وفاقی وزیر ریلوے کا خانیوال سٹیشن پر مسافر پل کا حصہ گرنے کے واقعے کا نوٹس، اعلی سطحی انکوائری کمیٹی قائم کر دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جون2025ء) وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے خانیوال ریلوے سٹیشن پر مسافر پل کا حصہ گرنے کے افسوسناک واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئےاعلی سطحی انکوائری کمیٹی قائم کر دی ہے۔ ترجمان ریلوے کے مطابق انکوائری کمیٹی میں چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے، انسپکٹر جنرل ریلوے پولیس اور ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ لاہور شامل ہیں۔
(جاری ہے)
کمیٹی واقعے کے تمام پہلوئوں کا تفصیلی جائزہ لے گی، ذمہ داران کا تعین کرے گی اور آئندہ ایسے حادثات سے بچائو کے لئے جامع تجاویز مرتب کرے گی۔وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے کہا ہے کہ یہ انکوائری صرف خانہ پوری نہیں ہوگی بلکہ اصل ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، انصاف ہوتا ہوا نظر آئے گا اور میں وزارت ریلوے کے منصب کا حق ادا کروں گا جبکہ کمیٹی کو دس دن کے اندر اپنی رپورٹ وزارت ریلوے میں جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
لاہور: پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز موت کے کنویں لگنے لگے
لاہور:پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز موت کے کنویں لگنے لگے جہاں انتہائی خستہ حالی کے باوجود ملازمین رہنے پر مجبور ہیں۔
حالیہ ہونے والی بارشوں کے باعث ان کوارٹرز میں سے دو کی چھتیں گرنے سے باپ بیٹی سمیت چار افراد جاں بحق ہوگئے مگر ریلوے انتظامیہ نے کوارٹرز کی تعمیر و مرمت کرانے کے بجائے کوارٹر خالی کرنے کی تحریر لکھنے اور نوٹس دینے کا سلسلہ شروع کردیا جس پر ریلوے ملازمین احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔
لاہور سمیت پنجاب بھر میں پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں۔ کچھ تو خستہ حالی کی وجہ سے زمین بوس ہو گئے اور چار افراد کی جان بھی چلی گئی، مگر کوارٹرز کی مرمت پھر بھی نہ ہو سکی۔
ملازمین بیوی بچوں سمیت موت کے ان کنوؤں میں رہنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ملازمین کے مطابق جب ہر ماہ تنخواہ میں سے پانچ فیصد کٹوتی کراتے ہیں تو پھر ریلوے افسر ان کوارٹرز کی مرمت کیوں نہیں کراتے؟۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ملازمین نے کہا کہ سو سال سے زائد عرصہ بیت گیا، انگریز دور کے یہ کوارٹرز بنے ہوئے ہیں۔ اب ان کی حالت یہ ہو چکی ہے کہ ریلوے کوارٹرز ٹوٹ پھوٹ چکے ہیں، جگہ جگہ دراڑیں پڑ چکی ہیں، کچھ ایسے ہیں کہ چھتوں پر گھاس پھوس اور دیواروں پر درخت نکل چکے ہیں۔
برسوں سے ان رہائشی کوارٹرز کی مرمت بھی نہیں ہوئی، جبکہ ریلوے انتظامیہ ہر ماہ ملازمین کی تنخواہ میں سے پانچ فیصد رقم کی کٹوتی بھی کرتی ہے، اور کروڑوں روپے جمع ہونے کے باوجود ایک پائی بھی خرچ نہیں کی گئی۔ بارش ہوتی ہے تو خوف و ہراس کے عالم میں گھروں سے باہر نکل آتے ہیں، ساری ساری رات جاگ کر گزارتے ہیں۔ یہ ریلوے انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ کوارٹرز کی مرمت کرائی جائے یا اس کے متبادل رہائشی کوارٹرز دیے جائیں۔
اس سلسلے میں متعلقہ ریلوے افسر انجم نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوارٹر کی حالت ٹھیک نہیں، خالی کرنے کے نوٹس بھی دیے اور ان کوارٹرز کی دیواروں پر تحریری طور پر لکھ کر آگاہ بھی کیا کہ یہ کوارٹرز اب رہنے کے قابل نہیں، خالی کر دیں، مگر یہ ملازمین خالی نہیں کرتے۔
ان کوارٹرز کی مرمت کے لیے کنٹریکٹرز سے رابطہ کیا ہے، مگر کوئی بھی کنٹریکٹر ان کوارٹرز کی مرمت کے لیے تیار نہیں۔ اس سلسلے میں ریلوے ہیڈکوارٹر کو آگاہ کر دیا گیا ہے، جبکہ کچھ ملازمین کا کہنا تھا کہ ایک بار بتا دیا جائے کہ ریلوے انتظامیہ ان کی مرمت نہیں کرا سکتی تو ہم اپنی مدد آپ کے تحت ان کی مرمت کرا لیتے ہیں۔ اتنی مہنگائی میں بیوی بچوں کو لے کر کہاں جائیں؟۔