غزہ کے جنوبی شہر رفح سے تھائی یرغمالی کی لاش برآمد؛ اسرائیلی فوج کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے ہاتھوں 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے وقت یرغمال بنائے گئے تھائی شہری نتاپونگ پنٹا کی لاش ملٹری آپریشن کے دوران رفح سے مل گئی۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق فوج اور انٹیلی جنس ادارے کی مشترکہ ٹیم نے ایک گرفتار جنگجو سے حاصل معلومات کی روشنی میں غزہ کے جنوبی شہر رفح میں ملٹری آپریشن کیا تھا۔
تھائی شہری اسرائیل میں کھیتوں میں کام کرتے تھے تاکہ اپنی بیوی کے لیے ایک کافی شاپ کھولنے کا خواب پورا کر سکیں۔ وہ اپنی بیوی اور بیٹے کو تھائی لینڈ میں چھوڑ کر تقریباً ڈیڑھ سال سے اسرائیل میں مقیم تھے۔
تھائی یرغمالی کو حماس نے غزہ کی ایک نسبتاً چھوٹی مزاحمتی تنظیم "مجاہدین بریگیڈز" کے حوالے کیا تھا جس کے بعد امکان ہے کہ انہیں جنگ کے ابتدائی مہینوں میں قتل کر دیا گیا تھا۔
تاہم تھائی یرغمالی کی موت کی تاریخ اور حالات تاحال زیرِ تفتیش ہیں۔ لاش کی شناخت ابوکبیر کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فارنزک میڈیسن میں کی گئی۔
کِبُتز نیر اوز اسرائیل کا وہ علاقہ ہے جہاں سے حماس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے وقت 76 افراد کو یرغمال بنایا تھا جن میں سے صرف چار کو اب تک زندہ تصور کیا جا رہا ہے، جبکہ سات کی لاشیں اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔
حماس اور اس سے منسلک گروہوں نے اُس دن 31 تھائی باشندوں کو یرغمال بنایا تھا جن میں سے بیشتر کو بعد ازاں اسرائیل کے ساتھ معاہدوں کے تحت رہا کیا گیا۔
حماس نے اکتوبر 2023 کے حملے میں اسرائیل سے 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا اور اس وقت بھی ان کے قبضے میں 55 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا یقین ہے۔
جن 33 یرغمالیوں کو مردہ قرار دیا جا رہا ہے ان میں کئی غیر ملکی بھی شامل ہیں جن میں سے ایک اور غیر ملکی کی لاش بھی ابھی تک دہشت گردوں کے قبضے میں ہے۔
خیال رہے کہ گرفتار جنگجو سے حاصل معلومات کی بنیاد پر ہی دو روز قبل بھی ملٹری آپریشن کے دوران امریکی نژاد اسرائیلی جوڑے لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
یہ جوڑا بھی غزہ کی مجاہدین بریگیڈز کے پاس تھا جنھیں 7 اکتوبر 2023 کو زخمی حالت میں یرغمال بنایا گیا تھا اور دو ماہ بعد وہ ہلاک ہوگئے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یرغمال بنایا اکتوبر 2023 کی لاش
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کر دیا
نیویارک:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کے مطالبے پر مبنی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا۔
قرارداد کے حق میں 15 رکنی کونسل کے 14 ارکان نے ووٹ دیا، تاہم امریکا کے ویٹو نے اسے منظور ہونے سے روک دیا۔
یہ قرارداد 10 ممالک کی جانب سے پیش کی گئی تھی جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے فوری خاتمے اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ میں امریکا کی قائم مقام سفیر ڈوروتھی شیا نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کسی ایسی قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتا جو حماس کی مذمت نہ کرے اور اس کے غیر مسلح ہو کر غزہ سے انخلاء کا مطالبہ نہ کرے۔
یہ قرارداد زمینی حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی اور حماس کی حوصلہ افزائی کرے گی۔
نائب سفیر ڈوروتھی شیا نے ووٹنگ کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی چیز کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس کو شکست دینا اور یہ یقینی بنانا کہ وہ دوبارہ خطرہ نہ بنے، اسرائیل کا حق ہے۔ امریکی مخالفت پر کسی کو حیرت نہیں ہونی چاہیے۔
اسرائیل کی جانب سے بھی مستقل اور غیر مشروط جنگ بندی کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جب تک حماس غزہ میں موجود ہے، جنگ بندی ممکن نہیں۔
اسرائیل نے مارچ میں دو ماہ کی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد دوبارہ عسکری کارروائیاں شروع کر دی ہیں جن کا مقصد حماس کے زیرِ قبضہ مغویوں کو بازیاب کرانا بھی ہے۔
غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ بدھ کے روز اسرائیلی فضائی حملوں میں فلسطینی حکام کے مطابق 45 فلسطینی شہید ہوئے، جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لڑائی میں اس کا ایک فوجی بھی ہلاک ہوا ہے۔
19 مئی کو 11 ہفتے کی پابندی کے خاتمے کے بعد سے امدادی سامان کی محدود فراہمی جاری ہے، تاہم 20 لاکھ سے زائد آبادی والے محصور علاقے میں قحط کے خدشات بدستور برقرار ہیں۔
امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) نے بدھ کے روز کوئی امدادی سامان تقسیم نہیں کیا۔ فاؤنڈیشن نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ امدادی مراکز کے ارد گرد شہریوں کی حفاظت کے لیے اقدامات بہتر بنائے جائیں۔