پاکستان ریلویز میں چوری کی وارداتیں عروج پر پہنچ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
لاہور:
پاکستان ریلویز میں چوری کی وارداتیں عروج پر پہنچ گئیں، چلتی ٹرینوں، کھڑی ریل گاڑیوں اور کمپیوٹر بیسڈ لوکنگ سسٹم سے بھی قیمتی آلات کی چوری معمول بن گئی، نئے وزیر ریلوے کے بلند و بانگ دعوے کسی کام نہ آسکے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان ریلویز سے ہر سال پانچ کروڑ کے قریب مسافر سفر کرتے ہیں جبکہ ہزاروں ٹن مختلف نوعیت کا سامان بھی کراچی سے کے پی کے دور دراز علاقوں میں پہنچایا جاتا ہے مگر ریلوے انتظامیہ اور ریلوے پولیس کی سکیورٹی انتہائی ناقص ہے، آئے روز لاہور سمیت مختلف ریل گاڑیوں اور ریلوے اسٹیشن سمیت دیگر ریلوے تنصیبات سے قیمتی سامان کی چوری معمول بن چکی ہے۔
کچھ ایسی بھی وارداتیں ریکارڈ پر آئی ہیں کہ چلتی ٹرین میں نہ صرف مسافروں کو نشہ آور کھانے پینے کی اشیاء کھیلا کر لوٹ لیا گیا بلکہ چلتی گاڑی سے تانبے کے مخصوص تار اور دیگر قیمتی آلات چوری کرلیے گئے۔
گزشتہ ہفتے پتوکی اسٹیشن پر کھڑی لوڈڈ ویگنوں سے قیمتی سامان چوری ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ 56 ویگنز کراچی سے لاہور آرہی تھی کہ پتوکی اسٹیشن پر کچھ گھنٹوں کے لئے کھڑی ہوئیں تو ان میں سے سامان چوری ہوگیا جس کے بعد ویگن چلنے سے قاصر ہوگئیں۔ان ٹرینوں میں نیا اور پرانا سامان ڈال کر روانہ کیا گیا۔
اسی طرح پاکستان ریلویز کے اولڈ شیڈ سے بھی پاور لیڈز اور جیک چوری ہوگئے جبکہ سی بی آئی، کمپیوٹر بیسڈ لوکنگ سسٹم کو بھی زیر زمین گڑھے کھود کر نکال لیا گیا۔ اس سسٹم کی 6 کنڈیاں بجلی کی تار پرانی ڈیزل شیڈ سے چوری ہوگئی ہیں۔
اس حوالے سے میمو جاری کیا گیا ہے کہ 1199/30 اور 1199/31 (LKP JBA کے درمیان) میں گڑھوں سے نامعلوم افراد 5 سی ٹی، Rx 5 بی ٹی، TX 2 ٹی، TX 2 اے ٹی، Rx چوری کرکے لے گئے۔
ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ زیر زمین CBI مواد (گڑھوں میں سے چوری کے واقعات نہ صرف بار بار ہو رہے ہیں بلکہ وقت کے ساتھ ان میں اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال CBI سسٹم کی سالمیت کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے، جس کی دیکھ بھال کو نہایت مشکل بلکہ ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
موجودہ حالات کے پیشِ نظر ریلوے انتظامیہ نے ریلوے پولیس کے حکام سے کہا ہے کہ قیمتی ریلوے انفرا اسٹرکچر کی حفاظت کے لیے فوری اور سخت اقدامات کیے جائیں یہ معاملہ بہت سنجیدہ ہے کیونکہ اب ویگنیں چل نہیں سکتیں۔
دوسری جانب آئی جی ریلویز کی زیر صدارت چوری کی روک تھام کے حوالے سے ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں محکمہ ریلوے کے مٹیریل چوری ہونے کی روک تھام کے حوالے سے آئی جی نے تمام ایس پیز کو ہدایات جاری کیں کہ وہ چوری کی نشاندہی کریں اور اس کی روک تھام کے لئے فی الفور توجہ دیں۔
آئی جی کا کہنا تھا کہ کرائم کنٹرول ہر ایس پی کی بنیادی اور اہم ذمہ داری ہے، سنگین مقدمات کی تفتیش کو انجام تک پہنچانے کے لئے سائنسی بنیادوں پر حاصل کردہ شواہد کی بنیاد پر تجزیہ کریں اور ملزمان کو گرفتار کریں، چالان عدالت میں پیش کرکے گواہیاں دے کر ملزمان کو سزائیں دلوائیں بار بار جرائم کرنے والوں کا ریکارڈ چالان کے ساتھ لگا کر عدالت کو درخواست کرکے لمبی سزائیں کروائیں۔
مزید براں آئی جی ریلویز نے ڈی آئی جیز کو ہدایت کی کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ ان کا ایس پی 16 گھنٹے کام کر رہا ہے اور اسی طرح تمام ایس پیز اپنے حلقہ میں ڈیوٹی سرانجام دینے والوں کی حاضری کو یقینی بنائیں اور اہم معاملات کی براہِ راست نگرانی کریں۔
آئی جی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹرینوں اور ریلوے تنصیبات میں ہونے والی چوری کو فوراً روکا جائے اور اس حوالے سے غفلت کے مرتکب ہونے پر ملازمین اور افسران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل لائی جائے، ریلوے سفر کو محفوظ بنانا ریلویز پولیس کی اولین ذمہ داری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان ریلویز حوالے سے چوری کی
پڑھیں:
پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ میں 3 ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے
پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ کرانے والوں میں تین ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے۔
بوگس کوارٹر ز کی الاٹمنٹ میں ملوث اہم ملازم عادل شہزاد نے اپنا تحریری بیان دے دیا
عادل شہزاد کے تحریری بیان میں بیس کے قریب پاکستان ریلویز کے کلر ک سے لیکر سول انجینئرز اور ایکسیئن تک ملوث نکلے۔
ایکسپریس نیوز کو پاکستان ریلویز میں رہائشی کوارٹر کی الاٹمنٹ کرانے میں اہم کردار ادا کرنے والے ملازم عادل شہزاد کا ریلوے انتظامیہ کو دیے جانے والے بیان کی دستاویزات مل گئیں۔
عادل شہزاد نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو جان بوجھ کر پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے مجھے بھی جو کھوٹی الاٹ کی گئی وہ بھی جعلی دستاویزات پر دی گئی اور اس سارے کھیل میں اسٹیٹ انسپکٹر ز کلرک فوٹوکاپیر سے لیکر ایکسئین تک ملوث ہیں۔
اس فراڈ میں تین ریٹائرڈ ایکسئین خالد حسن قاضی بدر اور فیصل عمران بھی شامل ہیں جو اپنے ہیڈ کلرک فورمین سے مل کر بیک ڈیٹ یعنی پرانی تاریخوں میں دستاویزات بنوا کر آ س کی آڑ میں کواٹر ز اور پرکشش لوکیشن پر موجود گھروں کی الاٹمنٹ کراتے تاکہ کسی کو شک بھی نہ پڑے اگر پکڑے بھی جائیں تو کہا جائے ہمارے دستخط جعلی ہیں۔
یہ پورا منظم گروہ ہے جس میں وقاص ضیغم حافظ عمیر حسیب ریحان قریشی رانا عمران وقاص طارق اسٹیٹ انسپکٹر راشد رشید قاسم زیشان شاہد انیس مبارک علی اویس اور زاہد شامل ہیں۔
عادل شہزاد نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جس ملازم سے کوارٹر خالی کرانے جاتے وہ بھی سات لاکھ سے لیکر جتنے میں ڈیل ہو رقم وصول کرتا اور جو کوارٹر یا گھر لیتا وہ بھی پانچ لاکھ سے لیکر دس لاکھ تک رقم ادا کر کے گھر لیتا یہ ساری رقم مختلف حصوں میں وصول کی جاتی جس کا جو حصہ بنتا اس کو ملتا۔
اب سارا ملبہ مجھ پر ڈالا جا رہا ہے مجھے جان کا خطرہ تھا اس لیے روپوش ہوگیا تھا شوگر کا مریض ہوں مجھ پر تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔