طالبان حکومت کا عیدالاضحیٰ پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز افغانوں کیلئے عام معافی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
طالبان حکومت کا عیدالاضحیٰ پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز افغانوں کیلئے عام معافی کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 8 June, 2025 سب نیوز
کابل (آئی پی ایس) افغان طالبان کی حکومت نے کہا ہے کہ مغرب نواز وہ تمام افغان جو سابق حکومت کے خاتمے کے بعد ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے، اب آزاد ہیں کہ وطن واپس آئیں، اور وعدہ کیا کہ اگر وہ واپس آئیں گے تو انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق طالبان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے یہ عام معافی کی پیشکش اسلامی تہوار عید الاضحیٰ کے پیغام میں کی، جسے ’قربانی کا تہوار‘ بھی کہا جاتا ہے۔
یہ پیشکش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سمیت 12 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی کا اعلان کیا ہے، اس اقدام سے وہ افغان شہری متاثر ہوں گے، جو مستقل طور پر امریکا میں آباد ہونا چاہتے ہیں یا عارضی طور پر تعلیم جیسی وجوہات کی بنا پر امریکا جانا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ نے جنوری میں ایک مرکزی پناہ گزین پروگرام کو بھی معطل کر دیا تھا، جس سے امریکا کے ساتھ تعاون کرنے والے ہزاروں افغانوں کی حمایت تقریباً ختم ہو گئی اور وہ بے یار و مددگار رہ گئے ہیں۔
پاکستان میں موجود وہ افغان جو دوبارہ آبادکاری کے منتظر ہیں، انہیں بھی حکومتِ پاکستان کی جانب سے ملک بدری کی مہم کا سامنا ہے، اکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً 10 لاکھ افغان پاکستان چھوڑ چکے ہیں، تاکہ گرفتاری اور ملک بدری سے بچ سکیں۔
محمد حسن اخوند کا یہ پیغام سماجی پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ افغان جو ملک چھوڑ چکے ہیں، انہیں اپنے وطن واپس آ جانا چاہیے، کوئی انہیں نقصان نہیں پہنچائے گا، اپنی آبائی سرزمین پر واپس آؤ اور امن کے ماحول میں زندگی گزارو، ساتھ ہی حکام کو ہدایت کی کہ وہ واپس آنے والے مہاجرین کے لیے مناسب انتظامات کریں اور انہیں رہائش و دیگر سہولتیں فراہم کی جائیں۔
محمد حسن اخوند نے اس موقع پر میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ افغانستان کے طالبان حکمرانوں اور ان کی پالیسیوں پر ’غلط فیصلے‘ کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلامی نظام کے چراغ کو بجھنے نہیں دینا چاہیے، میڈیا کو جھوٹے فیصلوں سے گریز کرنا چاہیے، اور نظام کی کامیابیوں کو کم تر نہیں سمجھنا چاہیے، اگرچہ چیلنجز موجود ہیں، ہمیں ہوشیار رہنا ہو گا۔
طالبان نے اگست 2021 کے وسط میں ایک اچانک حملے کے دوران کابل سمیت افغانستان کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا تھا، جب امریکی اور نیٹو افواج 20 سالہ جنگ کے بعد ملک سے نکلنے کے آخری ہفتوں میں تھیں۔
اس حملے کے بعد ملک میں افراتفری پھیل گئی تھی، اور ہزاروں افغان کابل ایئرپورٹ پر جمع ہو گئے تھے، تاکہ امریکی فوجی طیاروں کے ذریعے ملک سے نکل سکیں، بہت سے افراد ایران اور پاکستان جیسے ہمسایہ ممالک کی سرحد عبور کر کے بھی فرار ہوئے تھے۔
فرار ہونے والوں میں سابق حکومتی اہلکار، صحافی، کارکن اور وہ افراد بھی شامل تھے، جنہوں نے طالبان کے خلاف کارروائیوں میں امریکا کی مدد کی تھی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاورڈویژن نے بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبریں جعلی قرار دے دیں پاورڈویژن نے بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبریں جعلی قرار دے دیں لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف کریک ڈاؤن،شیدید جھڑپیں چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، سعودی ولی عہد کا عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ ڈیرہ اسماعیل خان: گاڑی کھائی میں گرنے سے 4 افراد جاں بحق ایران نے جوہری منصوبوں سمیت حساس اسرائیلی دستاویزات حاصل کرلیں: سرکاری میڈیا کا دعویٰCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان ترجمان کے اشتعال انگیز اور گمراہ کن بیانات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ افغان ترجمان کے اشتعال انگیز اور بے بنیاد بیانات پر واضح الفاظ میں کہا جاتا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان کے حوالے سے جامع حکمتِ عملی پر پوری قوم، بشمول سیاسی اور عسکری قیادت مکمل اتفاق رکھتی ہے۔
On the malicious and misleading comments made by the Afghan spokesperson, let it be categorically stated that there exists complete unanimity of views among all Pakistanis, including the country’s political and military leadership, regarding Pakistan’s security policies and its…
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 1, 2025
انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام خصوصاً خیبرپختونخوا کے لوگ بخوبی آگاہ ہیں کہ افغان طالبان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرستی میں ملوث رہی ہے، اور ان کے عزائم و طرز عمل کے بارے میں انہیں کسی غلط فہمی کا شکار نہیں بنایا جا سکتا۔
خواجہ آصف نے کہاکہ واضح حقیقت یہ ہے کہ غیر نمائندہ افغان طالبان حکومت اندرونی گروہ بندی کا شکار ہے اور افغانستان میں مختلف قومیتوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر ظلم و جبر کی ذمہ دار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ حکومت اظہار رائے، تعلیم اور نمائندگی جیسے بنیادی حقوق سلب کررہی ہے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ اقتدار سنبھالنے کے 4 سال بعد بھی افغان حکومت اپنے وہ وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی ہے جو اس نے عالمی برادری سے کیے تھے۔ اب یہ اپنی کمزور حکمرانی، عدم استحکام اور باہمی انتشار کو چھپانے کے لیے اشتعال انگیز بیان بازی پر اتر آئی ہے اور بیرونی قوتوں کے آلہ کار کے طور پر کام کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی پالیسی اپنے شہریوں کو سرحد پار دہشتگردی اور خوارج کی گمراہ کن سوچ سے محفوظ رکھنا ہے، جو مکمل طور پر متحد، اٹل اور قومی مفاد کے ساتھ ساتھ خطے میں امن و استحکام کے فروغ پر مبنی ہے۔
مزید پڑھیں: غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے، تاہم بعد ازاں افغان طالبان نے مذاکرات کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا جسے پاکستان نے مسترد کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی پاکستان افغانستان تعلقات خواجہ آصف وزیر دفاع وی نیوز