ذرائع کے مطابق سری نگر کے علاقے علی کدل کا رہائشی زبیر احمد مئی کے آخر میں کاروباری مقاصد کے لیے دہلی گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 30 سالہ کشمیری تاجر زبیر احمد بٹ کی حراستی موت نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے اور بھارت میں مقیم کشمیری طلباء اور تاجروں کی سلامتی کے حوالے سے تحفظات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سری نگر کے علاقے علی کدل کا رہائشی زبیر احمد مئی کے آخر میں کاروباری مقاصد کے لیے دہلی گیا تھا۔ 3 جون کو وہ وہاں کے ایک پارک میں پراسرار حالت میں مردہ پایا گیا۔ نوجوان کے اہلخانہ نے کہا کہ زبیر کو دلی پولیس نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے مار ڈالا ہے۔ زبیر کا جسد خاکی 4 جون کو سری نگر پہنچایا گیا۔ نوجوان کے جنازے میں بری تعداد میں کشمیری شریک تھے۔ انہوں نے اس موقع پر زبیر کے بہیمانہ قتل کے خلاف نعرے لگائے اور انصاف کا مطالبہ کیا۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ نے کہا کہ زبیر کا قتل انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دلسوز واقعے نے بھارت میں مقیم کشمیریوں کی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور ہزاروں کشمیری طلبہ، تاجروں اور مزدوروں کے دلوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیریوں کو بھارت میں سخت ہراساں کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور واپس کشمیر لوٹنے پر مجبور کیا گیا جو انتہائی افسوسناک ہے۔ میر واعظ نے بھارتی حکومت زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری پورا کرے اور کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی رہنما التجا مفتی نے جنہوں نے غمزدہ خاندان کے گھر جا کر اظہار تعزیت کیا، ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ”اہلخانہ نے جو اسکرین شاٹس اور زبیر کے پیغامات فراہم کیے ہیں وہ واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ زبیر کو قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ پی ڈی پی کے ایک اور رہنما ذہیب یوسف بھٹ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ سری نگر کے سابق میئر جنید عظیم نے بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا مطالبہ کیا نے کہا کہ

پڑھیں:

26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان

فائل فوٹو

جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ترمیم کا مسودہ حاصل کیا اور اس پر مشاورت کی، مسودے کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا، اصل مسودے کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کو توثیق کرنا ممکن نہ تھا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خاتمے کا فیصلہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کا 8 سے 9 سال تک چیئرمین رہا ہوں، کس طرح پاکستان کشمیر کے مسئلے کے پیچھے آتا رہا یہ سب دیکھا، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا مؤقف رکھتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بنیادی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، کشمیر کے خصوصی اسٹیٹس کا خاتمہ کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اسرائیل اور فلسطیں روزِ اول سے حالتِ جنگ میں ہے، 1967 کی جنگ میں جہاں جہاں اسرائیل نے قبضے کیے اقوام متحدہ نے کہا یہ قبضے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان
  • سول سوسائٹی ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا
  • سوات مدرسے میں استاد کا بیہمانہ تشدد، طالبعلم جاں بحق، مدرسہ سِیل کر دیا گیا
  • جوڑا قتل بلوچستان میں مذمتی قر ارداد منطور ‘ پورٹس چیف جسٹس ہائیکورٹ کو پیش 
  • بھارتی فوج کشمیریوں کا نشے کا عادی بنا رہی ہے!
  • کشمیری رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کو ملی حراستی پیرول، پارلیمانی اجلاس میں شرکت کریںگے
  • خیبر پختونخوا میں انوکھی واردات، چور بجلی کی ٹرانسمیشن لائن لے اُڑے
  • اگر عورتیں بھی غیرت کے نام پر قتل شروع کردیں تو ایک بھی مرد نہ بچے؛ ہانیہ عامر
  • سوات، مدرسے کے اساتذہ کا 5 گھنٹے تک بدترین تشدد، کمسن طالبعلم جاں بحق
  • آپ اپنے دام میں صیاد آگیا؛ غزہ میں ملٹری آپریشن کے دوران 2 اسرائیلی فوجی ہلاک