بھارت کی سفارتی تنہائی، برکس ممالک کا بھی اتحاد سے نکالنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) آپریشن سندور کی ناکامی نے بھارت کو عالمی سطح پر مزید تنہا کر دیا ہے اور روس، برازیل، چین اور جنوبی افریقہ کا طاقتور اقتصادی گروپ برکس بھارت کو اتحاد سے خارج کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق باخبر سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چین، روس اور برازیل کے درمیان اس حوالے سے باقاعدہ مذاکرات جاری ہیں جبکہ بھارت کی جگہ انڈونیشیا کو نیا اہم رکن بنانے کی تجویز بھی پیش کی جا چکی ہے، روس بھی بھارت کے اخراج کی حمایت کر رہا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ برکس رکن ممالک بھارت کو ایک منفی بلاک تصور کر رہے ہیں اور اس پر اتحاد کے اہداف میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے، بھارت نہ صرف ترقی اور اقتصادی اشتراک میں رکاوٹ بن رہا ہے بلکہ اس کے متنازعہ علاقائی رویے اتحاد کے اندر بداعتمادی کو ہوا دے رہے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگیاں، نظریاتی اختلافات اور علاقائی بالادستی کے عزائم برکس کے اتحاد کو تقسیم کی طرف دھکیل رہے ہیں، چین اور روس اب جنوبی ایشیا میں بھارت کے بجائے انڈونیشیا کو زیادہ قابل اعتماد اور اہم شراکت دار سمجھنے لگے ہیں۔ماہرین کے مطابق اگر بھارت کو برکس سے نکال دیا گیا تو یہ نہ صرف اس کی سفارتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہوگا بلکہ جنوبی ایشیا میں اس کے اثر و رسوخ میں نمایاں کمی کا آغاز بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا ایف سی ہیڈکوارٹر وانا کا دورہ، جوانوں کیساتھ عید منائی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا 3 سالہ مارجنل انرجی پیکج مسترد کر دیا
اسلام اّباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء) آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا صنعتوں کیلئے 3 سالہ مارجنل انرجی پیکج مسترد کر دیا۔ذرائع نے بتایا کہ وزارت توانائی کے حکام آئی ایم ایف کو مارجنل انرجی پیکج پر متفق کرنے میں ناکام رہے، آئندہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں نئی تجاویز کے ساتھ دوبارہ پیکج تیار کر کے بات چیت ہو گی۔(جاری ہے)
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مارجنل کاسٹ پر اے آئی، ڈیٹا مائننگ اور انڈسٹری کیلئے 3 سال کے لیے انرجی پیکج تھا، ملک میں اس وقت 8 ہزار سرپلس بجلی ہونے کے باعث مارجنل پیکج تیار کیا گیا تھا، اضافی بجلی کے استعمال پر فی یونٹ ریٹ میں ٹیکسوں کی کمی کے لیے تجویز تیار کی گئی تھی۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے وزارت توانائی سے سو فیصد ریکوری نہ ہونے کے باعث پیکج منظور نہیں کیا، اضافی بجلی کے استعمال پر صرف پیداواری لاگت اور کپیسٹی چارجز کی رقم عائد ہونا تھی، پیداواری لاگت اور کپیسٹی چارجز کے علاوہ باقی تمام بشمول ٹیکسز ختم کرنے کی تجویز تھی۔ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے مارجنل پیکج کی منظوری سو فیصد ریکوری سے منسلک کر دی ہے۔