(ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی ) گورنر ہاؤس، سٹی ناظم و دیگر بااثر افراد کو 5ہزار پلاٹ الاٹ
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
بورڈ آف گورنرز کے ممبران کو 949 پلاٹ ، ایم ڈی اے کے افسران اور ملازمین کو 266 پلاٹ
کمشنر کراچی کے دفتر کے افسران اور ملازمین کو 227 پلاٹ ،نیلامی کے عمل کو نظر انداز کرکے نوازا
ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی کی انتظامیہ نے قوائد و ضوابط کی دھجیاں اڑادیں۔ گورنر ہائوس، ایم ڈی اے افسران، بورڈ آف گورنرز کے ممبران اور سٹی ناظم سمیت دیگر بااثر افراد کو غیر قانونی طور پر 5 ہزار پلاٹ الاٹ کر دیئے، پلاٹس کی مالیت ایک ارب روپے سے زائد ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ جرات کو موصول دستاویز کے مطابق ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی ایم ڈی اے نے بورڈ آف گورنرز کے ممبران کو 949 پلاٹس، ایم ڈی اے کے افسران اور ملازمین کو 266 پلاٹس، کراچی سٹی ناظم کے ملازمین کو 78 پلاٹس، محکمہ بلدیات کے افسران اور ملازمین کو 4 سو سے زائد پلاٹس، گورنر ہاس کے افسران اور ملازمین کو 5 سو پلاٹس، کمشنر کراچی کے دفتر کے افسران اور ملازمین کو 227 پلاٹس، سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی کے افسران اور ملازمین کو 23 سو پلاٹس بیلٹ یا نیلامی کے علاہ ہی الاٹ کر دیئے، ایم ڈی اے انتظامیہ نے من پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 5 ہزار پلاٹس غیر قانونی طور پر الاٹ کئے، پلاٹس کی مالیت ایک ارب 10 کروڑ 40 لاکھ روپے ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ کھلی نیلامی کے علاہ من پسند افسران اور شخصیات کو پلاٹ الاٹ کرنا قوائد کی خلاف ہے۔ اپریل 2024 میں اعلی حکام نے چیف سیکرٹری سندھ کو آگاہ کیا گیا ہے۔ ایم ڈی اے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل ایم ڈی اے اور گورننگ باڈی کی منظوری کے بعد پلاٹ الاٹ کئے گئے ہیں۔ اعلی حکام نے سفارش کی ہے کہ ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی میں پلاٹس کی الاٹمنٹ شفاف بیلٹ یا کھلی نیلامی کے ذریعے کی جائے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کے افسران اور ملازمین کو نیلامی کے ایم ڈی اے
پڑھیں:
ایک کمزور پاسورڈ نے 158 سال پرانی کمپنی تباہ کر دی، 700 ملازمین بے روزگار
برطانیہ کی ایک 158 سال پرانی ٹرانسپورٹ کمپنی صرف ایک کمزور پاسورڈ کی وجہ سے ایک خطرناک حملے کا شکار ہو کر مکمل طور پر بند ہو گئی۔ اس واقعے میں کمپنی کا تمام ریکارڈ ضائع ہو گیا اور تقریباً 700 افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
کمپنی کے منتظم پال ایبٹ کے مطابق اندازہ ہے کہ حملہ آوروں نے ایک ملازم کا خفیہ کوڈ معلوم کر لیا، جس کے بعد وہ نظام میں داخل ہوئے اور سارا ریکارڈ ہیک کرلیا۔ حملہ آوروں نے کمپنی کے تمام اندرونی نظام کو جام کر دیا اور پیغام دیا کہ اگر ریکارڈ واپس چاہیے تو رقم ادا کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد سیف سٹی سسٹم پر ہیکرز کا حملہ، حساس نوعیت کا ڈیٹا چوری
حملے میں ملوث گروہ کا نام ’اکیرا‘ بتایا جارہا ہے۔ اگرچہ انہوں نے رقم کا واضح مطالبہ نہیں کیا، لیکن ماہرین کے مطابق مانگی جانے والی رقم 5 کروڑ روپے سے زائد ہوسکتی تھی۔ کمپنی کے پاس اتنی رقم نہیں تھی، اس لیے وہ ریکارڈ واپس نہ لے سکی اور مکمل طور پر بند ہوگئی۔
یہ واقعہ برطانیہ میں تیزی سے بڑھتے ہوئے ان حملوں کی ایک مثال ہے۔ حالیہ دنوں میں بڑے ادارے جیسے مارکس اینڈ اسپینسر، کوآپریٹو سوسائٹی اور ہیروڈز بھی ایسے حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ کوآپریٹو کے سربراہ کے مطابق تقریباً 65 لاکھ افراد کا ذاتی ریکارڈ چوری کیا گیا ہے۔
ملک کے قومی مرکز برائے آن لائن تحفظ کے سربراہ رچرڈ ہورن کے مطابق ادارے روزانہ ایسے حملے روکنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اکثر کمپنیاں اپنی معلوماتی حفاظت کو سنجیدگی سے نہیں لیتیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب اداروں کو ہر فیصلے میں معلوماتی تحفظ کو ترجیح دینی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ہیکرز کی کارروائی، بھارت کی حساس معلومات ڈارک ویب پر برائے فروخت
ان حملوں کو روکنے کے لیے ایک اور سرکاری ادارہ مجرموں کو تلاش کرنے میں مصروف ہے۔ وہاں کام کرنے والی افسر سوزین گرمر کے مطابق یہ حملے پہلے سے دگنے ہو چکے ہیں، اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو یہ سال ان حملوں کے لحاظ سے سب سے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
بعض حملہ آور صرف کسی دفتر کو فون کر کے یا مدد کے بہانے معلومات حاصل کر لیتے ہیں، اور پھر نظام میں داخل ہو کر اسے بند کر دیتے ہیں۔ ان میں سے اکثر نوجوان ہوتے ہیں جو کھیل کود کے ذریعے اس راستے پر آتے ہیں۔
ایک بار اندر داخل ہونے کے بعد، یہ لوگ مخصوص پروگرام استعمال کر کے ادارے کے ریکارڈ کو چوری یا بند کر دیتے ہیں، اور بدلے میں رقم کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملے اب صرف اداروں کا نہیں، بلکہ پورے ملک کی حفاظت کا مسئلہ بن چکے ہیں۔ پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی اور قومی جانچ کے دفتر نے بھی خبردار کیا ہے کہ ایسے خطرناک حملے کسی بھی وقت بڑے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملازمت کے متلاشی پیشہ ور افراد ہیکرز کے نشانے پر، احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟
پال ایبٹ، جن کی کمپنی ختم ہو گئی، اب دوسرے اداروں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اپنی معلوماتی حفاظت کو بہتر بنائیں اور ایسے حملوں سے بچنے کے لیے لازمی اقدامات کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر ادارے کو اپنے نظام کی جانچ کروانی چاہیے تاکہ کمزوریاں سامنے آسکیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر ادارے ایسے حملے چھپا لیتے ہیں اور رقم ادا کر کے جان چھڑاتے ہیں، جو مجرموں کو مزید حوصلہ دیتا ہے۔ یہ ایک منظم جرم ہے اور اس کے خلاف مکمل تیاری اور قانون سازی کی ضرورت ہے۔
برطانیہ کے ایک اور اہم ادارے، قومی جرائم کے ادارے میں کام کرنے والی سوزین گرمر، جو کہ ایک تجربہ کار افسر ہیں، نے ان حملوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سوزین گرمر اُس شعبے کی سربراہ ہیں جو معلوماتی جرائم کی ابتدائی جانچ کرتا ہے، اور انہی کی ٹیم نے مارکس اینڈ اسپینسر پر ہونے والے حالیہ حملے کی جانچ کی تھی۔
سوزین گرمر کہتی ہیں کہ جب سے انہوں نے یہ شعبہ سنبھالا ہے، ہفتہ وار حملوں کی تعداد تقریباً دوگنا ہوچکی ہے اور اب ہر ہفتے 35 سے 40 حملے ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو یہ سال ملک میں معلوماتی بلیک میلنگ کے لحاظ سے بدترین ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اب ایسے حملے کرنا آسان ہو چکا ہے، کیونکہ بہت سے مجرم کسی خاص مہارت کے بغیر بھی مختلف ذرائع سے معلومات حاصل کر لیتے ہیں، جیسے کسی دفتر کے مدد مرکز کو فون کر کے اندرونی تفصیلات معلوم کرنا۔
سوزین گرمر نے بتایا کہ یہ جرائم اب نوجوانوں میں بھی عام ہورہے ہیں، جو ویڈیو گیمز کے ذریعے اس طرف مائل ہو رہے ہیں، اور پھر مختلف طریقوں سے اداروں کے نظام میں داخل ہوکر نقصان پہنچاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news برطانیہ دیوالیہ کاروبار بند کمپنی ہیک کمزور پاسورڈ ملازمتیں ختم ہیکرز