اب کشمیر پر بات ہوگی، بھارت نے پھر غلطی کی تو سخت جواب دیں گے، گورنر کے پی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ مودی گجرات کا قصاب ہے، ہمیشہ ہمدردی کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے ایسے ڈرامے کرتا ہے، اب بات ہوگی تو کشمیر پر بات ہوگی اور بھارت نے اگر کوئی غلطی کی تو اس سے سخت جواب دیں گے۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر پاک فوج، ائیرفورس سمیت تمام سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بھارت کو 78 گھنٹوں میں بتا دیا کہ ہمارا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو اس وقت فوج نے فیصلہ کیا کہ اب جواب دینا ہے، بھارت کو اپنے ڈیفنس پر غرور تھا جس کو پاکستان نے خاک میں ملایا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پاک-بھارت کشیدگی میں دوست ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو اور ان کی ٹیم امریکا میں دنیا کو پاکستان کا مؤقف پہنچا رہی ہے، پاکستانی میڈیا نے جنگ کے دوران مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔
گورنر کے پی نے کہا کہ آج اوورسیز پاکستانی فخر محسوس کرتے ہیں، فیلڈ مارشل نے گزشتہ روز بتایا کہ ہمارا ایک میزائل ٹارگٹ سے مس ہوگیا تھا لیکن پھر بھی اس نے ٹارگٹ کو کامیاب بنایا اور میزائل آبادی پر نہیں گرا، آئل ڈپو پر گرا اور ٹارگٹ حاصل کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کو جو شکست دی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم ذمہ دار قوم ہیں، کشمیر میں واقعہ پیش آیا تو پاکستان نے غیر جانب دار انکوائری کا مطالبہ کیا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مودی گجرات کا قصاب ہے، ہمیشہ ہمدردی کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے ایسے ڈرامے کرتا ہے، اب بات ہوگی تو کشمیر پر بات ہوگی اور بھارت نے اگر کوئی غلطی کی تو اس سے سخت جواب دیں گے۔
خیبرپختونخوا میں ترقیاتی کام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے کی ترقی کی بات جو کرے گا ہم اس کا ساتھ دیں گے اور صوبے کے نوجوانوں کی ترقی کے لیے مل جل کر کام کرے گے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ کئی برسوں سے فوج اور پولیس امن کی خاطر قربانی دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی نے کہا پاکستان نے نے کہا کہ بھارت نے بات ہوگی دیں گے
پڑھیں:
ریڈ لائن سے شہ رگ تک
فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے گزشتہ ہفتے ملک کی مختلف جامعات کے وائس چانسلرز، پرنسپلز اور سینئر اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کو دو ٹوک الفاظ میں پیغام دیا ہے کہ پانی ہماری ریڈ لائن ہے اور 24 کروڑ پاکستانیوں کے بنیادی حقوق پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ انھوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ کشمیر کبھی نہیں چھوڑیں گے، کشمیر کا کوئی بھی سودا ممکن نہیں ہے۔ بھارت جان لے کہ کشمیر کو ہم کبھی نہیں بھول سکتے۔
فیلڈ مارشل نے بجا طور پر یہ کہا کہ ہندوستان نے کئی دہائیوں سے کشمیر کے مسئلے کو دبانے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہا اور اب یہ اس کے لیے ممکن ہی نہیں رہا۔ دہشت گردی اور اقلیتوں کے خلاف بھارت کے جارحانہ اقدام کو عالمی ذرائع ابلاغ میں رپورٹ کیا جاتا ہے۔ دہشت گردی انڈیا کا اندرونی مسئلہ ہے جس کی بنیادی وجہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر بڑھتا ہوا ظلم و تعصب پسندی ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کی آج بھی ایک بڑی تعداد لگ بھگ 20 کروڑ سے زائد رہائش پذیر ہے۔ جو ہندو توا کے پرستار اور متعصب بھارتی وزیر اعظم اور ان کے ہم خیالوں کے ظلم و جبر کا شکار ہیں۔
انڈیا میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر اقلیتیں سکھ اور عیسائی بھی انتہا پسند مودی حکومت کے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ گجرات اور آسام میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے خون آشام واقعات کو کون بھول سکتا ہے۔ جہاں مسلمانوں کی دکانوں و مکانوں کو آگ لگا کر ہنستے بستے گھروں کو اجاڑ دیا جاتا ہے۔ بھارت میں برسر اقتدار آنے والی ہر حکومت گزشتہ سات دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم اور بربریت و سفاکی کی جو خون آلود داستان رقم کر رہی ہے وہ تاریخ کا حصہ ہے۔
انڈیا کی 7 لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہی ہے۔ اپنی آزادی کی جنگ لڑتے ہوئے ایک لاکھ کے لگ بھگ کشمیری نوجوان، بزرگ، مائیں، بہنیں اور بچے اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں لیکن بھارت کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی منظورکردہ قراردادوں کے مطابق انھیں حق خود ارادیت دینے پر آمادہ نہیں ہے۔
قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا، اسی لیے پاکستان اول دن سے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد کرتا چلا آ رہا ہے۔ پاکستان ہر عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کا مقدمہ پوری شد و مد کے ساتھ پیش کرتا ہے لیکن بدقسمتی یہ کہ یہ تنازعہ آج تک حل نہ ہو سکا۔ گزشتہ سات دہائیوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان خارجہ سیکریٹری سے لے کر وزرائے اعظم تک کی سطح کے درجنوں مذاکرات ہو چکے ہیں۔ کوئی نتیجہ برآمد نہ ہو سکا جس کی بنیادی وجہ بھارتی رہنماؤں کی غیر سنجیدگی و ہٹ دھرمی اور تنازع کشمیر کے حل سے دانستہ فرارکی کوشش ہے، لیکن پاکستان واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کشمیر کو کبھی نہیں بھول سکتا۔
حالیہ پاک بھارت جنگ نے کشمیر کے تنازع کو ایک بار پھر عالمی سطح پر اجاگر کردیا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کشمیر کو متنازعہ تسلیم کرتے ہوئے اس کے حل کے لیے اپنی ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ افسوس کہ بھارتی وزیر اعظم مودی نے اس پر کوئی مثبت ردعمل نہیں دیا۔ بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث عناصر فتنۃ الہندوستان ہیں ان کا بلوچوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بلوچ قبیلے تو اپنے ہی مسائل میں گرفتار ہیں۔ وہ محب وطن اور قوم پرست ہیں۔ حکومت ان کے مسائل کے حل کی طرف توجہ مرکوز کرے تو جلد ہی بلوچستان میں منفی رجحانات کا خاتمہ ہو جائے گا۔
بھارت معصوم بلوچ نوجوانوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی جو سازش اپنی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ذریعے کر رہا ہے، اس کا قلع قمع کرنا ازبس ضروری ہے۔ اس ضمن میں افغانستان سے یہ اچھی خبر آئی ہے کہ طالبان کمانڈر سعید اللہ سعید نے فتنۃ الخوارج کو دو ٹوک الفاظ میں بتا دیا ہے کہ امیر کے حکم کے خلاف کسی بھی ملک بالخصوص پاکستان میں جا کر لڑنا جائز نہیں۔ اس عمل کو فساد تصور کیا جائے گا۔ طالبان کمانڈر کا حکم بھارت کے لیے جھٹکا ہے اب وہ پاکستان کے خلاف افغان سرزمین پہلے کی طرح استعمال نہیں کر سکے گا۔ افغانستان کا یہ اقدام خطے کے امن و استحکام کے لیے اہم ترین ہے۔
بھارت نے پہلگام واقعے کو جواز بنا کر سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرکے جو آبی جارحیت کی ہے اسے پوری دنیا میں منفی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے حالیہ غیر ملکی دورے میں ایران، ترکیہ، آذربائیجان میں پوری شد و مد کے ساتھ پانی کے مسئلے کو اٹھاتے ہوئے بھارتی جارحیت کا پردہ چاک کیا ہے۔
بھارت کسی صورت پاکستان کا پانی سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرکے نہیں روک سکتا، یہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ دنیا پاکستان کے موقف کی حامی ہے۔ بھارت کو ہر صورت معاہدے کو بحال کرنا ہوگا۔ پانی پاکستان کی ریڈ لائن ہے۔ بھارت کو ہماری ریڈ لائن (پانی) اور شہ رگ (مقبوضہ کشمیر) پر ایک دن ہر صورت سرینڈر کرنا ہوگا۔ ورنہ بقول جنرل ساحر شمشاد اگلی پاک بھارت جنگ زیادہ وسیع ہوگی پھر بین الاقوامی ثالثی بھی مشکل ہو جائے گی۔