لاہور: پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز موت کے کنویں لگنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
لاہور:
پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز موت کے کنویں لگنے لگے جہاں انتہائی خستہ حالی کے باوجود ملازمین رہنے پر مجبور ہیں۔
حالیہ ہونے والی بارشوں کے باعث ان کوارٹرز میں سے دو کی چھتیں گرنے سے باپ بیٹی سمیت چار افراد جاں بحق ہوگئے مگر ریلوے انتظامیہ نے کوارٹرز کی تعمیر و مرمت کرانے کے بجائے کوارٹر خالی کرنے کی تحریر لکھنے اور نوٹس دینے کا سلسلہ شروع کردیا جس پر ریلوے ملازمین احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔
لاہور سمیت پنجاب بھر میں پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں۔ کچھ تو خستہ حالی کی وجہ سے زمین بوس ہو گئے اور چار افراد کی جان بھی چلی گئی، مگر کوارٹرز کی مرمت پھر بھی نہ ہو سکی۔
ملازمین بیوی بچوں سمیت موت کے ان کنوؤں میں رہنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ملازمین کے مطابق جب ہر ماہ تنخواہ میں سے پانچ فیصد کٹوتی کراتے ہیں تو پھر ریلوے افسر ان کوارٹرز کی مرمت کیوں نہیں کراتے؟۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ملازمین نے کہا کہ سو سال سے زائد عرصہ بیت گیا، انگریز دور کے یہ کوارٹرز بنے ہوئے ہیں۔ اب ان کی حالت یہ ہو چکی ہے کہ ریلوے کوارٹرز ٹوٹ پھوٹ چکے ہیں، جگہ جگہ دراڑیں پڑ چکی ہیں، کچھ ایسے ہیں کہ چھتوں پر گھاس پھوس اور دیواروں پر درخت نکل چکے ہیں۔
برسوں سے ان رہائشی کوارٹرز کی مرمت بھی نہیں ہوئی، جبکہ ریلوے انتظامیہ ہر ماہ ملازمین کی تنخواہ میں سے پانچ فیصد رقم کی کٹوتی بھی کرتی ہے، اور کروڑوں روپے جمع ہونے کے باوجود ایک پائی بھی خرچ نہیں کی گئی۔ بارش ہوتی ہے تو خوف و ہراس کے عالم میں گھروں سے باہر نکل آتے ہیں، ساری ساری رات جاگ کر گزارتے ہیں۔ یہ ریلوے انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ کوارٹرز کی مرمت کرائی جائے یا اس کے متبادل رہائشی کوارٹرز دیے جائیں۔
اس سلسلے میں متعلقہ ریلوے افسر انجم نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوارٹر کی حالت ٹھیک نہیں، خالی کرنے کے نوٹس بھی دیے اور ان کوارٹرز کی دیواروں پر تحریری طور پر لکھ کر آگاہ بھی کیا کہ یہ کوارٹرز اب رہنے کے قابل نہیں، خالی کر دیں، مگر یہ ملازمین خالی نہیں کرتے۔
ان کوارٹرز کی مرمت کے لیے کنٹریکٹرز سے رابطہ کیا ہے، مگر کوئی بھی کنٹریکٹر ان کوارٹرز کی مرمت کے لیے تیار نہیں۔ اس سلسلے میں ریلوے ہیڈکوارٹر کو آگاہ کر دیا گیا ہے، جبکہ کچھ ملازمین کا کہنا تھا کہ ایک بار بتا دیا جائے کہ ریلوے انتظامیہ ان کی مرمت نہیں کرا سکتی تو ہم اپنی مدد آپ کے تحت ان کی مرمت کرا لیتے ہیں۔ اتنی مہنگائی میں بیوی بچوں کو لے کر کہاں جائیں؟۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کوارٹرز کی مرمت رہائشی کوارٹرز ریلوے انتظامیہ ان کوارٹرز کی
پڑھیں:
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کے نئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمٰن سواتی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
منتخب عہدیداران میں جمشید خان صدر، سمیع اللہ جنرل سیکرٹری، مہر علی ہوتی سینئر نائب صدر، فلک تاج سینئر نائب صدر، ملک ہدایت نائب صدر، اور فضل اکبر خان چیف آرگنائزر شامل ہیں۔
اس موقع پر مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے نومنتخب مجلسِ عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
موجودہ ظالمانہ، فرسودہ اور گلے سڑے نظام نے مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پاکستان کے ساڑھے آٹھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مزدور تحریک کمزور ہو چکی ہے، اور محض روایتی مطالبات و احتجاج سے مزدور اپنا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور ملازمین اس نظام کے خلاف متحد ہوں۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور کے سائے میں متحد ہو کر شریک ہوں، اور حافظ نعیم الرحمٰن کی ‘‘بدلو نظام کو۔۔۔ تحریک’’ کا حصہ بنیں۔
شمس الرحمن سواتی نے مزید کہا کہ:
آج کروڑوں مزدور کم از کم اجرت اور سماجی بہبود کے حق سے محروم ہیں۔ مزدوروں کے بچے تعلیم سے، بیمار علاج سے، اور اکثریت سر چھپانے کی چھت سے محروم ہے۔ سرکاری ملازمین کو ملازمتوں کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، منافع بخش اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور تعلیمی ادارے و اسپتال بھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام ٹریڈ یونینز، فیڈریشنز، اور ملازمین و کسانوں کی تنظیمیں متحد ہو کر اس ظالمانہ نظام کی بیخ کنی کریں۔
مزدوروں، کسانوں اور ملازمین کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑیں، اور ایک دیانتدار، امانتدار اور خدمت گزار قیادت کے ساتھ مل کر اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم نے کوتاہی برتی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ظلم کے نظام کے خلاف عظیم الشان جدوجہد برپا کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کو صنعتی و زرعی ترقی کا ماڈل بنایا جا سکے، جہاں روزگار کے مواقع میسر ہوں، عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو، اور پسے ہوئے طبقات کو باعزت زندگی نصیب ہو۔