ایلون مسک اور ٹرمپ میں ٹھن گئی، ایک دوسرے پرسنگین الزامات عائد کردئیے
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک میں اختلافات شدت اختیار کرگئے،ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگا دئیے۔
کچھ روز قبل ایلون مسک نے امریکی صدرکو بتائے بغیر مشیر کا عہدہ چھوڑ دیا تھا،جس کے بعد مسک نے امریکی صدرکے ٹیکس میں کٹوتی اور اخراجات بل پرشدید تنقید کی تھی،اب دونوں دوستی دشمنی میں بدل گئی ہے،جس کے بعد دونوں جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
ایلون مسک نے الزام عائد کیا ہےکہ صدرڈونلڈ ٹرمپ کا نام جنسی اسکینڈلز میں بدنام ایپسٹین کی فائلوں میں موجود ہے۔ایپسٹین کی فائل میں ٹرمپ کا نام ہونےکی وجہ سے یہ دستاویزسامنے نہیں لائی جا رہی، یہ حقیقت ایک روز ضرور سامنے آئے گی۔
اپنےسوشل میڈیا اکاونٹ پرمسک نےلکھا کہ میرےبغیرٹرمپ الیکشن ہار جاتے،ڈیموکریٹس ایوانِ نمائندگان پرقابض ہوتے اورسینیٹ میں ریپبلکنز کی تعداد صرف 51، 49 ہوتی۔
ایلون مسک نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ مشیرکا عہدہ چھوڑنے کا حکم صدر ٹرمپ نے خود دیا تھا،اس کے علاوہ مسک نے ٹرمپ کےمواخذے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا انکی جگہ جے ڈی وینس کو صدر لگانا چاہیے۔
ٹرمپ کا جوابی وار
امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر تازہ بیان میں کہا ہے کہ انہیں یہ علم نہیں تھا کہ ایلون مسک باقاعدگی سے منشیات استعمال کرتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کی ایلون مسک کو دھمکی
صدرٹرمپ نے ساتھ ہی دھمکی دی کہ وہ اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے حکومت سے معاہدے بھی ختم کردیں گے کیونکہ بجٹ میں رقم بچانے کا آسان ترین طریقہ یہی ہےکہ سبسڈی اور کنٹریکٹ ختم کیے جائیں۔
نئے بل سے سال کی ششماہی میں کساد بازاری کا خطرہ ہے،ایلون مسک نے نئی سیاسی جماعت کے لیے ایکس پر صارفین سے رائے بھی مانگ لی۔
لفظی گولہ باری مارکیٹ پر اثر انداز ہونے لگی،ٹیسلا کے ایک سو پچاس بلین ڈالر کے حصص گر گئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایلون مسک نے امریکی صدر
پڑھیں:
امریکی سینٹرل بینک نے شرح سود میں کمی کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی سینٹرل بینک نے امریکی صدر ٹرمپ کا مطالبہ مانتے ہوئے شرح سود میں کمی کردی، جو گزشتہ سال دسمبر کے بعد پہلی شرح میں کمی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی سینٹرل بینک (فیڈرل ریزرو) نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبے پر شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹس کمی کرتے ہوئے اسے 4.25 فیصد سے کم کر کے 4 فیصد کردیا۔ یہ بینک کی طرف سے گزشتہ سال دسمبر کے بعد پہلی شرح میں کمی ہے۔نئے گورنر اسٹیفن میران واحد شخص تھے، جنہوں نے 0.5 فیصد پوائنٹ تک کمی کا مطالبہ کیا جبکہ گورنرز مشیل بومن اور کرسٹوفر والر، جن سے اختلاف رائے کی توقع تھی، نے 0.25 فیصد پوائنٹ کی کٹوتی کے حق میں ووٹ دیا، تینوں کا تقرر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا تھا، جو کئی مہینوں سے فیڈ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ روایتی 0.25 فیصد پوائنٹ کے اقدامات سے زیادہ گہرائی سے اور زیادہ تیزی سے کٹوتی کریں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی سے امریکی لیبر مارکیٹ کو سہارا ملے گا اور روزگار کے مواقع بہتر ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی ٹیرف پالیسی کے باعث معاشی ترقی کی رفتار سست روی کا شکار تھی جبکہ مہنگائی میں بھی مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا تھا۔شرح سود میں کمی سے قرض کی لاگت کم ہوگی، جس سے معیشت کو سہارا اور معاشی سرگرمیوں میں بہتری متوقع ہے۔