ایک کلیدی موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان گفتگو چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
ایک کلیدی موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان گفتگو چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
بیجنگ : چینی اور امریکی سربراہان مملکت نے فون پر بات چیت کی جو چار ماہ سے زائد عرصے میں چینی اور امریکی سربراہان مملکت کے درمیان ہونے والی پہلی ٹیلیفونک بات چیت اور امریکی صدر ٹرمپ کی دعوت پر چین کے صدر شی جن پھنگ کو پہلی کال بھی تھی۔ گزشتہ ماہ جنیوا میں ہوانے والے چین-امریکہ اقتصادی و تجارتی مذاکرات کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔
چین نے ذمہ دارانہ انداز میں متعلقہ ٹیرف اور نان ٹیرف اقدامات کو منسوخ یا معطل کیا جو امریکی ” ریسیپروکل ٹیرف” کے تحت ہونے والے اقدامات کےخلاف اٹھائے گئے تھے ،لیکن امریکی فریق نے چین کے خلاف متواتر امتیازی پالیسیاں متعارف کروائی ہیں۔اے آئی چپ ایکسپورٹ کنٹرول گائیڈ لائنز جاری کرنے سے لے کر چین کو چپ ڈیزائن سافٹ ویئر (EDA) کی فروخت روکنے اور چینی طلباء کے ویزوں کی منسوخی کا اعلان کرنے تک کے تمام اقدامات کا سلسلہ جنیوا میں ہونے والے اقتصادی و تجارتی مذاکرات کے اتفاق رائے کی خلاف ورزی ہیں اور چین امریکہ تعلقات کی راہ میں مداخلت اوراس کے نقصان دہ ہیں ۔
اس کلیدی موڑ پر، دونوں سربراہان مملکت کے درمیان کال نے چین-امریکہ تعلقات کو درست راہ پر واپس لانے میں حالات پیدا کئے ہیں ۔ امریکی فریق نے کال کی درخواست میں پہل کی ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیرف اور تجارتی جنگ خود امریکہ کے لیے ایک تیزی سے “ناقابل برداشت بوجھ” بنتی جا رہی ہے۔ چین کی طرف سے کال میں جو خلوص دکھایا گیا اور جو اصول اپنائے گئے ،وہ چینی اور امریکی عوام اور یہاں تک کہ دنیا کے لوگوں کے لئے ذمہ داری کے اعلیٰ احساس کی عکاسی کرتے ہیں۔ چین نے واضح طور پر اختلافات کو دور کرنے کے لیے امریکا سے مشاورت پر آمادگی ظاہر کی، لیکن یہ بھی بتایا کہ چین نام نہاد معاہدے کے لیے اپنے اصولی موقف کو کبھی قربان نہیں کرے گا۔ امریکہ کے لیے اولین ترجیح خلوص کا اظہار ، جنیوا مذاکرات کے اتفاق رائے پر عمل درآمد اور چین کے خلاف تمام امتیازی سلوک اور منفی اقدامات کو منسوخ کرنا ہے ۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے ٹیلیفونک بات چیت میں اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ کو تائیوان کے امور کو احتیاط سے سنبھالنا چاہئے تاکہ “تائیوان کی علیحدگی ” کا ایجنڈا رکھنے والے مٹھی بھر علیحدگی پسندوں کو چین اور امریکہ کے مابین تنازعات اور تصادم کی خطرناک صورتحال میں گھسیٹنے سے روکا جا سکے۔ یہ امریکہ میں ان چند افراد کے لئے بھی ایک سخت انتباہ ہے جنہوں نے حال ہی میں اس حوالے سے خطرناک ریمارکس دئے ہیں۔
امید ہے کہ امریکہ قول و فعل میں مطابقت رکھے گا، دونوں سربراہان مملکت کے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنائے گا اور چین امریکہ تعلقات کو مشترکہ طور پر مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کے عمل کو فروغ دے گا، جس سے دنیا میں مزید استحکام اور یقین پیدا ہو۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سربراہان مملکت کے درمیان چین امریکہ تعلقات
پڑھیں:
جاپانی عسکریت پسندی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دینگے، چین
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین جاپان کو دوبارہ اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کرنے اور اسے دوسروں کیخلاف جارحیت کیلئے بروئے کار لانے کی اجازت نہیں دیگا اور نہ ہی چین کسی کو دوسری جنگ عظیم کے بعد کے بین الاقوامی نظام کو چیلنج کرنے اور عالمی امن و استحکام کو دوبارہ کبھی نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیگا۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے کہا ہے کہ وہ کبھی بھی جاپانی عسکریت پسندی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے گا۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ چین جاپان کو دوبارہ اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کرنے اور اسے دوسروں کے خلاف جارحیت کے لئے بروئے کار لانے کی اجازت نہیں دے گا اور نہ ہی چین کسی کو دوسری جنگ عظیم کے بعد کے بین الاقوامی نظام کو چیلنج کرنے اور عالمی امن و استحکام کو دوبارہ کبھی نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے گا۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی ترجمان کا یہ بیان کئی جاپانی عہدیداروں کے اس عندیہ کے بعد سامنے آیا ہے کہ جاپان اپنی سیلف ڈیفنس فورسز کی صفوں میں ردوبدل کرنے اور اس وقت کے امپیریل جاپانی آرمی رینک ٹائٹلز کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ چینی ترجمان نے مزید کہا کہ جاپانی عسکریت پسندی کی جارحیت نے ایشیاء اور دنیا کو گہرے مصائب سے دوچار کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ جنگ کے نتائج کو بھول جاتے ہیں، وہ خود کو سنگین خطرے میں ڈالیں گے۔