حج مساوات انسانی کا عظیم مظہر ہے، علامہ ڈاکٹر طاہر القادری
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
بانی و سرپرست تحریک منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ حج کی ادائیگی ایک بہت بڑی سعادت ہے، حج کی سعادت حاصل کرنیوالا گناہوں سے ایک معصوم بچے کی طرح پاک صاف ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اخلاص کیساتھ فریضہ حج ادا کرنیوالے کی ہر دعا قبول کرتا ہے، حجاج کرام ملت اسلامیہ کے اتحاد و یکجہتی اور امن و خوشحالی کیلئے دعا کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فریضہ حج کی ادائیگی کی سعادت حاصل کرنیوالے لاکھوں حجاج کرام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ حج ایک ایسا روحانی سفر ہے جو انسان کو اس کے خالق سے جوڑ دیتا ہے، حج صرف جسمانی مشقت کا نام نہیں بلکہ دل و دماغ کی پاکیزگی، نیت کی درستگی اور عاجزی کا مظہر ہے۔ دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان ایک ہی لباس میں’’ لبیک‘‘ کی صدائوں کیساتھ سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ حج اسلامی اخوت اور بھائی چارے کے فروغ کا ذریعہ ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ آج ہمیں حج کے پیغام کو سمجھنے اور اپنی زندگی میں اپنانے کی اشد ضرورت ہے، فرقہ واریت، تعصب، نفرت اور تفریق کے تمام بتوں کو گرانا ہو گا۔
انہوں نے کہاکہ حج کی ادائیگی ایک بہت بڑی سعادت ہے، حج کی سعادت حاصل کرنیوالا گناہوں سے ایک معصوم بچے کی طرح پاک صاف ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اخلاص کیساتھ فریضہ حج ادا کرنیوالے کی ہر دعا قبول کرتا ہے، حجاج کرام ملت اسلامیہ کے اتحاد و یکجہتی اور امن و خوشحالی کیلئے دعا کریں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ حج اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ایک ایسا رکن ہے جو اجتماعیت اور اتحاد و یگانگت کا آئینہ دار ہے۔ حج مساوات انسانی کا عظیم مظہر ہے۔ مناسک حج کی ادائیگی کرتے ہوئے کوئی گورا، کالا، امیر، غریب، چھوٹا، بڑا نہیں ہوتا، سب اللہ کے حضور عجز و انکساری کے ساتھ سربسجود ہوتے اور رحمت کے طلبگار بنتے ہیں۔ یہی فکر سوچ اور رویہ عملی زندگی کے ہر گوشے میں نظر آنا چاہئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حج کی ادائیگی
پڑھیں:
میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
مہمانِ خصوصی ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے 105ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا۔ یہ خصوصی سیمینار جامعہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کانفلکٹ ریزولوشن کی جانب سے منعقد کیا گیا، جس کا عنوان تھا "مہاتما گاندھی کا سوراج"۔ اس موقع پر "دور درشن" کے ڈائریکٹر جنرل کے ستیش نمبودری پاد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ پروگرام کی صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کی۔ اس موقع پر متعدد اسکالروں اور ماہرین تعلیم نے مہاتما گاندھی کے نظریات اور ان کے سوراج کے تصور کی عصری معنویت پر اپنے خیالات پیش کئے۔ مہمانِ خصوصی کے ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے تاریخی اور تحریک انگیز ادارے میں بولنا اپنے آپ میں فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوراج صرف سیاسی آزادی نہیں بلکہ خود نظم، اخلاقیات اور اجتماعی بہبود کا مظہر ہے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کا مشہور قول نقل کیا "دنیا میں ہر ایک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہے، مگر کسی کے لالچ کے لئے نہیں"۔
ڈاکٹر نمبودری پاد نے بتایا کہ جب وہ نیشنل کونسل فار رورل انسٹیٹیوٹس (این سی آر آئی) میں سکریٹری جنرل تھے تو انہوں نے وردھا کا دورہ کیا جہاں انہیں گاندھیائی مفکرین نارائن دیسائی اور ڈاکٹر سدرشن ایینگر سے رہنمائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے یجروید کے منتر "وشوَ پُشٹم گرامے اَسمِن انا تورم" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حقیقی سوراج متوازن دیہی خوشحالی اور انسانی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں "آدرش پسندی بمقابلہ حقیقت پسندی"، "ترقی بمقابلہ اطمینان" اور "شہری زندگی بمقابلہ دیہی سادگی" کے تضادات میں گاندھی کا سوراج انسانیت کے لئے ایک اخلاقی راستہ پیش کرتا ہے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف نے کہا کہ دنیا مہاتما گاندھی کو پڑھ کر اور سن کر جانتی ہے، لیکن میں گاندھی میں جیتا ہوں، کیونکہ میں چمپارن کا ہوں، جہاں سے گاندھی کے ستیاگرہ کی شروعات ہوئی تھی۔