خانقاہ میں تشریف فرما عشاق کی محفل میں پہنچا تو حضرت اقدس پیرو مرشد حفظ اللہ فرما رہے تھے ‘‘ اﷲ تعالیٰ توفیق عطاء فرمائے آج میں اور آپ مل کر قرآن پاک پڑھتے ہیں‘سبحان اﷲ، قرآن پاک، ہمارے عظیم رب کا کلام، ہدایت کا سرچشمہ‘ ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ ہمارے پاس’’قرآن مجید‘‘ موجود ہے، الحمدﷲ، الحمدﷲ، الحمدﷲ… اﷲ تعالیٰ ہمیں اس نعمت کی قدر نصیب فرمائے۔اﷲ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:(١) ترجمہ: دین تو اﷲ تعالیٰ کے نزدیک ’’اسلام‘‘ ہے۔ (ال عمران ٩١)(٢) ترجمہ: اور جو شخص’’ اسلام‘‘ کے سوا کسی اور دین کوچاہے وہ اُس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور ایسا شخص آخرت میںنقصان اٹھانے والوں میں ہو گا( ال عمران ٥٨)(٣) ترجمہ: آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے’’ اسلام ‘‘ کو دین پسند کیا۔(٤) ترجمہ: پس جس شخص کو اﷲ تعالیٰ چاہتا ہے کہ ہدایت بخشے اْس کا سینہ’’ اسلام ‘‘ کے لئے کھول دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کہ گمراہ کرے اس کا سینہ تنگ اور گُھٹا ہوا کر دیتا ہے گویا وہ آسمان پر چڑھ رہا ہے۔( الانعام ٥٢١)(٥) ترجمہ:بھلا جس شخص کا سینہ اﷲ تعالیٰ نے اسلام کے لئے کھول دیا ہے پس وہ اپنے پروردگار کی طرف سے روشنی پر ہے( تو کیا وہ سخت دل کافر کی طرح ہو سکتا ہے؟) (الزمر ٢٢)(٦) ترجمہ: اور اُس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اﷲ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے، حالانکہ’’ اسلام ‘‘ کی طرف اُسے بلایا جارہا ہو اور اﷲ تعالیٰ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا( الصّف ٧)الحمدﷲ ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے ہمیں اپنی عظیم الشان کتاب میں سے چھ آیات پڑھنے کی توفیق عطاء فرمائی…
قرآن مجید میں سے ان آیات کو پڑھ لیں اور اُن کا ترجمہ بھی یاد کر لیں اور پھر شُکر میںڈوب جائیں کہ اﷲ تعالیٰ نے ہمیں اپنے فضل سے’’ اسلام ‘‘ کی نعمت عطاء فرمائی ہے… الحمدﷲ ، الحمدﷲ، الحمدﷲ… ان آیات سے معلوم ہوا کہ رسول کریمۖ کی بعثت کے بعد صرف دین اسلام ہی سچا اور مقبول دین ہے’ کافر اورغیر مسلم سب کے سب ناکام ہیں، نامُراد ہیں اور بد نصیب ہیں… خواہ وہ کسی مُلک کے صدر ہوں، بڑے مالدار ہوں، ماہر سائنسدان ہوں، یونیورسٹیاں بنانے والے ہوں… یا بڑے بڑے کھلاڑی… یہ سب بہت سخت عذاب اور خسارے میں ہیں کیونکہ وہ اصل نعمت اور روشنی’ یعنی دین اسلام سے محروم ہیں… یہ عقیدہ قرآن پاک کی بہت سی آیات میں سمجھایا اور یاد کرایا گیا ہے’ مزیدتفصیل جاننی ہو تو فتح الجوّاد‘‘ میں ’’ سورة محمد‘‘ یعنی ’’سورة القتال‘‘ کا مطالعہ کر لیجئے آئیے اسلام کی نعمت ملنے پر اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔الحمدﷲ علیٰ نعمة الاسلام… سبحان اﷲ علیٰ نعمة الاسلام…اﷲ اکبر علیٰ نعمة الاسلا مسبحان اﷲ،والحمدﷲ واﷲ اکبر علیٰ ماھدانا… الحمدﷲ الذی ھدانا لھذا وماکنا لنھتدی لولا ہدانا اﷲ… دعا کریں اور کوشش کریں کہ یہ نعمت ہمارے پاس محفوظ رہے اور مرتے وقت ہم اسلام پر مریں۔اﷲ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:(١) ترجمہ: ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور تمہیں قیامت کے دن پورے پورے بدلے ملیں گے پھر جو کوئی جہنم سے دور رکھا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا پس وہ پورا کامیاب ہو گیا اور دنیا کی زندگی سوائے دھوکے کی پونجی کے اور کچھ نہیں(ال عمران ٥٨١)(٢) ترجمہ: ( وہ اﷲ تعالیٰ) جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کس کے عمل اچھے ہیں(المُلک ٢)(٣) ترجمہ: اور ہم نے ہی انسان کو پیدا کیا ہے، اورجو خیالات اس کے دل میں گذرتے ہیں ہم اُن کو جانتے ہیں اور ہم اُس کی رگِ جان سے بھی اُس سے زیادہ قریب ہیں جب (وہ کوئی کام کرتا ہے تو) دو لکھنے والے جو دائیں بائیں بیٹھتے ہیں لکھ لیتے ہیں، کوئی بات اس کی زبان پر نہیں آتی مگر ایک نگہبان اُس کے پاس تیار رہتاہے اور موت کی سکرات(یعنی بے ہوشی) تو ضرور آکر رہے گی یہی ہے وہ جس سے تو بھاگتا تھا۔(ق ٦١ تا ٩١)(٤) ترجمہ: تم جہاں کہیں ہو گے، موت تمہیں آہی پکڑے گی، اگرچہ تم مضبوط قلعوں میں ہی ہو(النساء ٨٧)(٥) ترجمہ: کاش تم ان ظالم لوگوں کو اُس وقت دیکھو جب وہ موت کی سختیوں میں(مبتلا) ہوں اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہوں کہ نکالو! اپنی جانیں آج تم کو ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی(الانعام ٣٩)(٦) ترجمہ: (یہ لوگ اسی طرح غفلت میںرہیں گے) یہاںتک کہ جب اُن میں سے کسی کے پاس موت آجائے گی تو کہے گا اے پروردگار مجھے پھردنیا میںواپس بھیج دے تاکہ جسے میں چھوڑ آیا ہوں اس میں نیک کام کر لوں… ہرگز نہیں ایک بات ہی بات ہے جسے یہ کہہ رہاہے اور ان کے آگے ایک پردہ پڑا ہوا ہے قیامت تک( کہ اس پردے یعنی برزخ کو عبور کر کے دنیا میںواپس نہیں آسکیںگے)(المومنون ٩٩،٠٠١)الحمدﷲ ہم نے چھ مقامات اور پڑھ لئے… اپنے عظیم رب کی سچی باتیں… بے شک موت نے آنا ہے، اس یقین کو دل میں بٹھائیں گے… اور اس کی تیاری کریں گے تو ہم پکے اوراچھے مسلمان بن جائیں گے… یقین کریں ہم موت سے نہیں بھاگ سکتے… ہاںمگر اپنی موت کو اچھا اور مزیدار بنانے کی دعاء اور محنت کرسکتے ہیں… پھر دیر کس بات کی …
آج سے ہی دعاء اور تیاری شروع ہو جائے… اللھم بارک لی فی الموت وفیما بعد الموتاﷲ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:(١) ترجمہ: اور جو اﷲ تعالیٰ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مرا ہوا نہ کہا کرو، بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تم نہیںسمجھتے(البقرہ ٤٥١)(٢) ترجمہ: اور اگر تم اﷲ تعالیٰ کی راہ میں قتل کئے گئے یا مر گئے تو اﷲ تعالیٰ کی مغفرت اوراُس کی رحمت اُس چیز(یعنی مال و اسباب) سے بہترہے جو لوگ جمع کرتے ہیں(ال عمران ٧٥١)(٣) ترجمہ: اور جو لوگ اﷲ تعالیٰ کے راستے میں مارے گئے انہیں مردے نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے ہاں سے رزق دیئے جاتے ہیں، اﷲ تعالیٰ نے اپنے فضل سے جو انہیں دیا ہے اُس پر خوش ہونے والے ہیں( ال عمران ٩٦١،٠٧١)(٤) اور جو شخص اﷲ تعالیٰ اور اُس کے رسول کی طرف ہجرت کر کے گھر سے نکل جائے پھر اُس کو موت آپکڑے تو اُس کا ثواب اﷲتعالیٰ کے ذمے ہو چکا ( النساء ٠٠١)(٥)ترجمہ: اور جن لوگوں نے اﷲ تعالیٰ کی راہ میں ہجرت کی، پھر وہ قتل کئے گئے یا مرگئے بے شک اﷲ تعالیٰ اُن کو اچھی روزی دے گا اوریقیناً اﷲ تعالیٰ بہتر رزق دینے والا ہے اور اُن کو ایسے مقام میںداخل کرے گا جسے وہ پسند کریں گے اور بے شک اﷲ تعالیٰ جاننے والا، برُدبار ہے(الحج ٨٥،٩٥)(٦) ترجمہ: اور جو اﷲ تعالیٰ کی راہ میںمارے گئے ہیں اﷲ تعالیٰ اُن کے اعمال ضائع نہیں فرمائے گا(بلکہ) جلدی انہیں راہ دکھلائے گا اور اُن کا حال درست کردے گا اور انہیںجنت میں داخل کرے گا جس کی حقیقت انہیں بتا دی ہے (محمد ٤ تا ٦)
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی راہ میں اﷲ تعالی قرا ن پاک ال عمران اور جو گا اور ہے اور نہیں ا
پڑھیں:
دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن
ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔