Express News:
2025-11-03@10:05:00 GMT

عالمی اخوّت و رواداری کا منظر حج بیت اﷲ

اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT

اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہر صاحب استطاعت مسلمان پر حج فرض ہے۔ یہ حکم حج نو ہجری میں نازل ہُوا۔ نماز، روزہ اور زکوٰۃ کی طرح یہ بھی ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ اس اہم رکن دین کی اہمیت حضور سید عالم ﷺ کے اس ارشاد مبارک سے ظاہر ہوتی ہے، مفہوم: ’’جسے تم میں سے حج کرنے کی استطاعت تھی اور نہ کیا، مجھے اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ وہ یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہوکر۔‘‘

اس عنوان پر کچھ عرض کرنے سے پہلے یہ بات ذہن نشین ہونی چاہیے کہ اگرچہ اسلامی احکام و ارکان کے فوائد و حکمتیں واضح ہیں اور اس عنوان پر بہت سے مفکرین نے بہت تفصیل سے لکھا ہے، مگر فرائض کا کوئی فلسفہ سمجھ میں آئے یا نہ آئے، حکم خداوندی جان کر اس حکم کو بجا لانا ضروری ہے۔ مومن کے لیے تو اتنا ہی کافی ہے کہ اس کے خالق و مالک نے اسے حکم دیا ہے جس کا بجا لانا اس پر لازم ہے۔ تاہم اسلام کا ہر عنوان بے شمار حکمتوں سے بھرا نظر آتا ہے۔

فریضۂ حج کی ادائی میں متعدد حکمتیں دکھائی دیتی ہیں:

٭ پہلی حکمت:

دنیاوی مشاغل، مال، اولاد، کاروبار یہ سبھی امور ایسے ہیں جو انسان کو اس کے رب سے دُور رکھتے ہیں۔ حج کی ادائی کے لیے ان سبھی کو ایک عرصۂ معیّن تک چھوڑ کر بارگاہ رب قدوس میں حاضر ہونے کی سعادت ملتی ہے۔

٭ دوسری حکمت:

اسلام میں ایثار و قربانی قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہیں۔ تمام عبادات میں مالی قربانی ہے یا جسمانی اور حج ایسا فریضہ ہے جو مالی اور بدنی دونوں قربانیاں چاہتا ہے۔ ظاہر ہے جب بندۂ مومن یہ قربانیاں پیش کرنے پر راضی ہوجاتا ہے تو قرب خُداوندی کے دروازے بھی اسی حیثیت سے اس پر کھلتے چلے جاتے ہیں۔

٭ تیسری حکمت:

حج بیت اﷲ ہی ایسا فریضہ ہے جس کے ذریعے دنیا بھر کے اہل ایمان ایک مقام پر جمع ہوکر ملت اسلامیہ کے دکھ درد اور دیگر مسائل جن سے اسلامی دنیا دوچار ہے کا حل اور علاج سوچ سکتے اور ایک دوسرے کے قریب ہوسکتے ہیں۔

٭ چوتھی حکمت:

اسلام میں مساوات کے مسئلے کو جس انداز میں واضح کیا گیا ہے، وہ کسی سے مخفی نہیں۔ فریضۂ حج میں اسلامی مساوات کا نقشہ جس حسین انداز میں عملی طور پر پیش کیا جاتا ہے، دنیا بھر کے ادیان اور مذاہب اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ امیر و فقیر اور شاہ و گدا ایک ہی لباس میں بارگاہ الٰہی میں حاضر نظر آتے ہیں۔ مختلف زبانیں بولنے والوں کو حاضری کے لیے ایک ہی صدا اور ایک ہی نعرہ بلند کرنے کا حکم دیا گیا ہے: ’’لبّیک اللھم لبّیک۔‘‘

٭ پانچویں حکمت:

حج ایسا فریضہ ہے جس میں ’’ زمین کی سیر کرو‘‘ کے ارشاد پر عمل بھی ہے اور گستاخ قوموں کی تباہی اور بربادی کے مناظر دیکھ کر عبرت بھی حاصل ہوتی ہے۔

٭ چھٹی حکمت:

اسلام کی کسی عبادت کے لیے کسی خاص لباس کی شرط نہیں، مگر حج میں ایک خاص لباس پہن کر ہی حاضری دینا لازم ہے۔ یہ لباس ظاہری شکل و شباہت میں کفن جیسا ہے، تاکہ حاجی موت کو یاد رکھے اور توبہ و استغفار کرتا رہے۔

٭ ساتویں حکمت:

اسلام کی روح، احکام و فرائض کی جان اور شریعت کی پابندی کی روح اﷲ تعالیٰ اور حضور سید عالم ﷺ سے عشق و محبّت ہے۔ تمام عبادات میں عقل کو دخل اور غلبہ ہے مگر حج ایسا فریضہ ہے جس میں عشق و محبت کو فوقیت حاصل ہے۔ احرام کا لباس، بیت اﷲ شریف کا طواف، صفا مروہ کی سعی، منیٰ، عرفات مزدلفہ کی وادیوں میں گھومنا، رمی جمار، قربانی یہ سبھی امور عشق و محبت کے مظہر ہیں، خصوصاً دوران طواف رمل پر کندھے ہلا ہلا کر چلنا ہی کسی عظیم محبت کے پہلو کو نمایاں کرتا ہے۔

٭ فرضیت حج:

حج 9 ہجری میں فرض ہُوا اور بیت اﷲ کفر و شرک اور ظلمتوں سے پاک ہوکر عبادات ِ ابراہیمی کا مرکز قرار پایا۔ حج عمر بھر میں ایک بار ہر صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے۔ اس کے لیے مہینہ اور تاریخیں مقرر ہیں۔

٭ ارکان حج:

حج میں تین فرض اور پانچ واجبات ہیں۔ احرام باندھنا، عرفات میں ٹھہرنا اور طواف زیارت کرنا فرض ہیں جب کہ واجبات میں مزدلفہ میں ٹھہرنا، صفا و مروہ کی سعی کرنا، جمروں پر کنکریاں مارنا، طواف وداع کرنا اور سر منڈوانا شامل ہے۔

یوں سمجھیے کہ رب تعالیٰ کے احکامات اور اس کے رسول خاتم ﷺ کے بتائے ہو ئے طریقے سے اس کے گھر کی زیارت کرنے کا دوسرا نام حج ہے۔ زیارت بیت اﷲ شریف محبّت، امن اور مساوات کا ایک ایسا درس ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایسا فریضہ ہے بیت اﷲ کے لیے

پڑھیں:

ایشوریا رائے ایسا کیا کرتی ہیں کہ 52سال کی عمر میں بھی ان کے حسن کا چرچا برقرار ہے؟

بالی ووڈ کی سپر اسٹار اور 1994 کی مس ورلڈ ایشوریا رائے آج اپنی 52ویں سالگرہ منارہی ہیں۔ فلم دل چاہتا ہے اور دیوداس جیسے سپر ہٹ پروجیکٹس سے شہرت حاصل کرنے والی ایشوریا نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

ایشوریا رائے نے بھارتی فلم انڈسٹری میں نہ صرف بڑے اعزازات حاصل کیے بلکہ انہیں بین الاقوامی سطح پر بھی پہچان ملی، یہاں تک کہ فرانسیسی حکومت نے انہیں آرڈر آف آرٹس اینڈ لیٹرز کا اعزاز بھی دیا۔

یہ بھی پڑھیں: طلاق کی افواہوں کی تردید، ایشوریا رائے کی ابھیشیک بچن کے ساتھ نئی پوسٹ وائرل

ایشوریا کی کامیابی صرف اُن کی خوبصورتی کا نتیجہ نہیں، بلکہ اُن کا پُراعتماد انداز، باوقار شخصیت اور فنکارانہ مہارت بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ ایک ہی وقت میں کامیاب اداکارہ، ماں اور بیوی کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔

52 برس کی عمر میں بھی ان کی کشش اور تازگی نئی اداکاراؤں کے لیے چیلنج بنی ہوئی ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by AishwaryaRaiBachchan (@aishwaryaraibachchan_arb)

ایک بین الاقوامی میگزین کو دیے گئے تازہ انٹرویو میں ایشوریا نے اپنی لازوال خوبصورتی کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ مصروف زندگی میں خود پر توجہ دینے کا وقت بہت کم ملتا ہے اور یہی مسئلہ زیادہ تر خواتین کو درپیش ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین دن بھر مختلف ذمہ داریاں نبھاتی ہیں اور اکثر اپنی جلد کا خیال نہیں رکھ پاتیں، مگر اس کا حل نہایت سادہ ہے۔

ایشوریا کے مطابق صفائی اور نمی برقرار رکھیں، خود کو صاف رکھیں، پانی پئیں، باقی سب خود ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: جیا بچن کی کس بات پر ایشوریا رائے سب کے سامنے آبدیدہ ہو گئیں؟

انہوں نے مزید بتایا کہ چاہے گھر پر ہوں یا سیٹ پر، وہ موئسچرائز کرنا کبھی نہیں بھولتیں اور یہ عادت ان کے کیریئر کے آغاز سے آج تک برقرار ہے۔

ایشوریا نے زور دیا کہ جلد کے لیے نمی اتنی ہی ضروری ہے جتنی سانس لینا، زیادہ پانی پئیں، جلد صاف رکھیں اور سب سے اہم بات یہ کہ خود سے محبت کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آرڈر آف آرٹس اینڈ لیٹرز ابھیشک بچن ایشوریا رائے بچن بالی ووڈ تازگی حسن دل چاہتا ہے سالگرہ مس ورلڈ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد کئی سوالات نے جنم لیا: اختیار ولی
  • ایشوریا رائے ایسا کیا کرتی ہیں کہ 52سال کی عمر میں بھی ان کے حسن کا چرچا برقرار ہے؟
  • سعودی خواتین کے تخلیقی جوہر اجاگر کرنے کے لیے فورم آف کریئٹیو ویمن 2025 کا آغاز
  • کینیڈا اور فلپائن کا دفاعی معاہدہ، چین کو روکنے کی نئی حکمتِ عملی
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • میرا لاہور ایسا تو نہ تھا