آپریشن سندور میں بدترین ناکامی؛ اپوزیشن نے مودی سرکار پر سوالات کی بوچھاڑ کردی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
آپریشن سندور میں بھارت کی ناکامی اوراپوزیشن رہنماؤں کے اہم سوالات نے مودی سرکار کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
پاکستان کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے اور آپریشن سندور میں مودی کی ناکام حکمت عملی پر بھارتی اپوزیشن رہنماؤں نے شدید تنقید کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اسی حوالے سے کانگریس رہنما پون کھیرہ نے پریس کانفرنس میں مودی پر سوالات کی بوچھاڑ کردی۔
کانگریس رہنما پون کھیرہ کا کہنا تھا کہ سارے عوام مودی سے آپریشن سندور کی ناکامی پر سوال کررہے ہیں، مگر کوئی جواب نہیں۔ جو بھی سوال کرتا ہے، اسے پاکستان کا حامی قرار دے دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور میں مودی سرکار تنہا ہو چکی ہے۔ پاکستان کی حمایت میں ترکی، چین اور آذربائیجان سب کا ساتھ ہے۔ مودی سرکار کے آپریشن سندور کے بعد بہادری کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔
پون کھیر کا کہنا تھا کہ کہیں مودی نے ٹرمپ کو آنکھ اٹھا کر جواب نہیں دیا، نام نریندر، کام سرینڈر۔ یہی حقیقت ہے اس شخص کی جو گزشتہ 11 برس سے اس ملک کی باگ ڈور سنبھالے بیٹھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے حمایتیوں نے مودی کو مقدر کا سکندر سمجھا، گیارہ سال بعد فلم نکلی تو نکلا نریندر کا سرینڈر۔ عوام بزدل مودی سے تنگ ہوگئے ہیں، اس کی وجہ سے ملک کا مستقبل خطرے میں ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی سرکار
پڑھیں:
ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں اور اسے کنٹرول کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں رونما ہونے والے حادثات ایک سنگین انسانی المیہ بن چکے ہیں۔
ریسکیو اداروں کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک ٹریفک حادثات کے باعث تقریباً 715 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 552 مرد، 72 خواتین اور 91 بچے و بچیاں شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران 10 ہزار 500 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس ڈیٹا کی سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ زیادہ تر اموات ہیوی ٹریفک کے سبب ہوئیں۔ صرف 303 دنوں میں ڈمپر، ٹریلر، واٹر ٹینکر اور بسوں کی ٹکر سے 210 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے۔
یہ خوفناک اعداد و شمار ہی حکومت سندھ کی جانب سے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی ناکامی ثابت کرتے ہیں اور اس نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے قوانین کی خلاف ورزی روکنے کے نام پر ٹریکس نظام کو عجلت میں نافذ کیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت اور پولیس کی کی جانب سے ٹریکس کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کا ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نظام کو پہلے ہیوی ٹریفک کے مخصوص روٹس پر لاگو کیا جانا چاہیے تھا تاکہ فوری طور پر اموات کی شرح کو کم کیا جا سکے۔
اسی طرح دوسرے مرحلے یعنی عام شہریوں پر اس کے نفاذ سے قبل شہر کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جانا ضروری تھا۔