کیش لیس معیشت کا فروغ ، کمیٹی نے سفارشات وزیراعظم کو پیش کردیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان کی غیر رسمی معیشت کا تخمینہ 140 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ایسے میں وزیراعظم شہباز شریف ایک اہم معاشی فیصلے کے دہانے پر کھڑے ہیں یا تو وہ عوام کو کم ٹیکس کے ذریعے ڈیجیٹل ادائیگیوں کی ترغیب دیں، یا پھر نقد لین دین پر اضافی قیمتیں وصول کر کے کیش کے استعمال کی حوصلہ شکنی کریں۔
ذرائع کے مطابق کیش لیس معیشت کے فروغ کے لیے حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی ماہرین کی کمیٹی نے اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کر دی ہیں، کمیٹی نے ’’گاجر اور چھڑی‘‘ کی پالیسی پر مبنی تجاویز دی ہیں، جن میں رعایت اور جرمانے دونوں شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعظم ترغیبی پالیسی کا راستہ اختیار کرتے ہیں تو انھیں سیلز ٹیکس اور پٹرولیم لیوی میں واضح کمی کرنا ہو گی۔
دوسری صورت میں نقد ادائیگی کرنے والے افراد کو حکومتی واجبات، ایندھن اور یوٹیلیٹی اشیا کی خریداری پر زیادہ ادائیگی کرنا پڑے گی۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 10 جون کو بجٹ پیش کریں گے، جس میں حکومت کی ترجیحات اور نقد کے خلاف ممکنہ اقدامات کا اعلان متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف؛ منقولہ اثاثوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس کی تجویز مسترد، ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس کی اجازت
کمیٹی نے پہلی اہم تجویز میں ضلعی انتظامیہ کو اختیار دینے کی سفارش کی ہے کہ وہ تمام ریٹیل دکانوں پر RAAST QR کوڈ کی تنصیب کو یقینی بنائیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کریڈٹ کارڈ مشینیں صرف 50 ہزار ہیں جبکہ ریٹیل دکانوں کی تعداد 50 لاکھ ہے، اس لیے حل QR کوڈ میں ہے نہ کہ مہنگے کریڈٹ کارڈ سسٹم میں۔
کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 18 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کیا جائے اور ان ادائیگیوں پر تین سال تک ٹیکس آڈٹ سے استثنیٰ دیا جائے۔
کمیٹی کی دوسری تجویز میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نقد ادائیگیوں کو مہنگا کرے اس کے تحت حکومت سے متعلق واجبات کی نقد ادائیگی پر سرچارج لگایا جائے اور کیش آن ڈیلیوری پر کسی قسم کی سیلز ٹیکس چھوٹ نہ دی جائے۔ یہاں تک کہ پٹرول پر نقد ادائیگی کی صورت میں فی لیٹر تین روپے اضافی وصولی کی تجویز دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے بجٹ کے تمام مراحل اسٹاف لیول معاہدے سے مشروط کردیے
کمیٹی نے زور دیا ہے کہ حکومت اپنی تمام ادائیگیاں خواہ وہ بی آئی ایس پی کے مستحقین کو ہوں یا ٹھیکیداروں کو ڈیجیٹل طریقے سے کرے۔
کمیٹی نے ایف بی آر سے جب ٹیکس کمی کی تجویز پر بات کی تو اس نے موقف اپنایا کہ آئی ایم ایف مخالفت کرے گا تاہم جب کمیٹی نے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس پر اعتراض نہیں کیا ،ٹیلی کام کمپنیوں نے موجودہ ٹیکس پالیسیوں کو معیشت کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 4 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کو ایڈجسٹ ایبل بنایا جائے۔
مزید برآں 75 فیصد ایڈوانس ٹیکس اور غیر فائلرز کی سم بلاکنگ جیسی سزا دینے والی پالیسیاں بھی ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا ہے کہ ٹیکس وصولی کے پیچیدہ نظام اور ہر ٹرانزیکشن پر ٹیکس کی کٹوتی سے ان کا انتظامی بوجھ بڑھ گیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ انکم ٹیکس کو دوبارہ ایڈجسٹ ایبل کیا جائے تاکہ نقصانات کے باوجود کم از کم ٹیکس کی ادائیگی نہ کرنی پڑے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نقد ادائیگی کمیٹی نے ایم ایف ٹیکس کی
پڑھیں:
2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ،وزیراعظم کی ایف بی آر حکام کی ستائش
اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر)وزیراعظم شہباز شریف نے مالی سال 2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) حکام کی پزیرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 لاکھ نئے ٹیکس فائلرز کا ٹیکس نیٹ میں شامل ہونا، عوام کا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے عوام کی جانب سے ذمہ داری کا ثبوت دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم اور ٹیکس نظام کی اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں، ایف بی آر میں میرٹ کی بالادستی کو اولین ترجیح دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابل اور محنتی افسران کی حوصلہ افزائی اور ناقص کارکردگی کی حوصلہ شکنی کے نظام سے ایف بی آر میں پرفارمنس کلچر متعارف کرایاگیا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹائزیشن کی نگرانی بذات خود اور ہفتہ وار اجلاس کی صدارت کی، وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس گوشواروں کو آسان اور سہل بنایا گیا، ساتھ ہی بندرگاہوں پر خود کار کلیئرنس کےنظام سے کرپشن کے خاتمے اور پرفارمنس کی بہتری کو یقینی بنایا گیا، جبکہ غیررسمی معیشت کے خاتمے کے لیے پوائنٹ آف سیل کی تعداد میں اضافے سے سیلز ٹیکس چوری کو روکاگیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکس آمدن میں گزشتہ برس کی نسبت 9 ارب کا اضافہ حکومت کی ایف بی آر اصلاحات کا منہ بولتا ثبوت ہے، ایف بی آر کے نظام کی مزید اصلاحات کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے، کرپشن اور غیر رسمی معیشت کے مکمل خاتمے کے لیے دن رات مصروف عمل ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بتایا تھا کہ ٹیکس سال 2025 کے لیے انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے، 31 اکتوبر 2025 تک کل 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے جا چکے، جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران جمع کرائے گئے 50 لاکھ ریٹرنز کے مقابلے میں 17.6 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ ان میں سے 36 لاکھ ٹیکس دہندگان نے اپنے ریٹرنز کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی بھی کی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 18.6 فیصد اضافہ ہے، مزید یہ کہ انفرادی ٹیکس دہندگان کی جانب سے گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 9 ارب روپے زیادہ ٹیکس ادا کیا گیا جو 60 ارب روپے سے بڑھ کر 69 ارب روپے ہو گیا جو کہ 15 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔