میری ٹائم انفراسٹرکچرمیں جدت حکومت کی اولین ترجیح ہے: جنید انوار
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
وزیرِ بحری امورجنید انوار—فائل فوٹو
وزیرِ بحری امورجنید انوار نے کہا ہے کہ بندرگاہوں کی استعداد بڑھانے کے لیے جدید منصوبہ بندی جاری ہے۔
وزیرِ بحری امورجنید انوار نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کے لیے شپنگ اور ٹرمینل آپریٹرز سے بھرپور تعاون کریں گے یہ بات انہوں نے شپنگ لائنز اور ٹرمینل آپریٹرز کے وفد کی ملاقات کے موقع پر کہی۔
انہوں نے بتایا ہے کہ پاکستان کی 90 فیصد تجارت بندرگاہوں کے ذریعے ہوتی ہے اور میرین سیکٹر 20 لاکھ سے زائد افراد کو روزگار دیتا ہے۔
وفاقی وزیر جنید انوار نے کہا ہے کہ پاکستان کے بلیو اکانومی شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے، پاکستان کی سمندری معیشت سالانہ 100 ارب ڈالر کما سکتی ہے۔
وزیرِ بحری امور نے بتایا ہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کی سالانہ کارگو ہینڈلنگ صلاحیت 125 ملین ٹن ہے۔
جنید انوار نے مزید بتایا ہے کہ پاکستان ہر سال 6 تا 8 ارب ڈالر فریٹ چارجز پرلگاتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ میرین سیکٹر کی ترقی میں حکومت اور نجی شعبے کا اشتراک ناگزیر ہے۔
وزیرِ بحری امور نے بتایا ہے کہ مقامی شپنگ صلاحیت میں اضافہ زرمبادلہ کی بچت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کےلیے شپنگ اور ٹرمینل آپریٹرز سے بھرپور تعاون کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا ہے کہ بتایا ہے کہ انوار نے
پڑھیں:
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے حکومت بلیواکانومی کے فروغ کیلئے کوشاں
بلیو اکانومی ترقی، روزگار اور ماحول کے تحفظ کا پائیدار حل ہے۔حکومت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تعاون سے بلیو اکانومی کو فروغ دے رہی ہے۔سی فوڈ برآمدات سے سالانہ پینتالیس کروڑ ڈالر جبکہ بحری سیاحت سے تیس کروڑ ڈالرز رمبادلہ حاصل ہوا ہے۔ایس آئی ایف سی کی معاونت سے بلیو اکانومی پالیسی کی فوری تکمیل کی ہدایت جاری، بلیو اکانومی سے سالانہ 100 ارب ڈالر تک آمدن متوقع ہے۔پاکستان کی بحری معیشت کا جی ڈی پی میں حصہ صرف 0.4 فیصد تک محدود ہے،ماہی گیری، بحری سیاحت و نقل و حمل کا بحری معیشت کی آمدن میں بنیادی کردار ہے
سی فوڈ کی برآمدات سے سالانہ 450 ملین ڈالر جبکہ بحری سیاحت سے 300 ملین ڈالر زرمبادلہ موصول ہوا۔ماہی گیری، آبی زراعت، بحری سیاحت و نقل و حمل میں 34 ارب ڈالر سالانہ آمدن کی صلاحیت موجود ہے۔وفاقی وزیر بحری امور جنیدانوار چوہدری نے کہا کہ بلیو اکانومی صرف مستقبل کی نہیں، آج کی معاشی ترجیح ہے۔ایس آئی ایف سی کے تعاون سے حکومت ملک کے معاشی استحکام کے لیے کوشاں ہے۔
اشتہار