پاکستان ریلویز میں چوری کی وارداتیں عروج پر پہنچ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
لاہور:
پاکستان ریلویز میں چوری کی وارداتیں عروج پر پہنچ گئیں، چلتی ٹرینوں، کھڑی ریل گاڑیوں اور کمپیوٹر بیسڈ لوکنگ سسٹم سے بھی قیمتی آلات کی چوری معمول بن گئی، نئے وزیر ریلوے کے بلند و بانگ دعوے کسی کام نہ آسکے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان ریلویز سے ہر سال پانچ کروڑ کے قریب مسافر سفر کرتے ہیں جبکہ ہزاروں ٹن مختلف نوعیت کا سامان بھی کراچی سے کے پی کے دور دراز علاقوں میں پہنچایا جاتا ہے مگر ریلوے انتظامیہ اور ریلوے پولیس کی سکیورٹی انتہائی ناقص ہے، آئے روز لاہور سمیت مختلف ریل گاڑیوں اور ریلوے اسٹیشن سمیت دیگر ریلوے تنصیبات سے قیمتی سامان کی چوری معمول بن چکی ہے۔
کچھ ایسی بھی وارداتیں ریکارڈ پر آئی ہیں کہ چلتی ٹرین میں نہ صرف مسافروں کو نشہ آور کھانے پینے کی اشیاء کھیلا کر لوٹ لیا گیا بلکہ چلتی گاڑی سے تانبے کے مخصوص تار اور دیگر قیمتی آلات چوری کرلیے گئے۔
گزشتہ ہفتے پتوکی اسٹیشن پر کھڑی لوڈڈ ویگنوں سے قیمتی سامان چوری ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ 56 ویگنز کراچی سے لاہور آرہی تھی کہ پتوکی اسٹیشن پر کچھ گھنٹوں کے لئے کھڑی ہوئیں تو ان میں سے سامان چوری ہوگیا جس کے بعد ویگن چلنے سے قاصر ہوگئیں۔ان ٹرینوں میں نیا اور پرانا سامان ڈال کر روانہ کیا گیا۔
اسی طرح پاکستان ریلویز کے اولڈ شیڈ سے بھی پاور لیڈز اور جیک چوری ہوگئے جبکہ سی بی آئی، کمپیوٹر بیسڈ لوکنگ سسٹم کو بھی زیر زمین گڑھے کھود کر نکال لیا گیا۔ اس سسٹم کی 6 کنڈیاں بجلی کی تار پرانی ڈیزل شیڈ سے چوری ہوگئی ہیں۔
اس حوالے سے میمو جاری کیا گیا ہے کہ 1199/30 اور 1199/31 (LKP JBA کے درمیان) میں گڑھوں سے نامعلوم افراد 5 سی ٹی، Rx 5 بی ٹی، TX 2 ٹی، TX 2 اے ٹی، Rx چوری کرکے لے گئے۔
ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ زیر زمین CBI مواد (گڑھوں میں سے چوری کے واقعات نہ صرف بار بار ہو رہے ہیں بلکہ وقت کے ساتھ ان میں اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال CBI سسٹم کی سالمیت کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے، جس کی دیکھ بھال کو نہایت مشکل بلکہ ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
موجودہ حالات کے پیشِ نظر ریلوے انتظامیہ نے ریلوے پولیس کے حکام سے کہا ہے کہ قیمتی ریلوے انفرا اسٹرکچر کی حفاظت کے لیے فوری اور سخت اقدامات کیے جائیں یہ معاملہ بہت سنجیدہ ہے کیونکہ اب ویگنیں چل نہیں سکتیں۔
دوسری جانب آئی جی ریلویز کی زیر صدارت چوری کی روک تھام کے حوالے سے ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں محکمہ ریلوے کے مٹیریل چوری ہونے کی روک تھام کے حوالے سے آئی جی نے تمام ایس پیز کو ہدایات جاری کیں کہ وہ چوری کی نشاندہی کریں اور اس کی روک تھام کے لئے فی الفور توجہ دیں۔
آئی جی کا کہنا تھا کہ کرائم کنٹرول ہر ایس پی کی بنیادی اور اہم ذمہ داری ہے، سنگین مقدمات کی تفتیش کو انجام تک پہنچانے کے لئے سائنسی بنیادوں پر حاصل کردہ شواہد کی بنیاد پر تجزیہ کریں اور ملزمان کو گرفتار کریں، چالان عدالت میں پیش کرکے گواہیاں دے کر ملزمان کو سزائیں دلوائیں بار بار جرائم کرنے والوں کا ریکارڈ چالان کے ساتھ لگا کر عدالت کو درخواست کرکے لمبی سزائیں کروائیں۔
مزید براں آئی جی ریلویز نے ڈی آئی جیز کو ہدایت کی کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ ان کا ایس پی 16 گھنٹے کام کر رہا ہے اور اسی طرح تمام ایس پیز اپنے حلقہ میں ڈیوٹی سرانجام دینے والوں کی حاضری کو یقینی بنائیں اور اہم معاملات کی براہِ راست نگرانی کریں۔
آئی جی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹرینوں اور ریلوے تنصیبات میں ہونے والی چوری کو فوراً روکا جائے اور اس حوالے سے غفلت کے مرتکب ہونے پر ملازمین اور افسران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل لائی جائے، ریلوے سفر کو محفوظ بنانا ریلویز پولیس کی اولین ذمہ داری ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان ریلویز حوالے سے چوری کی
پڑھیں:
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونیوالی بارش 12 قیمتی جانیں نگل گئی: این ڈی ایم اے
---فائل فوٹونیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں ہونے والی بارش کے باعث 12 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں جاں بحق ہونے والوں میں 2 مرد، 2 خواتین اور 8 بچے شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ صوبہ کے پی میں 6 جبکہ صوبہ سندھ میں بارش سے 2 اموات ہوئیں، اموات فلش فلڈ، گھر گرنے اور ڈوبنے سے ہوئیں۔
این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق بارشوں سے اب تک 233 اموات ہوئیں اور 594 افراد زخمی ہوئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں 79 مرد، 42 خواتین اور 112 بچے شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق صوبہ پنجاب میں مجموعی طور پر 135 اموات جبکہ 470 افراد زخمی، خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر 56 اموات جبکہ 71 افراد زخمی ہوئے، سندھ میں مجموعی طور پر 24 اموات اور 40 افراد زخمی ہوئے جبکہ بلوچستان میں مجموعی طور پر 16 اموات ہوئیں اور 4 افراد زخمی ہوئے۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں 1شخص جاں بحق اور 6 افراد زخمی ہوئے، اسلام آباد میں بھی ایک شخص جاں بحق ہوا۔