرف سے ایصال ثواب کی نیت سے قربانی کر سکتے ہیں۔
قربانی کے گوشت کی تقسیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افضل طریقہ یہی ہے کہ گوشت کے تین حصے کیے جائیں، ایک حصہ غربا و مساکین کے لیے، دوسرا عزیز و اقارب کے لیے اور تیسرا حصہ اپنے لیے رکھا جائے تاہم اگر کسی کا خاندان بڑا ہے تو وہ پورا گوشت اپنے گھر میں استعمال کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا یہ طرز عمل مناسب نہیں کہ گوشت کے اچھے حصے خود رکھے جائیں اور کم معیار کا گوشت غربا میں بانٹا جائے لہٰذا برابری کے ساتھ تقسیم کرنا ہی اسلامی اصولوں کے مطابق ہے۔ آن لائن قربانی کے متعلق سوال پر ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ آن لائن قربانی شرعی طور پر جائز ہے بشرطیکہ ادارہ قربانی کرنے والے کا شرعی وکیل ہو اور قربانی تمام اصولوں کے مطابق کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ آج کل بیرون ملک مقیم افراد اور وہ لوگ جو منڈی جانے یا قصائی کا انتظام کرنے سے قاصر ہیں، آن لائن قربانی کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ قرض لے کر یا قسطوں پر جانور خرید کر قربانی کرنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص نصاب کا مالک ہے لیکن وقتی طور پر اس کے پاس نقد رقم موجود نہیں تو وہ قرض لے کر قربانی کر سکتا ہے، تاہم اس پر لازم ہوگا کہ قرض کو جلد از جلد ادا کرے۔ قربانی کی کھال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسے صدقہ سمجھ کر دیا جائے، کھال کسی غریب، مستحق فرد، مدرسے یا فلاحی ادارے کو دی جا سکتی ہے لیکن اسے قصائی کو بطور اجرت دینا جائز نہیں۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ مدارس قربانی کی کھال کے لیے سب سے موزوں ادارے ہیں۔
ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے واضح کیا کہ قربانی ہر سال صاحب نصاب پر واجب ہے اور اس کی جگہ صدقہ کرنا جائز نہیں، نفل قربانیوں کی جگہ اگر کوئی صدقہ کرے تو وہ الگ بات ہے مگر واجب قربانی ترک نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کو قربانی کے دن جانور کا خون بہانا سب سے زیادہ پسند ہے، یہ دن اللہ کے قرب کے حصول کا خاص موقع ہوتا ہے اور ہمیں چاہیے کہ ہم اس عبادت کو خالص نیت اور پورے اہتمام کے ساتھ ادا کریں۔ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے عوام سے اپیل کی کہ قربانی کو روحانی عبادت سمجھ کر ادا کریں، دکھاوا، نمائش اور ریاکاری سے گریز کریں اور گوشت کی تقسیم میں انصاف و مساوات کو ملحوظ رکھیں تاکہ اس عبادت کی برکت سے پورا معاشرہ مستفید ہو سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسلامی نظریاتی کونسل نعیمی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ علیہ السلام بھی قربانی قربانی کی قربانی کے کی قربانی کہ قربانی جائز ہے ہے اور کے لیے
پڑھیں:
ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر
ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں اور ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے ، ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھاکرنا ہے، ریونیو کےلیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہواہے، ٹیکس ریٹرن فائلرزکی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے جب کہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، ،ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے۔
راشد لنگڑیال نے مزید کہا کہ ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع سونے کی قیمتوں میں پھر بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟ وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کےلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید سانحہ9 مئی؛ زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں گواہ طلب ترکیہ میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلاکا مطالبہ کرےگا معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبالCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم