اقوام متحدہ میں پاکستان کی حالیہ اہم تقرریوں کا سہرا قوم کے سر جاتا ہے، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ میں حال ہی میں پاکستان کو ملنے والی اہم ذمے داریوں کا سہرا پاکستانی قوم کے سر باندھتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب ان کی قربانیوں کا ثمر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی سفارتی کامیابیوں پر انڈیا میں ماتم ہو رہا ہے، اسحاق ڈار کی اہم بریفنگ
ایکس پر اپنے پیغام میں انہوں نے اقوام متحدہ کو طالبان پر پابندیوں کی فیصلہ کرنے والی کمیٹی کا سربراہ، انسداد دہشتگردی کمیٹی کا نائب صدر اور دستاویزات اور پابندیوں پر ایس سی کے غیر رسمی ورکنگ گروپس کا شریک چیئرمین بنائے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس کامیابی کو پاکستانی قوم کی طرف سے دی گئی قربانیوں کے نام کرتے ہیں اور دہشتگردی کی تمام شکلوں اور مظاہر سے لڑنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مذکورہ تقرریاں دہشتگردی کی لعنت سے لڑنے اور اس پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی یادگار کوششوں کے عالمی برادری کے اعتراف کی عکاسی کرتی ہیں۔
مزید پڑھیے: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا چین کا کامیاب دورہ مکمل، دہشتگردی کے خلاف سہ فریقی عزم، سی پیک ٹو میں بڑی پیشرفت
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار اقوام متحدہ پاکستانی قوم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار اقوام متحدہ پاکستانی قوم اقوام متحدہ پاکستان کی اسحاق ڈار کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔