پاکستان میں عید الاضحیٰ پر کون سی نسلوں کے جانور قربان کیے جاتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
دنیا بھر میں مسلمان ہر سال سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے عید الاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی کرتے ہیں جس کے لیے ہر شخص کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ خوبصورت اور زیادہ اچھا جانور اللّٰہ کی راہ میں قربان کرے۔ پاکستان میں بھی ہر سال لاکھوں لوگ خوبصورت، بھاری بھرکم اور نایاب نسل کے جانور قربان کیے جاتے ہیں۔
پاکستان کے ہر صوبے میں قربانی کے لیے مختلف نسل کے بیل پسند کیے جاتے ہیں۔ پنجاب میں ساہیوالی، فتح جنگی(دہنی)، براہمن، سندھ میں سلگر، چولستانی، کراس، خیبرپختونخوا میں آسٹریلین کراس اور بھینسے جبکہ بلوچستان میں ساہیوالی، بھگ ناڑی اور داجلی نسل کے جانور قربانی کے لیے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔
ساہیوالی نسل کے بیلپاکستان میں ساہیوال نسل کی گائے اپنے دودھ کے معیار کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس نسل کے بیل تیز براؤن رنگ کے ہوتے ہیں۔ ان کا قد درمیانہ ہوتا ہے البتہ ان کا وزن اور جسامت بہت بھاری ہوتی ہے۔ اس نسل کو اس لیے بھی پسند کیا جاتا ہے کہ یہ زیادہ مستی کرنے والے نہیں ہوتے اور گھروں میں بچے آرام سے ان کے خدمت کر لیتے ہیں۔
دھنی نسل کے بیل خطہ پوٹھوار میں بہت زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔ یہ نسل پنجاب کے علاقوں اٹک اور فتح جنگ سے تعلق رکھتی ہے۔ اسے فتح جنگی نسل بھی کہا جاتا ہے۔ اس نسل کے بیلوں کے شوقین افراد اٹک، راولپنڈی، گجر خان، فتح جنگ، تلہ گنگ، چکوال میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔ اس نسل کے بیل اونچے قد کے ہوتے ہیں اور ان میں غصے والا نخرہ پایا جاتا ہے۔ ان بیلوں کو رکھنا یا سنبھالنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ اس نسل کے بیلوں کو بیل ریس میں دوڑایا بھی جاتا ہے۔
پاکستان میں ویسے تو مقامی نسل جسے دیسی کہا جاتا ہے زیادہ پسند کی جاتی ہے۔ تاہم اب چند سالوں سے باہر ملک کی نسلوں کو بھی زیادہ پسند کیا جاتا ہے ان میں براہمن اور سلگر نسل کو کراچی اور پنجاب کے کچھ شہروں میں قربانی کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔ اس نسل کے بیلوں کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ دیسی نسل کے بیلوں سے کئی گنا زیادہ وزن کے ہوتے ہیں اور ان کا قد بھی دیسی نسل کے جانوروں سے کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔
بھاگ ناڑی بلوچستان کے ضلع بولان میں واقع ہے۔ یہ ایک زرخیز وادی ہے جو قدرتی چراگاہوں سے مالا مال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے بیل قدرتی غذا، کھلی چراگاہوں اور خاص مقامی نسل کی بدولت نہایت توانا، مضبوط اور دیدہ زیب ہوتے ہیں۔ ان جانوروں کی خاص بات ان کا قد، وزن، مضبوط جسمانی ساخت اور سفید و سیاہ دھاری دار رنگت ہے، جو دور سے ہی لوگوں کو متوجہ کرتی ہے۔ یہ بیل نہ صرف قربانی کے لیے پسند کیے جاتے ہیں بلکہ انہیں روایتی بیل دوڑوں اور مقابلہ حسن میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔
صوبہ پنجاب کے علاقے راجن پور اور رحیم یار خان کی ’چولستانی نسل‘ کو بھی قربانی کے لیے پنجاب اور کراچی میں پسند کیا جاتا ہے۔ اس نسل کے بیلوں کو نکرہ بھی کہا جاتا ہے۔ ان بیلوں کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ ان کی آنکھیں، کان اور ناک گلابی ہوتے ہیں اس لیے انہیں گلابی بھی کہا جاتا ہے۔ اور ان بیلوں کا رنگ زیادہ تر سفید ہوتا ہے جبکہ کچھ میں ہلکے ہلکے نقطوں کے نشان ہوتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیل پاکستان عیدالاضحیٰ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیل پاکستان عیدالاضحی پسند کیے جاتے ہیں پسند کیا جاتا ہے اس نسل کے بیلوں قربانی کے لیے زیادہ پسند کی اس نسل کے بیل پاکستان میں کہا جاتا ہے ہوتے ہیں کے جانور ہوتی ہے ہوتا ہے
پڑھیں:
بابر اعظم کا نیا سنگ میل ، ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلےباز بن گئے
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ایک اور بڑا اعزاز اپنے نام کرلیا، وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر بن گئے ہیں۔
بابر نے یہ کارنامہ لاہور میں جنوبی افریقا کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی کے دوران سرانجام دیا، جب انہوں نے اپنی اننگز کا نوواں رن مکمل کیا تو وہ بھارت کے سابق کپتان روہت شرما کا عالمی ریکارڈ توڑنے میں کامیاب ہوگئے۔
روہت شرما نے اپنے کیریئر میں 159 ٹی ٹوئنٹی میچز میں 4231 رنز بنائے تھے، جب کہ بابر اعظم کو یہ ریکارڈ توڑنے کے لیے صرف 9 رنز درکار تھے — جو انہوں نے اعتماد بھرے انداز میں حاصل کر لیے۔
یہ اعزاز بابر کے شاندار اور مستقل مزاج بیٹنگ کی ایک اور بڑی پہچان ہے۔ وہ پاکستان کے لیے کئی سالوں سے مختصر فارمیٹ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور دنیا کے چند سب سے زیادہ قابلِ اعتماد بلے بازوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔
قابلِ ذکر بات یہ بھی ہے کہ بابر اعظم کو گزشتہ سال دسمبر میں جنوبی افریقا کے خلاف سیریز کے بعد ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ سے ڈراپ کر دیا گیا تھا، تاہم ایشیا کپ 2025 میں ٹیم کی ناکامی کے بعد انہیں دوبارہ قیادت سونپی گئی — اور واپسی پر ہی انہوں نے ایک بڑا عالمی ریکارڈ اپنے نام کر کے شاندار کم بیک کیا۔
بابر کا یہ کارنامہ نہ صرف پاکستان کے لیے فخر کا باعث ہے بلکہ ان کے مداحوں کے لیے بھی ایک یادگار لمحہ ہے، جنہوں نے ہمیشہ ان کی کلاس، مستقل مزاجی اور خاموش قیادت پر یقین رکھا۔