Express News:
2025-11-03@00:33:56 GMT

اب سیاسی استحکام،معاشی ترقی ممکن

اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT

دنیا میں سیکیورٹی معاملات پر نظر رکھنے والے امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے مئی 8 سے شروع کر کے مئی کے اختتام تک اپنے چار آرٹیکلز میں حالیہ پاک بھارت جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان کی فتح غیر متنازعہ Unambigiousہے۔اسی جریدے نے لکھا ہے کہ پہلے ہی ہلے میں پاکستانی فضائیہ نے اپنی برتری یوں ثابت کی کہ بھارتی فضائیہ گھٹنے ٹیک گئی۔

اس جریدے نے مزید لکھا کہ پاک فضائیہ نے امریکی ساختہ ایف-16لڑاکا طیارے استعمال کیے بغیر چینی طیاروں اور چینی میزائلوں سے کارکردگی کی بہترین اور اعلیٰ مثال قائم کی۔بی جے پی کے انتہائی پاکستان مخالف رہنماء سبرامنیم سوامی نے صاف لفظوں میں مان لیا کہ پاکستان کی فضائیہ نے بھارت کے 5طیارے مار گرائے ہیں۔

ایک فرانسیسی ماہرِ سیاسیات نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہر محاذ پر بھارت کو شکست دی ہے۔بھارتی افواج کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ یہ اہم نہیں کہ کتنے طیارے کھیت ہوئے،یہ اہم ہے کہ وہ کیوں مار گرائے گئے۔ گویا وہ نہ مانتے ہوئے بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ ان کی فضائیہ کا نقصان ہوا۔بھارت نے ایک لمبے عرصے سے پالیسی بنا رکھی ہے کہ پاکستان کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے کا اقرار نہ کرے۔ 2019ء میں بھی یہی ہوا۔شاید بی جے پی حکومت کی یہ انتخابی مجبوری ہے۔

22 اپریل2025 کو پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت نے بغیر کسی انویسٹی گیشن پاکستان پر دہشت گردی کا الزام دھرتے ہوئے مہم جوئی کا اعلان کیا تو پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بہترین اور جرات مندانہ قیادت فراہم کی اور کامیاب معرکۂ حق کے نتیجے میں بھارت ہانپنے لگا اور صرف چار دن کی لڑائی کے بعد جنگ بندی ہو گئی۔

1971میں ڈھاکہ فال کے بعد پاکستان کی قیادت سہمی سہمی سی رہی۔اس دوران بھارت کو کبھی فرنٹ سے نہیں للکارا گیا۔بھارت بہت زیادہ وسائل والا ایک بڑا وسیع ملک ہے۔وہ دنیا کی چند بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔اس کی افواج سے بہت بڑی ہیں۔اتنے بڑے ملک کی افواج کا صرف چوتھے دن ہانپ جانا شرمناک ہے۔

بہترین قیادت اور تیاری کی وجہ سے حالیہ اسٹینڈ آف میں پہلی مرتبہ پاک افواج دشمن کے دانت کھٹے کرنے کا عزم لیے ہوئے میدان میں اتریں۔ ہر سولجر جان کی بازی لگانے والا تھا۔یہ سب بہترین قیادت کے طفیل ممکن ہو رہا تھا۔ پاکستان فضائیہ کے سربراہ جناب بابر سدھو نے ہماری فضائیہ کو انتہائی جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے لڑائی کے لیے تیار کر لیا تھا۔یہ جناب عاصم منیر ہی تھے۔

جنھوں نے جناب بابر سدھو کی پیشہ ورانہ بہترین صلاحیتوں کو بھانپتے ہوئے حکومتِ پاکستان کو اس کے لیے تیار کیا کہ جناب بابر سدھو کو ملازمت میں توسیع دے کر پاکستان فضائیہ کی غیر معمولی تیاریوں کو جاری رکھنے کا سبب بنیں۔پاکستان کی مسلح افواج کی بہترین تیاری اور کارکردگی کی بدولت بھارتی ناپاک عزائم خاک میںمل گئے۔اس نازک اور انتہائی مشکل مرحلے پر بہترین قیادت فراہم کرنے پر حکومتِ پاکستان نے کابینہ کی منظوری سے جناب عاصم منیر کو فور اسٹار جنرل سے ترقی دے کر فائیو اسٹار فیلڈ مارشل بنا دیا۔

پاکستان میں آرمی چیف کا عہدہ بہت اہم ہے۔تمام سیاست دان اقتدار حاصل کرنے کے لیے آرمی چیف کی طرف دیکھتے ہیں۔حکومت چاہے کسی سیاسی پارٹی کی ہو لیکن حکومت کو قائم رہنے کے لیے پاکستان آرمی کی تائید و حمایت درکار ہوتی ہے۔فیلڈ مارشل جناب عاصم منیر نے پہلگام کے افسوس ناک واقعے کے بعد بھارتی مہم جوئی کے دوران جس پامردی اور عقلمندی سے حالات کو سنبھالا،جس خوبی سے پاکستان آرمی،نیوی اور ایئر فورس کے درمیان رابطہ رکھا،جس طرح پاکستان فضائیہ کے سربراہ کے ساتھ بہت قریبی رابطہ رکھا اور میدانِ جنگ میں ہونے والی ہر موومنٹ کو دونوں سروسز چیفس نے گہری نگاہ سے پرکھ کر فوری اور ضروری فیصلے کیے وہ لائقِ ستائش ہے۔

بھارت کو کہیں بھی کسی حوالے سے کوئی کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔جناب عاصم منیر کے فیلڈ مارشل کے عہدے پر فائز ہونے سے پاکستان کی عسکری اور سیاسی لینڈ سکیپ پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔وہ معاشرے جہاں قیادت کا تسلسل رہا ہے وہاں بہت ترقی ہوئی ہے۔جناب عاصم منیر کے فیلڈ مارشل بن جانے سے ایک تو عسکری قیادت میں تسلسل یقینی ہے لیکن ساتھ ہی سیاسی قیادت کا تسلسل امکانی ہے۔ عاصم منیر اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے ۔پاکستان ایک عرصے سے سیاسی خلفشار کا شکار رہا ہے۔عدم استحکام کی وجہ سے حکومتی پالیسیاں جز وقتی رہی ہیں۔امید ہے کہ اب پاکستانی سیاست میں ٹھہراؤ آئے گا۔

پاکستان میں سیاست کسی اصول کسی ضابطے کی پابند نہیں رہی۔ہمارے اکثر سیاست دان،سیاست کو عوامی خدمت کا دوسرا نام دیتے ہیں لیکن ان کے سامنے صرف اقتدار کا حصول ہوا ہے۔ عین ممکن ہے کہ اب وہ سیاسی استحکام کے لیے جمہوری انداز میں کام کریں۔پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے اندر سیاسی استحکام ہو اور معاشی پالیسیوں میں تسلسل ہو۔اﷲ کا شکر ہے کہ ہماری معیشت کچھ بہتری کی جانب مائل ہے۔

ہماری اسٹاک مارکیٹ حالیہ پاک بھارت جنگ کے باوجود اچھا پرفارم کر رہی ہے لیکن عوام اب بھی مہنگائی،بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں۔وزیرِ اعظم سعودی عرب جا کر سعودی قیادت سے ملنا چاہتے تھے لیکن وہاں سے وقت نہیں مل رہا تھا۔ہماری کمزور معیشت کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے۔

فیلڈ مارشل حالیہ پاک بھارت جنگ میں ایک نڈر،بے باک اور سمجھدار ماہر جنگی قائدکے طور پر ابھرے ہیں۔اسی وجہ سے وہ پاکستانی عوام میں بہت مقبول ہو چکے ہیں۔ان کے وردی میں رہنے کی وجہ سے طلاطم خیز سیاست ٹھہراؤ پکڑے گی،سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے فضا سازگار ہو گی۔ایسے میں بہت امید ہے کہ آنے والے چند ہفتوں میں بانی پی ٹی آئی جیل سے رہا ہو کر ملکی ترقی میں اپنا کردار نبھائیں گے۔

جناب بانی پی ٹی آئی بلا شبہ عوام میں بہت مقبول ہیں۔انھیں عوام کے اندر رہ کر ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔حالیہ پاک بھارت جنگ نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان ایک عظیم ملک ہے اور اس کا دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہے۔اب اگر ہم سیاسی اور معاشی استحکام کی طرف بھی قدم بڑھائیں تو دنیا کا ہر ملک پاکستان سے دوستی کی پینگیں بڑھائے گا۔خدا کرے ہمارے سیاسی قائدین وقت کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے بنیانِ مرصوص بن جائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حالیہ پاک بھارت جنگ ہے کہ پاکستان پاکستان کی فیلڈ مارشل پاکستان ا کی وجہ سے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

 حکومت یا عسکری قیادت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی چیئرمین

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا ہے کہ فی الحال پارٹی اور وفاقی حکومت یا عسکری قیادت کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات یا رابطے نہیں ہو رہے۔

میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر علی خان نے مذاکرات سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک امر ہے کہ ملک کے سیاسی مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کے بجائے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مارچ 2024 میں جب پارٹی نے الیکشن مینڈیٹ چُرائے جانے کا مؤقف اپنایاتو چیئرمین عمران خان نے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، تاہم بات چیت کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی، عمران خان نے اس وقت کہا تھا کہ اگر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کوئی تجویز لائیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔

بیرسٹر گوہر نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک نئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی، مگر حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، ہم نے حکومت سے ملاقات کے لیے دو ہفتے انتظار کیا لیکن انہوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی، اس لیے ہم فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنا نہیں چاہتے تھے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان کی جماعت سیاسی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی تھی کیونکہ یہی جمہوریت، پارلیمنٹ اور ملکی استحکام کے لیے بہتر راستہ تھا، لیکن بدقسمتی سے حکومت نے موقع ضائع کیا۔

خیبر پختونخوا میں جاری فوجی کارروائیوں سے متعلق گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس معاملے پر کئی آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں، جن میں جنوری، جولائی اور ستمبر کی کانفرنسیں شامل تھیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کا ذکر ہماری پریس ریلیز میں موجود ہے، انہیں سیاسی رنگ دینا یا عام شہریوں کو نقصان پہنچانا کسی صورت درست نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے آپریشنز کے باعث بے گھر ہونے والے افراد آج بھی اپنے گھروں کی تعمیر مکمل نہیں کر سکے، اس لیے ایسے اقدامات انتہائی احتیاط سے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام مزید مشکلات کا شکار نہ ہوں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری، پی پی نے تحریک عدم اعتماد تاحال جمع نہ کروائی
  • سہیل آفریدی کے سیاسی قائدین سے رابطے‘ قیام امن کیلئے مل کر چلنے کی پیشکش 
  • خیبرپختونخوا کی ترقی کیسے ممکن ہے؟
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
  • وزیراعظم کی نواز شریف سے سیاسی، معاشی اور سلامتی امور پر مشاورت
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  •  حکومت یا عسکری قیادت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی چیئرمین
  • مہنگائی میں کمی اور شرح سود میں تاریخی کمی سے معیشت میں بہتری، عالمی اعتماد بحال، شزا فاطمہ