عدالت پیشی کیلئے آںے پر بھی ناکوں پر روکا جاتا ہے: کنول شوذب
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
کنول شوذب —فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن قومی اسمبلی کنول شوذب کا کہنا ہے کہ جی ایچ کیو کیس میں عدالت پیشی پر آنے پر بھی ناکوں پر روکا جاتا ہے۔
راولپنڈی میں کنول شوذب نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اوپن کورٹ کے سارے تقاضوں کو ختم کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے سینئر وکلا کو جیل کے باہر دھوپ میں کھڑا رکھا جاتا ہے، وہ ہمارے سینئر وکیل ہیں ان کو اندر نہیں جانے دیا گیا۔
اسلام آباد پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ.
پی ٹی آئی کی رہنما کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کا قصور یہ ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ ہیں، 16 دن سے بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، بشریٰ بی بی کے کمرے میں چوہے اور کیڑے مکوڑے پھر رہے ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کنول شوذب
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔