بجٹ 26-2025: فری لانسرز کے حکومت سے کیا مطالبات ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
پاکستان کا مالی سال 2025-26 کا بجٹ جلد پیش کیا جانے والا ہے، اور اس حوالے سے حکومتی سطح پر تیاریاں عروج پر ہیں، ملک بھر کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی نظریں اس بجٹ پر یہ دیکھنے کے لیے مرکوز ہیں کہ آنے والے مالی سال میں انہیں کن سہولتوں یا ممکنہ مشکلات کا سامنا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق حکومت اس بار بجٹ میں فری لانسرز اور سوشل میڈیا کونٹینٹ کریئیٹرز، بالخصوص ٹک ٹاکرز پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کر رہی ہے، اس سلسلے میں فری لانسرز کا مؤقف یہ ہے کہ وہ ٹیکس دینے کے لیے تیار ہیں مگر نظام کو شفاف اور آسان بنایا جائے۔
فری لانسرز سمجھتے ہیں کہ شفاف ٹیکس پالیسی سے غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوگا، مگر دوسری جانب ان کے حکومت سے اس بجٹ میں کچھ مطالبات بھی ہیں، آئیے جانتے ہیں وہ مطالبات کیا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فری لانسرز کو درپیش رقم منتقلی کے مسائل، کیا پے پال سے معاہدہ سود مند ثابت ہوگا؟
ایک دہائی سے زائد تجربہ کار فری لانسر طاہر عمر نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل اکانومی، خاص طور پر فری لانسرز، ملکی معیشت کا قیمتی اثاثہ ہیں لیکن بدقسمتی سے، حکومتی پالیسیوں اور بینکنگ نظام کی پیچیدگیوں کی وجہ سے یہ طبقہ شدید مشکلات کا شکار ہے۔
’فری لانسرز کے لیے ٹیکس نظام کو آسان اور شفاف بنانا ازحد ضروری ہے، موجودہ صورتحال میں ٹیکس فائلنگ کا عمل اس قدر پیچیدہ اور غیر واضح ہے کہ اکثر فری لانسرز گھبرا کر اپنی آمدنی بیرون ممالک رکھنا ہی بہتر سمجھتے ہیں۔‘
طاہر عمر کے مطابق ہر سال بجٹ سے قبل فری لانسرز کو غیر یقینی صورتحال اور حکومتی اقدامات سے ڈرایا جاتا ہے، جس سے اعتماد کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں پے پال سروس شروع کرنے کے لیے حکومت کیا کوشش کررہی ہے؟
طاہر عمر کا کہنا تھا کہ اسی بے اعتمادی کے نتیجے میں بہت سے فری لانسرز ’ڈیجیٹل نومیڈ ویزا‘ حاصل کرکے صرف ضرورت کی رقم ہی پاکستان لاتے ہیں اور باقی آمدن انہی ممالک میں رکھتے ہیں جہاں انہیں فری لانسنگ کے لیے بہتر سہولیات اور تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
پاکستانی بینکس بھی فری لانسرز کے لیے سازگار ماحول فراہم نہیں کرتے، اگرچہ بعض بینکوں نے فری لانسرز کے لیے مخصوص سہولیات متعارف کروائی ہیں، مگر حقیقت میں ایک نئے فری لانسر کو بینک اکاؤنٹ کھولنے اور لین دین کے لیے کئی غیر ضروری سوالات اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، حتیٰ کہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کا سرٹیفکیٹ ہونے کے باوجود بھی، یہ رویہ اعتماد کو مزید کمزور کرتا ہے۔
ٹیکسوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ظاہر عمر نے کہا کہ فری لانسرز کو انٹرنیشنل ادائیگیوں پر متعدد ٹیکسز کا سامنا ہے، جیسے انٹرنیشنل ٹرانزیکشن فیس، ایڈوانس انکم ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کرنسی کنورژن چارجز وغیرہ، جو مجموعی طور پر ادائیگی پر 25 فیصد یا اس سے بھی زیادہ بوجھ ڈال دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پے اونیئر نے پاکستانی صارفین کے لیے منی ٹرانسفر فیس دگنی کردی
’مثال کے طور پر اگر ایک فری لانسر فیس بک پر اشتہار چلانا چاہے تو اس کو اصل رقم سے کہیں زائد ادا کرنا پڑتی ہے، جبکہ یہی ادائیگی اگر کسی ورچوئل کارڈ یا پےاوئینیر کے ذریعے کی جائے تو وہ خاصی کم لاگت پر ممکن ہوتی ہے۔‘
آن لائن ادائیگیوں کے حوالے سے طاہر عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فی الحال پے اونیئر واحد دستیاب آپشن ہے، جو اپنے چارجز میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے، حکومت کو چاہیے کہ یا تو اسے کنٹرول کرے یا متبادل پلیٹ فارمز کو مارکیٹ میں لانے کے اقدامات کرے تاکہ صحت مند مقابلہ ممکن ہو اور صارفین کو ریلیف ملے۔
’انفرادی طور پر کام کرنے والے فری لانسرز کو انفرادی اسمال میڈیم انٹرپرائز کا درجہ دیا جانا چاہیے، اس سے وہ مختلف گرانٹس، سبسڈیز، اور کاروباری قرضوں سے فائدہ اٹھا سکیں گے، جس سے نہ صرف ان کی ترقی ممکن ہوگی بلکہ ملکی برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا۔‘
مزید پڑھیں: کیا پاکستان میں پے پال لانچ ہونے والا ہے؟
راولپنڈی سے تعق رکھنے والے فری لانسر زین العابدین کے مطابق دنیا کے 200 سے زائد ممالک میں پےپال ادائیگی کا ایک مقبول ترین ذریعہ ہے مگر پاکستان جیسے 220 ملین آبادی والے ملک میں ادائیگی کے اس پلیٹ فارم کی عدم دستیابی ایک افسوسناک پہلو ہے۔
’پے پال کی غیر موجودگی کی وجہ سے پاکستانی فری لانسرز کو ادائیگیوں کو وصول کرنے میں دشواری ہوتی ہے، کلائنٹس کے اعتماد میں کمی آتی ہے، متبادل سروسز پر زیادہ چارجز برداشت کرنا پڑتے ہیں اور اکثر قیمتی کلائنٹس صرف پے پال نہ ہونے کی وجہ سے معاہدہ منسوخ کر دیتے ہیں۔‘
زین العابدین نے حکومت کو سنجیدگی سے پے پال سے مذاکرات کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات کے ذریعے پے پال کو پاکستان میں اپنی خدمات فراہم کرنے کا موقع دیا جائے اور اس سلسلے میں اگر کوئی ریگولیٹری یا بینکنگ رکاوٹیں ہیں تو انہیں ہنگامی بنیادوں پر دور کیا جائے۔
مزید پڑھیں: ڈیجیٹل اسکلز ٹریننگ سے پاکستان کی جی ڈی پی میں 2.
زین العابدین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے فری لانسرز سالانہ اربوں روپے کا زرِمبادلہ ملک میں لا رہے ہیں مگر حکومتی سطح پر ان کی فلاح کے لیے کوئی خاص مستقل اور مؤثر اسکیم موجود نہیں ہے، مثلاً بلا سود یا کم شرح سود پر قرضے، ٹیکنالوجی خریدنے کے لیے سبسڈی، اور سافٹ ویئر یا آلات کے لیے حکومتی تعاون۔
’حکومت کو چاہیئے کہ کو ورکنگ اسپیسز جیسے اقدامات کی طرز پر فری لانسرز کی سہولت کے لیے مزید اقدامات کرے تاکہ ان کا اعتماد بحال ہو۔‘
اگر حکومت واقعی ڈیجیٹل اکانومی کو فروغ دینے کی خواہاں ہے تو اسے فری لانسرز کے لیے ٹیکس، بینکنگ اور بین الاقوامی لین دین کو سہل، شفاف اور دوستانہ بنانا ہوگا کیونکہ یہی وہ طبقہ ہے جو کم سرمائے اور حکومتی مدد کے بغیر لاکھوں ڈالر سالانہ پاکستان لا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسمال میڈیم انٹرپرائز آن لائن بجٹ پے اونیئر پے پال ٹک ٹاکرز ٹیکس ڈیجیٹل اکانومی زین العابدین سوشل میڈیا طاہر عمر فری لانسر کونٹینٹ کریئیٹرز لین دینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسمال میڈیم انٹرپرائز ا ن لائن پے اونیئر پے پال ٹک ٹاکرز ٹیکس ڈیجیٹل اکانومی زین العابدین سوشل میڈیا طاہر عمر فری لانسر کونٹینٹ کریئیٹرز لین دین فری لانسرز کے لیے فری لانسرز کو زین العابدین پاکستان میں کہ پاکستان مزید پڑھیں فری لانسر طاہر عمر
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدہ، سوشل میڈیا پر لوگوں کی خوشی دیدنی
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بدھ کے روز ایک اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر دستخط کیے گئے۔ اس تاریخی موقع کی مناسبت سے دونوں ممالک میں سرکاری سطح پر خصوصی تقاریب اور سجاوٹ کا اہتمام کیا گیا۔
The Kingdom Tower in Riyadh, tonight
????????????????#SaudiArabia #Pakistan pic.twitter.com/dXrgtvnj41
— PTV News (@PTVNewsOfficial) September 17, 2025
سعودی عرب کے مختلف شہروں میں اہم عمارات اور نمایاں مقامات کو سعودی اور پاکستانی پرچموں سے مزین کیا گیا، اسی طرح پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بھی متعدد سڑکوں، سرکاری عمارات اور دیگر اہم مقامات کو قومی پرچموں اور دلکش روشنیوں سے سجایا گیا۔
Islamabad is being decorated right now with banners and flags of Saudi Arabia and Pakistan friendship. A history is in making! pic.twitter.com/dfvnwEtm64
— Wajahat Kazmi (@KazmiWajahat) September 17, 2025
دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے تاریخی معاہدے کے بعد صارفین بھی اس پر مختلف تبصرے کرتے نظر آتے ہیں۔ تقی عثمانی نے لکھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترک دفاع کا معاہدہ مدت کے بعد ایک خوشی کی خبر ہے جسکا گرم جوش خیر مقدم کرنا چاھئے اللہ تعالیٰ دونوں ملکوں کی حفاظت فرمائیں اور انہیں پوری امت کے لیے بہترین مثال بننے کی توفیق بخشیں آمین۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترک دفاع کا معاہدہ مدت کے بعد ایک خوشی کی خبر ہے جسکا گرم جوش خیر مقدم کرنا چاھئے اللہ تعالیٰ دونوں ملکوں کی حفاظت فرمائیں اور انہیں پوری امت کے لئے بہترین مثال بننے کی توفیق بخشیں آمین
— Muhammad Taqi Usmani (Official) (@muftitaqiusmani) September 17, 2025
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھاکہ میں ولی عہد کی بصیرت اور وہ قیادت جو وہ مسلم دنیا کو فراہم کر رہے ہیں، کو دل سے سراہتا ہوں انہوں نے مزید کہا کہ میری دلی دعا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی ہمیشہ پروان چڑھتی رہے اور نئی بلندیوں کو چھوئے۔Deeply touched by the heart warming welcome, accorded to me by my dear brother HRH Prince Mohammed bin Salman, Crown Prince and Prime Minister of Saudi Arabia, on my official visit to Riyadh.
From the unprecedented escort provided to my aircraft by the Royal Saudi airforce jets… pic.twitter.com/RZvkOSQbF1
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 18, 2025
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سعودی ائیر فورس کے جہازوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کے جہاز کے سعودی ائر سپیس میں داخل ہوتے ہی اپنی جلو اور حفاظت میں لے لیا۔ سعودی عرب حکومت کی طرف سے برادرانہ محبت اور احترام کا مظاہرہ۔ عالم اسلام میں یہ مقام اللہ کی مہربانی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی سفارتی مہارت اور ہماری افواج کی بے مثال کامیابیوں کا ثمر ہے۔ اللہ اکبر
سعودی ائر فورس کے جہازوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کے جہاز کے سعودی ائر سپیس میں داخل ھوتے ھی اپنی جلو اور حفاظت میں لے لیا۔ سعودی عرب حکومت کیطرف سے برادرانہ محبت اور احترام کا مظاہرہ۔ عالم اسلام میں یہ مقام اللہ کی مہربانی، شہباز شریف کی سفارتی مہارت اور ھماری افواج کی بے مثال… pic.twitter.com/mFyWzVhdJL
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) September 17, 2025
ظفر حجازی نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان سے دفاعی معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ ابتدا ہے، اب باقی عرب ممالک بھی اسی طرح استقبال کریں گے اور معاہدہ کریں گے۔
سعودی عرب نے پاکستان سے دفاعی معاہدہ کر لیا ۔ یہ ابتدا ہے، اب باقی عرب ممالک بھی اسی طرح استقبال کریں گے اور معاہدہ کریں گے۔
پاکستان زندہ باد۔
— Zafar Hijazi (@goneneutral) September 17, 2025
عمر چیمہ لکھتے ہیں کہ پاک سعودی دفاعی معاہدے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ایک وقت تھا کہ سعودی عرب ایسا معاہدہ امریکا کے ساتھ کرنا چاہتا تھا۔
پاک-سعودی دفاعی معاہدے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ایک وقت تھا کہ سعودی عرب ایسا معاہدہ امریکہ کیساتھ کرنا چاہتا تھا اور اسکے جواب میں امریکہ چاہتا تھا کہ سعودیہ اسرائیل کو تسلیم کرے pic.twitter.com/ClScb1u8Le
— Umar Cheema (@UmarCheema1) September 18, 2025
فرحان ورک نے کہا کہ آج سعودی پاکستان دفاعی معاہدے کے چند ہی لمحوں میں اسلام آباد شہر ایسے سج گیا ہے کہ جیسے ہم بھی ریاض کا حصہ ہیں۔
اسلام آباد کے لائیو مناظر!
آج سعودی پاکستان دفاعی معاہدے کے چند ہی لمحوں میں اسلام آباد شہر ایسے سج گیا ہے کہ جیسے ہم بھی ریاض کا حصہ ہیں۔
اللہ پاک نے پاکستان کو یہ عظیم سعادت بخشی ہے۔ پاکستان کی غیور افواج آج سے حرمین شریفین کی بھی محافظ ہیں۔ pic.twitter.com/69627tWiLE
— Dr Farhan K Virk (@FarhanKVirk) September 17, 2025
ساجد عثمانی نے کہا کہ اس وقت اسلام آباد کی تمام عمارتیں روشنیوں سے جگمگا رہی ہیں ۔ شاہراہوں پر صرف پاکستان اور سعودی عرب کے پرچم لہرا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مناظر اس برادرانہ رشتے کی خوبصورت جھلک ہیں جو دل سے دل کو جوڑتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس دوستی کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے، ہمارا ایمانی رشتہ مزید مضبوط کرے۔
اس وقت اسلام آباد کی تمام عمارتیں روشنیوں سے جگمگا رہی ہیں ۔ شاہراہوں پر صرف پاکستان اور سعودی عرب کے پرچم لہرا رہے ہیں ????????????????۔ یہ مناظر اس برادرانہ رشتے کی خوبصورت جھلک ہیں جو دل سے دل کو جوڑتا ہے۔
اللہ تعالیٰ اس دوستی کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے، ہمارا ایمانی رشتہ مزید مضبوط کرے۔… pic.twitter.com/iAEc1zgDdW
— Sajid usmani (@sajidusmani787) September 17, 2025
واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق طے پائے جانے والے معاہدے کے تحت کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان سعودی عرب پاکستان سعودی عرب معاہدے