ملکی معاشی اور صنعتی ترقی کے لئے ریلوے انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کی ضرورت ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ریلوے نظام کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، ملکی معاشی اور صنعتی ترقی کے لئے ملک بھر کے ریلوے انفراسٹرکچر کی پائیدار بنیادوں پر تعمیر نو کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت پاکستان ریلویز سے متعلق امور پر اجلاس ہوا۔
وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کی جانب سے وزیر اعظم کو پاکستان ریلویز میں جاری اصلاحات پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستاں ریلویز میں مزید سرمایہ کاری کی بے پناہ استطاعت ہے، بڑے اور اہم ریلوے اسٹیشنز پر جدید انفارمیشن ڈیسکس بنائے جا رہے ہیں۔
لاہور، راولپنڈی اور ملتان کے ریلوے اسٹیشنز پر صفائی ستھرائی کا نظام آؤٹ سورس کیا گیا ہے، ٹرینز اور ریلوے اسٹیشنز میں فراہم کی جارہی خوراک کی نگرانی کے حوالے سے ریلویز اور صوبائی فوڈ اتھارٹیز مل کر کام کر رہی ہیں۔
عوام کی سہولت کے لئے عرصہ دراز سے بند سروسز کا دوبارہ آغاز کیا گیاہے ؛ بولان میل کو حال ہی میں روزانہ سروس کی بنیاد پر شروع کیا گیا ہے جبکہ ڈیرہ غازی خان اور خوشحال خان خٹک ایکسپریس کو بھی بحال کیا گیا ہے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ منصوبے ریلوے کی سکھر، خانیوال اور کوہاٹ میں موجود کنکریٹ سلییپر فیکٹریز کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے۔
کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، ملتان اور سکھر میں موجود ریلوے کے اسپتالوں اسکولوں، کالجوں اور ریسٹ ہاؤسز کو ریونیو شئیرنگ کی بنیاد پر آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے۔
رائل پام گالف اینڈ کنٹری کلب ، لاہور کو نیلام کیا جا رہا ہے جہاں پر فائیو اسٹار ہوٹل قائم ہونے کی تمام تر استطاعت موجود ہے۔
ریلویز کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے ڈیجیٹایزیشن کا کام تیزی سے کیا جا رہا ہے، ریلوے کے آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ کی ری اسٹرکچرنگ کا کام تیزی سے جاری ہے، ٹرینز میں مفت وائی فائی سروسز فراہم کی جارہی ہیں۔
رابطہ موبائل فون ایپلی کیشن کو بھی جدید بنایا جا رہا ہے جس کے تحت ٹرین ٹکٹس بک کئے جا سکیں گے، 155 ریلوے اسٹیشنز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہا ہے جس سے حکومت کو کئی ملین روپے کی بچت ہوگی۔
رائٹ سائزنگ پالیسی کی تحت 17101 آسامیاں ختم کی گئیں ہیں جبکہ مزید 5695 آسامیاں مستقبل میں ختم کی جائیں گی، پاکستان ریلویز ایڈوائزری اینڈ کنسلٹنسی سروسز، ریل کاپ، پاکستان ریلویز فرییٹ ٹرانسپورٹ کمپنی اور پراجیکٹ امپلی مینٹیشن یونٹ ختم کر دئے گئے، 10 ارب روپے کی مالیت کی ریلوے کی زمین واگزار کرائی جا چکی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت پنجاب کے ساتھ مل کر لاہور سے راولپنڈی کے درمیان ہائی اسپیڈ ٹرین سروس، لاہور اور راولپنڈی اسٹیشنز کی اپ گریڈیشن اور ریلوے کی پنجاب میں موجود 8 برانچ لائینز پر سب اربن ٹرین سروسز کے منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے۔
شاہدرہ باغ سے کوٹ لکھپت تک ریلوے لائن کے دونوں اطراف گرین بیلٹ بنائی جائے گی جبکہ مین لائینز کے دونوں اطراف پنجاب کے محکمہ جنگلات کے تعاون سے پھل دار درخت لگائے جائیں گے۔
حکومت بلوچستان کے ساتھ مل کر سریاب-کچلاک اور کوئٹہ-چمن ریلوے لائینز سیکشنز کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔
اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریلوے نظام کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی معاشی اور صنعتی ترقی کے لئے ملک بھر کے ریلوے انفراسٹرکچر کی پائیدار بنیادوں پر تعمیر نو کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقائی تجارت و روابط کے لئے ریلوے کو جدید بنیادوں پر ترقی دینا قومی پالیسی کا اہم جز ہے۔
وزیراعظم نے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے کے لئے ریلوے کو اپنا نیٹ ورک وسیع کرنے کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت کی۔
انہوں نے گوادر کو پاکستان ریلویز نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا کام تیز تر کرنے کی ہدایت بھی کی۔
وزیراعظم نے پاکستان ریلویز میں جاری اصلاحات اور نئے منصوبوں کی رفتار پر وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کی ستائش کی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی ، وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ ، وزیر مملکت برائے ریلوے بلال اظہر کیانی اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان ریلویز ریلوے اسٹیشنز کیا جا رہا ہے کیا گیا کے لئے
پڑھیں:
پاکستان میں نئے ڈیموں کی تعمیر کا فیصلہ، کمیٹی قائم
بھارت کی آبی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے اپنے آبی وسائل بڑھانے اور نئے ڈیموں کی تعیمر کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں آبی وسائل سے متعلق امور پر اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم نے شرکت کی اور یک زبان ہو کر بھارتی آبی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے وفاق کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اجلاس میں پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے نئے ڈیمز بنانے کے حوالے سے لائحہ عمل پر تفصیلی غور کیا گیا۔ متعلقہ حکام نے ملک میں آبی وسائل اور دریاؤں پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا کام جاری ہے جو 2032 تک مکمل کر لیا جائے گا جب کہ مہمند ڈیم 2027 میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں 11 ڈیمز ہیں جن میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 15.318 ملین ایکڑ فٹ ہے۔ پی ایس ڈی پی کے تحت 32 چھوٹے ڈیمز اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت بھی 79 ڈیمز زیر تعمیر ہیں۔
وزیراعظم نے پاکستان میں مزید نئے آبی ذخائر بنانے اور ان کی فنڈنگ کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کے احکامات جاری کیے۔
اس کمیٹی میں چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعظم آزاد کشمیر اور متعلقہ وفاقی وزرا بھی شامل ہوں گے۔
یہ کمیٹی نئے ڈیمز کی تعمیر کیلیے فنڈنگ کے حوالے سے مختلف حکمت عملی کا جائزہ لےگی اور سفارشات مرتب کر کے 72 گھنٹوں میں وزیراعظم کو پیش کرے گی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کی سندھ طاس معاہدےکی یکطرفہ معطلی آبی جارحیت ہے۔ معرکہ حق کی طرح بھارت کو اُس کی آبی جارحیت کا جواب بھی دیں گے۔ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں لیے گئے فیصلوں کے تحت بھارت کو جواب دیا جائے گااور پاکستان اس معرکہ میں بھی فتح سے ہمکنار ہوگا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ وفاق اور صوبوں سمیت ملک کی تمام اکائیوں کو پانی کے نئے ذخائر کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔ نئے ڈیمز کی تعمیر تمام صوبوں کے اتفاق رائے سے ہوگی اور غیر متنازع ذخائر کی تعمیر کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔