عیدالاضحیٰ پر سنتِ ابراہیمی کی ادائیگی کے بعد سب سے بڑا مسئلہ قربانی کے جانوروں کی آلائشوں کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانا ہوتا ہے۔ بعض اوقات شہریوں اور کبھی حکومتی اداروں کی غفلت کے باعث آلائشوں کو بروقت اور درست طریقے سے تلف نہ کیا جا سکا، جس سے نہ صرف متعدد بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے بلکہ مقامی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

ماہرِ ماحولیات محمود عالم خالد کا کہنا ہے کہ 2015 میں فرانس کے شہر پیرس میں منعقدہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں “پیرس کلائمیٹ ڈیل” کے تحت دنیا بھر کے ممالک نے عہد کیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.

5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔ تاہم 2024 میں عالمی اوسط درجہ حرارت اس حد کو عبور کر چکا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ آنے والے دنوں میں دنیا کو شدید اور خطرناک گرمی کی نئی لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کے مطابق اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں دنیا شدید گرمی کی لَہروں کی لپیٹ میں رہے گی۔ معتبر بین الاقوامی اداروں کے ماہرین کا ماننا ہے کہ یکم مئی 2024 سے یکم مئی 2025 تک دنیا کے ہر خطے نے غیر معمولی گرمی برداشت کی ہے، اور اس وقت دنیا کی نصف آبادی کم از کم ایک اضافی مہینہ شدید گرمی میں گزار رہی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: ڈمپرز ایسوسی ایشن کا عیدالاضحیٰ پر آلائشیں نہ اٹھانے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں موسم کی شدت خطرے کی لکیر عبور کر چکی ہے۔ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے کئی علاقوں میں 2024 سے 2025 کے دوران درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے۔

کراچی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شہریوں نے مئی کے آغاز میں 47.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت برداشت کیا۔ کراچی اب گرمی کا “ہیٹ آئی لینڈ” بن چکا ہے، جہاں سبزہ نہ ہونے کے برابر اور کنکریٹ کی بہتات ہے۔ اسی وجہ سے اب رات کا درجہ حرارت دن سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔ پہلے سمندری ہوائیں درجہ حرارت معتدل رکھتی تھیں، لیکن اب بلند عمارتوں کے باعث یہ ہوائیں رُک چکی ہیں۔

قربانی کے جانوروں کی آلائشوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جب یہ کھلے آسمان تلے چھوڑ دی جاتی ہیں تو ان سے میتھین، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور ہائیڈروجن سلفائیڈ جیسی زہریلی گیسیں خارج ہوتی ہیں، جو گرین ہاؤس گیسز کہلاتی ہیں۔ ان گیسوں سے نہ صرف درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ انسانی صحت کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ عیدالاضحیٰ کے موقع پر جن علاقوں میں آلائشیں بڑی مقدار میں کھلی جگہوں پر پھینکی جاتی ہیں، وہاں کی فضا میں تعفن، آلودگی اور درجہ حرارت بڑھنے کی شکایات عام ہوتی ہیں۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر آگاہی مہم کی ضرورت ہے۔

کراچی میں آلائشوں کی صفائی کے لیے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا عملہ تقریباً 25 ہزار ٹن بھالو مٹی مختلف مقامات سے جمع کر کے جی ٹی ایس پر محفوظ کرے گا۔ اس مٹی کو شہر کے پارکوں اور گرین بیلٹس میں استعمال کیا جائے گا، جس سے لینڈفل سائٹس پر لے جانے کے اخراجات میں تقریباً 18 کروڑ روپے کی بچت ممکن ہو سکے گی۔

مزید پڑھیں: عیدالاضحیٰ پر ٹرین کا سفر کرنے والوں کے لیے بڑی خوشخبری

ایس ایس ڈبلیو ایم بی کی جانب سے پارکوں اور گرین بیلٹس کے لیے ٹاؤن میونسپل کمیٹی کو بھالو مٹی مفت فراہم کی جائے گی۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ آلائشوں کو محفوظ رکھنے کے لیے بایو ڈیگریڈیبل بیگز استعمال کریں۔

شکایات کے ازالے کے لیے 1128 ہیلپ لائن 24 گھنٹے فعال کر دی گئی ہے، جہاں تربیت یافتہ عملہ شکایات متعلقہ افسران تک بروقت پہنچائے گا۔ آلائشیں اٹھانے والی گاڑیوں کی نقل و حرکت کو سینٹرل مینجمنٹ سسٹم (CMS) کے ذریعے مانیٹر کیا جائے گا۔

عیدالاضحیٰ کے لیے 98 کلیکشن پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں، جبکہ 16 ہزار سے زائد عملہ اور 9774 گاڑیاں صفائی آپریشن میں حصہ لیں گی۔ آلائشیں اٹھانے والی گاڑیوں کے لیے سرخ ترپال اور کچرا اٹھانے والی گاڑیوں کے لیے سبز ترپال مخصوص کی گئی ہے۔ لینڈفل سائٹ پر مقررہ وزن سے زیادہ کچرا یا آلائشیں لانے والی گاڑیوں کو خودکار نظام کے تحت مسترد کر دیا جائے گا۔ لینڈفل سائٹ اور جی ٹی ایس شرافی گوٹھ میں 7 خندقیں کھودی جا چکی ہیں، جہاں آلائشیں سائنسی طریقے سے تلف کی جائیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

(Eid Story) جانوروں کی آلائشیں عیدالاضحیٰ کراچی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جانوروں کی آلائشیں عیدالاضحی کراچی والی گاڑیوں جائے گا کے لیے

پڑھیں:

آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی

پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔

حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔

انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔

عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سونے کی قیمتوں میں پھر بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
  • مالدیپ نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر مکمل پابندی لگانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا
  • کراچی پر حملے کی خبر جھوٹی تھی، جعلی خبریں ہمیں بھی حقیقت لگنے لگیں، بھارتی آرمی چیف کا بیان
  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟
  • سونے کی قیمت میں آج بھی کمی ریکارڈ، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
  • سونے کی قیمت میں کمی ، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
  • غزہ میں 20 ہزار ناکارہ بم موجود ہیں