اسرائیلی فوج نے عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی رضا کار گریٹا تھنبرگ کی قیادت میں امدادی سامان سے لدی کشتی کو غزہ جانے سے روک کر جبری طور پر تحویل میں لے لیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ کشتی اسرائیلی بحری ناکہ بندی کے خطرے کے باوجود غزہ کے بھوک سے موت کے منہ میں جاتے فلسطینیوں کے لیے امدادی اشیا لے کر جا رہی تھی۔ جس میں چاول اور بچوں کا فارمولا دودھ بھی شامل تھا۔

کشتی پر عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی رضاکار خاتون گریٹا تھنبرگ سمیت برازیل، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، اسپین، سویڈن اور ترکیہ کے شہری سوار تھے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ گریٹا اور دیگر افراد نے ایک ٹرک سے بھی کم امدادی سامان لے کر سستی شہرت کے لیے میڈیا پر ڈراما رچانے کی کوشش کی۔

انھوں نے مزید کہا کہ حالانکہ اسرائیل نے صرف 2 ہفتوں میں 1,200 سے زائد امدادی ٹرک غزہ میں داخل کیے اور غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن نے تقریباً 1 کروڑ 10 لاکھ کھانے کے پیکیجز شہریوں تک پہنچائے ہیں۔

اسرائیلی وزرت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کو امداد پہنچانے کے کئی طریقے موجود ہیں لیکن ان میں انسٹاگرام سیلفیاں شامل نہیں ہیں۔

قبل ازیں اسرائیلی فوج نے میڈلین نامی امدادی کشتی کو کھلے سمندر میں روک کر نہ صرف ضبط کرلیا بلکہ 12 رضاکاروں کو بھی غیر قانونی طور پر تحویل میں لے لیا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق "میڈلین" نامی امدادی کشتی کو رضاکاروں سمیت اب اشدود بندرگاہ لے جایا جا رہا ہے، جو غزہ سے تقریباً 27 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امدادی کشتی محفوظ طریقے سے اسرائیل کے ساحل کی جانب گامزن ہے اور اس کے تمام مسافروں کو جلد ان کے آبائی ممالک واپس بھیج دیا جائے گا۔

اس واقعے کی فوٹیج بھی جاری کی گئی ہے جس میں اسرائیلی فوجیوں کو کشتی پر موجود کارکنوں کو سینڈوچ اور پانی فراہم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ادھر فریڈم فلوٹیلا کولیشن (FFC) نے ٹیلیگرام پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ "میڈلین" سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ انہوں نے ایک تصویر بھی پوسٹ کی ہے جس میں کارکنوں کو لائف جیکٹس پہنے اور ہاتھ بلند کیے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق یہ پُرامن سول جہاز بین الاقوامی پانیوں میں سفر کر رہا تھا جس میں کسی کے پاس کوئی اسلحہ بھی نہیں تھا۔

انھوں نے اسرائیل کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی حقوق کے محافظوں پر تشدد اور ان کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کا مؤقف ہے کہ غزہ پر بحری ناکہ بندی کا مقصد حماس کے جنگجوؤں کو اسلحہ کی فراہمی روکنا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو "انتہائی افسوسناک انتخاب" کا سامنا ہے یا تو بھوک سے مر جائیں یا خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں گولیوں کا نشانہ بنیں۔

اسرائیل نے حال ہی میں تین ماہ کی زمینی ناکہ بندی کے بعد غزہ میں محدود امداد کی اجازت دینا شروع کی ہے، تاہم یہ امداد اسرائیل اور امریکہ کی حمایت یافتہ "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن" کے ذریعے تقسیم کی جا رہی ہے، جس پر کئی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اعتراض کیا ہے۔

یاد رہے کہ 2010 میں اسرائیلی کمانڈوز نے ترک جہاز "ماوی مرمارا" پر دھاوا بولتے ہوئے 10 ترک کارکنوں کو ہلاک کر دیا تھا، جو غزہ کی جانب امدادی سامان لے جا رہے تھے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بدترین اسرائیلی جارحیت کے باوجود غزہ کی جانب بڑھنے والی واحد کشتی کی کہانی

اسرائیل کی بحریہ نے غزہ کی طرف جانے والی انسانی امدادی فلوٹیلا کے زیادہ تر جہاز روک دیے اور سیکڑوں کارکنان کو حراست میں لے لیا، مگر پولینڈ کی پرچم بردار کشتی ’ Marinette‘ اب بھی غزہ کی طرف رواں دواں ہے۔

ابتدائی طور پر 44 جہازوں پر مشتمل یہ فلوٹیلا اب صرف ایک فعال جہاز تک محدود ہے۔

Marinette, our prayers and hopes are with you. Sail strong, stay safe, and may you reach Gaza in victory. Break the siege, open the humanitarian corridor, and let this be the beginning of the end of the occupation. Free Palestine ???????? pic.twitter.com/HqtVvyhx6U

— |˶˙ᵕ˙ )ノ༄???????? (@kazeverbloom) October 3, 2025

کشتی کے آسٹریلوی کیپٹن ’کیمیرون‘ نے ویڈیو کال میں بتایا کہ ابتدائی انجینئرنگ مسئلے کی وجہ سے وہ باقی فلوٹیلا سے پیچھے رہ گئے، لیکن اب جہاز مکمل طور پر غزہ کی سمت روانہ ہے۔ یات میں ترک شہریوں کی ایک ٹیم، عمان سے ایک خاتون، اور کیپٹن خود شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی گرفتاری پر اہلیہ کا اہم بیان

لائیو ویڈیو فیڈ کے مطابق یات بحیرہ روم میں غزہ کی حدود سے تقریباً 80 کلومیٹر دور ہے۔

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے پہلے خبردار کیا تھا کہ جہاز کو بلاک کے اندر داخل ہونے سے روکا جائے گا، لیکن ’ Marinette ‘نے ہمت نہیں ہاری۔

اسرائیل کی کارروائی میں 42 جہاز روک لیے گئے اور ان کے مسافر حراست میں لیے گئے، جن میں معروف سرگرم کارکن ’گریٹا تھنبرگ، سابق بارسلونا کی میئر آدا کولاؤ، اور یورپی پارلیمنٹ کی رما حسن‘ بھی شامل ہیں۔

İsrail donanmasının baskınları sonrası Küresel Sumud Filosu’ndan yalnızca Polonya bandıralı Marinette teknesi Gazze kıyılarına ilerleyişini sürdürüyorhttps://t.co/a3HNyEQvq7 pic.twitter.com/xhBI0HyFuv

— İlke TV (@ilketvcomtr) October 3, 2025

بین الاقوامی ردعمل شدید ہے۔ کئی عالمی رہنماؤں نے اسرائیل کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا ہے، جبکہ عالمی احتجاج بھی جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر ’فرانسیسکا البانیز‘ نے اسے غیر قانونی اغوا قرار دیا اور غزہ کے عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

یہ فلوٹیلا انسانی امداد پہنچانے کی سب سے بڑی بحری مہم ہے اور ’ Marinette ‘ کا آگے بڑھنا انسانی ہمدردی اور عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • غزہ کا اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلیے 11 امدادی کشتیوں پر مشتمل نیا قافلہ روانہ
  • اسرائیل کے خلاف مسلسل بین الاقوامی بحری مزاحمت
  • اسرائیل نے گلوبل صمود فلو ٹیلا کے اطالوی کارکن ملک بدر کردیے
  • اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی روک لیا
  • اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی روک لیا، 500 کارکنان گرفتار
  • گلوبل صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی اسرائیل نے قبضے میں لے لیا
  • ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ میں شامل آخری کشتی پر بھی اسرائیل کا قبضہ
  • بدترین اسرائیلی جارحیت کے باوجود غزہ کی جانب بڑھنے والی واحد کشتی کی کہانی
  • اسرائیلی فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 42 کشتیوں کے 450 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا، ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں
  • فلوٹیلا پر حملہ اسرائیلی ظلم کی نئی داستان ہے، شیری رحمان