جماعت اسلامی کا ایک لاکھ 25 ہزار تنخواہ تک ٹیکس چھوٹ دینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ میں ایک لاکھ 25 ہزار روپے تک تنخواہ والوں کو ٹیکس سے چھوٹ دی جائے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ارسا نے کراچی کا پانی نہیں بڑھایا، کے فور منصوبہ مستقل تاخیرکا شکارہے اور منصوبے کا تخمینہ 200 ارب تک پہنچ چکاہے۔
انہوں نے کہا اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے غزہ کی صورتحال پراحتجاج نہیں کیا، حکومت اور فیلڈ مارشل عاصم منیر سے کہتے ہیں کہ کے غزہ مسئلے پر ان تمام ممالک کے افواج کے سربراہان کا اجلاس بلائیں جو فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ امریکا نے غزہ میں جنگ بندی پر قرارداد کو ویٹوکر دیا ہے، امریکا امن کا داعی نہیں بلکہ انسانیت کا دشمن ہے، امریکا نسل کشی کی پالیسی پرعمل پیرا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے امن کے بجائے جنگ کو فوقیت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ بجٹ پرخوف پیدا ہونا شروع ہو رہاہے، تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کے بوجھ میں دبا دیاگیاہے اور جاگیردار ملک کو لوٹ رہے ہیں، حکومت سے مطالبہ ہے کہ بجٹ میں ایک لاکھ 25 ہزار تنخواہ والے شخص کو ٹیکس سے چھوٹ دی جائے۔
کیا آسٹریلوی گائے کی قربانی جائز ہے؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔
ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔
سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔