لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
سیئول: جنوبی کوریا میں عوام نے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار لی جائے میونگ کو نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ 61 سالہ لی نے 49 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور ملک کے 14ویں صدر بن گئے ہیں۔
یہ انتخاب اس وقت ہوا جب سابق صدر یون سک یول نے دسمبر 2024 میں مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کی، جس کے بعد ان کا مواخذہ ہوا اور عدالتی حکم سے وہ عہدے سے ہٹا دیے گئے۔
لی جائے میونگ نے رولنگ پارٹی کے امیدوار کم مون سو کو شکست دی۔ ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 79.
لی کو اب بھی قانونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال اور جھوٹے بیانات دینے کے الزامات شامل ہیں۔ ایک کیس میں انہیں عدالت نے بری کیا تھا، مگر سپریم کورٹ نے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹرائل کا حکم دیا ہے۔
لی جائے میونگ 1963 میں اندونگ کے ایک پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں غربت کے باعث انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ فیکٹری میں کام کرنا پڑا۔ 13 سال کی عمر میں ایک مشین کے حادثے میں ان کا بازو زخمی ہوا۔
انہوں نے اسکالرشپ پر قانون کی تعلیم حاصل کی اور 1986 میں وکالت کا امتحان پاس کیا۔ لی نے دو دہائیوں تک انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر خدمات انجام دیں، پھر 2005 میں سیاست میں قدم رکھا۔
وہ 2010 سے 2018 تک سیونگنام کے میئر اور پھر 2021 تک گیونگی صوبے کے گورنر رہے۔ 2022 میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
انہوں نے 2022 میں صدارتی انتخاب لڑا لیکن معمولی فرق سے ہار گئے۔ 2024 میں ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا، مگر وہ بچ گئے۔
غریب پس منظر اور سخت مؤقف رکھنے والے لی کو متوسط اور محنت کش طبقے میں خاصی مقبولیت حاصل ہے۔
ان کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے، جو انہیں اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لی جائے میونگ
پڑھیں:
وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے کیوں ناراض ہیں؟
پنجاب کے مختلف علاقوں میں دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 47 سو سے زائد دیہات متاثر ہو چکے ہیں جب کہ 47 لاکھ 23 ہزار افراد اس آفت سے متاثر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل
ان میں سے 26 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے لیکن امدادی کارروائیوں میں عوامی نمائندوں کی غیرفعالیت نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو شدید برہم کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جب دریائے چناب میں طغیانی آئی تو وزیراعلیٰ مریم نواز اور چیف سیکریٹری پنجاب زاہد زمان نے ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کی انتظامیہ کو بروقت انخلا اور سخت اقدامات کی ہدایات جاری کی تھیں یہاں تک کہ عوامی تعاون نہ ملنے کی صورت میں پولیس فورس کے استعمال کا بھی کہا گیا تھا۔
ایم پی ایز پر تنقید، ’بیانات نہیں، عملی کام چاہیے‘جب جنوبی پنجاب کے علاقوں، خصوصاً جلالپور پیروالا اور تحصیل علی پور میں پانی داخل ہوا اور شہری متاثر ہونے لگے تو وزیراعلیٰ مریم نواز نے متعلقہ لیگی ایم پی ایز اور انتظامیہ کی سرزنش کی۔
مزید پڑھیے: امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ نے دریافت کیا کہ جب صورتحال کا اندازہ تھا تو بروقت اقدامات کیوں نہ کیے گئے؟ انہوں نے کہا کہ عوام کو نکالنے کے لیے فورس کا استعمال ممکن تھا مگر عوامی نمائندے زمینی سطح پر متحرک دکھائی نہیں دیے۔
مریم نواز نے خاص طور پر ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کے ارکان اسمبلی سے ناراضی کا اظہار کیا جن میں عامر طلال گوپانگ (ایم این اے)، محمد نواب گوپانگ (ایم پی اے)، محمد سبطین رضا (ایم پی اے)، خالد محمود وارن، میاں شعیب اویسی اور خالد محمود ججا شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر بیانات دینا کافی نہیں نمائندوں کو خود اپنے حلقوں میں جا کر ریسکیو آپریشن کی قیادت کرنی چاہیے تھی۔
کشتیوں کی اوور چارجنگ، امدادی کاموں میں کوتاہی پر بھی برہمیسیلابی علاقوں میں کشتیوں کی اوور چارجنگ پر بھی مریم نواز نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ اس ناجائز منافع خوری کو فوری طور پر روکا جائے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عوام پہلے ہی مصیبت میں ہیں ان سے پیسے بٹورنا غیر انسانی عمل ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا جلالپور پیر والا میں نجی کشتی مالکان کے مالی استحصال پر سخت نوٹس
مریم نواز نے اس صورتحال کے پیش نظر پنجاب کابینہ کے وزرا کو ہدایت دی کہ وہ ذاتی طور پر جنوبی پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں جا کر ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کریں۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا جلالپور پیروالا کا دورہ، سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کیے
اس وقت سینیئر وزیر مریم اورنگزیب گزشتہ ایک ہفتے سے مظفر گڑھ اور ملتان میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جب کہ وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، وزیر قانون ملک صہیب بھرت، وزیر آبپاشی کاظم خان پیرزادہ اور وزیر تعلیم رانا سکندر حیات جنوبی پنجاب میں موجود ہیں اور اپنی نگرانی میں امدادی کارروائیاں کروا رہے ہیں۔
نقصانات کا تخمینہ اور اگلے اقداماتذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ ہر ضلع میں نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے اور اس کی ایک جامع رپورٹ تیار کی جائے تاکہ پانی اترتے ہی ترقیاتی و بحالی منصوبے شروع کیے جا سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب کے ایم پی ایز پنجاب کے صوبائی وزرا پنجاب میں سیلاب جلالپور پیر والا کشتیوں کی اوورچارجنگ مریم نواز ایم پی ایز پر برہم وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف