نئے چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تقرری کے لیے اپوزیشن لیڈر کا سپیکر سے رابطہ،پارلیمانی کمیٹی کیلئے نام تجویز
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
نئے چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تقرری کے لیے اپوزیشن لیڈر کا سپیکر سے رابطہ،پارلیمانی کمیٹی کیلئے نام تجویز WhatsAppFacebookTwitter 0 5 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تعیناتی کے لیے سپیکر کو پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی درخواست کرتے ہوئے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے پاکستان تحریک انصاف کے چھ ارکان کے نام ارسال کر دیے ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے پارلیمانی کمیٹی کے لیے قومی اسمبلی سے اسد قیصر، گوہر علی خان، صاحبزادہ حامد رضا، لطیف کھوسہ جبکہ سینیٹ سے شبلی فراز اور علامہ راجہ ناصر عباس کو نامزد کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نئے چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تقرری کے لیے مشاورت کا آغاز کرتے ہوئے گذشتہ روز اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو ملاقات کے لیے مدعو کیا تھا۔ شہباز شریف نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو لکھے گئے خط میں موقف اپنایا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی مدت 26 جنوری کو ختم ہوچکی ہے۔ انھوں نے مزید کہا تھا کہ آرٹیکل 218 کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے لیے تجاویز پارلیمانی کمیٹی کو ارسال ہونی ہیں، نئی تقرریوں کے لیے آپ کو ملاقات کی دعوت دیتا ہوں۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی جانب سے سپیکر کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مشاورتی عمل شروع کرنے کے لیے 15 جنوری 2025 کو ارسال کی گئی درخواست کے تناظر میں ایک مرتبہ پھر یاد دلا رہا ہوں کہ الیکشن کمشنر کی مدت مکمل ہوئے کافی وقت گزر چکا ہے، لہذا تقرری کا عمل تیز کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ مقررہ طریقہ کار اور درکار مشاورت کے تحت میں اپوزیشن بینچز سے کمیٹی کے لیے نام تجویز کررہا ہوں۔ عمر ایوب نے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 213 (2B) کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تعیناتی کے لیے کمیٹی کا قیام فوری عمل میں لایا جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربیلا روس نے اپنی فضائیہ کو پاکستان ایئر فورس سے ٹریننگ دلانے کی خواہش ظاہر کردی بیلا روس نے اپنی فضائیہ کو پاکستان ایئر فورس سے ٹریننگ دلانے کی خواہش ظاہر کردی چیئرمین سی ڈی اے کا سیکرٹری داخلہ کے ہمراہ نرسری کا دورہ، اپ گریڈیشن، بحالی اور ‘گارڈینیا حب’ میں تبدیل کرنے کے حوالے سے... حج کا رکن اعظم وقوفِ عرفہ ادا کیا جا رہا ہے، دنیا بھر سے لاکھوں فرزندانِ توحید میدانِ عرفات میں موجود اسرائیل کے محصور غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، مزید 10 فلسطینی شہید پاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی منسوخی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، دفتر خارجہ کراچی کیلیے بجلی سستی اور باقی ملک کیلیے مہنگی کردی گئی، نوٹی فکیشن جاری
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی پارلیمانی کمیٹی اپوزیشن لیڈر کے لیے
پڑھیں:
وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: سپیکر پنجاب اسمبلی
لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، مقامی حکومتوں کے تحفظ ، بااختیار بنانے کے لیے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے، مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ منگل کے روز صوبائی اسمبلی پنجاب نے ایک متفقہ قرارداد پاس کی، ایسی قرارداد جس میں سیاسی اورآئینی پیچیدگیاں ہوں اس کا متفقہ طور پر منظور ہونا اہمیت کی بات ہے، اپوزیشن کے 35اراکین نے متن میں حصہ لیا۔ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ میں پوری ذمہ داری سے بات کررہا ہوں، مقامی حکومتوں کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے، مقامی حکومتوں کے ایک درجن کے قریب قوانین سے گزرے ہیں، کوئی بھی سیاسی حکومت ہو لیکن مقامی حکومتوں کا تحفظ، انتخابات کا وقت طے ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل کہتا ہے صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، کچھ مسائل اٹھارہویں ترمیم نے بھی حل کیے، جو مسائل درپیش ا?تے رہے ان کا ذکر کررہا ہوں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی ترمیم ہوجو لوکل گورنمنٹ کو تحفظ دے۔ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ صوبائی اسمبلی پنجاب آئین میں تبدیلی نہیں کرسکتی، یہ پارلیمنٹ ہی کرسکتی ہے، لازمی قراردیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، ہم کہتے ہیں کہ آئینی اورانتظامی اختیارات گراس روٹ تک پہنچنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی سہولت کے تحت سیاسی جماعت ایسا نہ کرسکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کردی جائے، تقریباً ایک صدی سے معاملات طے نہیں پائے جاسکے، پنجاب کی 77سالہ تاریخ اٹھاؤں تو 50سال مقامی حکومتوں کا وجود نہیں جوبہت بڑی الارمنگ بات ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقامی حکومتوں پر بات ضروری ہے، بات چیت کا آغاز کرنے پر معزز اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اراکین کی جانب سے آنے والی آئینی وقانونی تجاویز پر تحسین پیش کرتا ہوں، توقع کرتا ہوں وزیر قانون، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اوردیگر جماعتیں اس کو اہمیت دیں کی۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ تمام جماعتوں کے نمائندوں نے یہ معاملہ پنجاب اسمبلی سے وفاق کو بھیجا ہے، توقع ہے اس کو اہمیت دی جائے گی، لوکل گورنمنٹ کے ساتھ گزشتہ صورتحال سے آگاہ کیا، سپیڈ بریکر آتے رہے، یہ ٹوٹتی رہیں۔یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکبادانہوں نے واضح کیا کہ مقامی حکومتوں، لوکل گورنمنٹ کا گراس روٹ لیول پر نہ ہونا ریاست کے شہری سے معاہدے کو بالکل کمزور کرتا ہے، ریاست کا میرے ساتھ ایک سوشل کنٹریکٹ ہے، ریاست نے بنیادی طور پر مجھے کچھ چیزیں لازمی دینی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے میری مقامی حکومت ٹیکس وصول کرے تو مجھے پتہ ہے کہ یہ میرے علاقے میں خرچ ہوگا، کسی بڑی سوسائٹی میں رہنے والے کے سامنے مسائل نہیں، متوسط طبقے کے ساتھ کئی مسائل ہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہئے، پارلیمان اس پر ضرور غور کرے۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ ہم پارلیمان سے کہہ رہے ہیں اگر 27ویں ترمیم کرنی ہے تو شہریوں کے ساتھ ریاست کا معاہدہ مضبوط کریں، اگر آل پارٹیز کانفرنس بھی کرنی پڑتی ہے تو مہربانی کرکے فوری کرائیں، یہ شہری اورریاست کے معاہدے کو مضبوط رکھنے کیلئے لازم ہے۔