ٹرمپ سے جھگڑا: ایلون مسک کو صرف ایک دن میں 27 ارب ڈالر کا جھٹکا
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کو ایک ہی دن میں 27 ارب ڈالر کا بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑا، جب ان کی کمپنی ٹیسلا کے شیئرز میں 14 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔
یہ گراوٹ اس وقت سامنے آئی جب ایلون مسک اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک عوامی تنازع نے شدت اختیار کی۔ ٹرمپ نے مسک کی کمپنیوں کو ملنے والے حکومتی معاہدے ختم کرنے کی دھمکی دی، جس سے مارکیٹ میں بے یقینی پیدا ہوئی اور ٹیسلا کی مجموعی مارکیٹ ویلیو میں 150 ارب ڈالر کی کمی آ گئی۔
اگرچہ بعد از کاروبار میں ٹیسلا کے حصص میں معمولی بہتری دیکھنے میں آئی اور 0.
فوربز کی “ریئل ٹائم بلینیئر لسٹ” کے مطابق، اس بھاری مالی دھچکے کے باوجود ایلون مسک بدستور دنیا کے سب سے امیر شخص ہیں، جن کی کل دولت 388 ارب ڈالر ہے۔ ان کے بعد فیس بک کے بانی مارک زکربرگ دوسرے نمبر پر ہیں، جن کی دولت 236 ارب ڈالر ہے۔
دوسری جانب، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دولت کا تخمینہ 5.4 ارب ڈالر ہے، اور وہ فوربز کی عالمی امیر ترین افراد کی فہرست میں 689ویں پوزیشن پر موجود ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز اور اس کے چار رپورٹرز کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیویارک ٹائمز نے برسوں سے جانبدار اور من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے ان کی شہرت، انتخابی مہم اور کاروباری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ ان کی قانونی ٹیم نے یہ مقدمہ فیڈرل کورٹ، مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا میں دائر کیا ہے۔
مقدمے میں تین تحقیقی مضامین اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔ اس کے ساتھ اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کو بھی دعوے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ اخبار نے ان کے خاندان، کاروباری سرگرمیوں اور "امریکا فرسٹ" تحریک کو غلط انداز میں پیش کیا، جس کے باعث انہیں قانونی مسائل اور انتخابی عمل میں نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادیٔ صحافت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹنگ شواہد پر مبنی اور عوامی مفاد میں تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ٹرمپ کا دعویٰ کامیاب ہو گیا تو امریکی میڈیا پر بڑے پیمانے پر قانونی اور مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے جو آزادیٔ صحافت کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔