کراچی، مائی کلاچی بحریہ کمپلیکس کے قریب ٹریلر سے موٹر سائیکل سوار ہلاک، 2 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں مائی کلاچی بحریہ کمپلیکس کے قریب ٹریلر کی موٹر سائیکل کو ٹکر سے نوجوان جاں بحق ہو گیا جبکہ 2 افراد زخمی ہوگئے۔
متوفی کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیےسول اسپتال لیجائی گئی ، چھیپا حکام کے مطابق حادثہ ٹریلر کی موٹر سائیکل کو ٹکر سے پیش آیا ہے۔
تینوں افراد ایک ہی موٹر سائیکل پر سوار بتائے جاتے ہیں جبکہ متوفی کی شناخت 23 سالہ اشفاق کے نام سے کی گئی جبکہ 20 سالہ احمد اور 30 سالہ عبدالباسط کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
تاہم اس حوالے سے پولیس حادثے سے متعلق مزید تحقیقات کر رہی ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: موٹر سائیکل
پڑھیں:
کراچی: جیل سے فرار ہونے والے 25 سالہ قیدی کی خود کشی، متوفی کا ویڈیو بیان بھی سامنے آگیا
ڈسٹرکٹ جیل ملیرسے فرارہونے والے 25 سالہ قیدی نے ماڑی پورمدنی کالونی میں گلے میں پھندا لگا کرخود کشی کرلی جبکہ متوفی قیدی کا ویڈیو بیان سامنے آگیا۔
رپورٹ کے مطابق ماڑی پورتھانے کے علاقے مدنی کالونی میں گھر سے ایک شخص کی گلےمیں پھند لگی لاش لی ہےاطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اورلاش کو تحویل میں لینے کے بعد قانونی کارروائی کے لیے سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔
متوفی شخص کی شناخت 25 سالہ رضا ولد پرویز مسیح کے نام سے کی گئی،ایس ایچ اوماڑی پورسردارعلی عباسی کے مطابق متوفی شخص رنچھوڑکا رہائشی تھا اورمتوفی شخص ماڑی پورمدنی کالونی میں واقعے اپنی بہن کے گھرآیا تھا۔
بہن اوربنہوئی گھرپرنہ ہونے پرمتوفی نے گلے مین پھندا لگا کر خود کشی کرلی انھوں نے مزید بتایاکہ خودکشی کرنے والا رضا ڈسٹرکٹ جیل ملیر کا قیدی تھا اورعیدگاہ تھانے میں درج منشیات کےمقدمے میں گرفتارہوکر ملیر جیل گیا تھا۔
قیدی کے خلاف 30 مارچ 2022 کوعید گاہ تھانے میں مقدمہ درج ہوا تھا پیراورمنگل کی درمیانی شب ملیرجیل سے فرارہونے والے قیدیوں میں رضا بھی شامل تھا۔
ڈسٹرکٹ جیل ملیرسے بھاگ کرماڑی پورمدنی کالونی میں خوکشی کرنے والےقیدی کا ویڈیو بیان سامنے آگیاجوکہ قیدی سے خود کشی کرنے سے قبل ریکارڈ کیا تھا۔
ویڈیو بیان میں قیدی رضا نے اپنے بڑوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اسے رہائی دی جائے کیونکہ وہ بے قصور ہے۔
قیدی کا کہنا تھا کہ وہ بھی دیگر قدیوں کے ساتھ ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے بھاگا تھا سب لوگ ایک دوسرے کے اوپر چڑھ کر بھاگ رہے تھے۔
جیل میں فائرنگ بھی ہورہی تھی، زلزے کے جھٹکوں کے باعث جس جگہ لوگ اپنی جان بچاکر بھاگے میں بھی اسی جانب دوڑا، ہم جیل سے بھاگے تو سامنے مین روڈ تھا فرار کے دوران میں بھی زخمی ہوگیا تھا۔
جیل سے نکلنے کے بعد میں کافی دیرتک پیدل چلتا رہا ایک شہری سے میری مدد کی مجھے سول اسپتال چھوڑا اور صبح ہونے تک میں وہیں رکا صبح گھرپہنچا تو گھر والوں نے کہا چلو ہمارے ساتھ اب مجھے آپ کے سامنے لےآئے ہیں۔