میرپورخاص میں بھی عیدالاضحی عقیدت کیساتھ منائی گئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میرپورخاص(نمائندہ جسارت) ملک بھر کی طرح میرپورخاص میں بھی عیدالاضحیٰ عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی، عید کی نماز کے کئی بڑے چھوٹے اجتماعت منعقد ہوئے، لوگوں نے سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے عید کے تینوں دنوں جانوروں کی قربانی کی، مختلف فلاح اداروں کی جانب سے اجتماعی قربانی کا اہتمام بھی کیا گیا تھا، پولیس کی جانب سے عید کے دنوں میں سیکورٹی کے انتہائی فول پروف اقدامات کئے تھے، میونسپل کارپوریشن، ٹاون میونسپل کارپوریشن اور یوسی چیئرمینز کی جانب سے آلائشوں کو ٹھکانے لگانے اور صفائی کے کوئی خاطر خواہ انتظامات کئے گئے تھے تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی طرح میرپورخاص اور اس کے گرد و نواح میں عیدالاضحی انتائی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی عیدگاہوں، مساجد، امام بارگاہوں اور کھلے مقامات میں عید کے اجتماعات منعقد ہوئے جہاں علماء کرام نے فلسفہ سنت ابراہیمی پر تفصیل سے روشنی ڈالی نماز عید کے بعد لوگوں نے ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد پیش کی جس کے بعد لوگوں نے قبرستانوں کا رخ کیا اور اپنے پیاروں کی قبروں پر پھول نچھاور کئے اور فاتحہ خوانی کی بعد ازاں لوگوں نے سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے عید کے تینوں دنوں جانوروں کی قربانی کی انتظامیہ کمیٹی جامعہ درگاہ عالیہ چشتیہ صابریہ، جامع مسجد نور محمد جیلانی، الخدمت، دستگیری ویلفیئر آرگنائزیشن اور دیگر کی جانب سے اجتماعی قربانی کا اہتمام کیا گیا جس میں کئی جانور قربان کئے گئے اور غربا و مساکین میں قربانی کا گوشت تقسیم کیا پولیس کی جانب سے نماز عید کے اجتماعات اور عید کے تینوں دنوں سیکورٹی کے انتہائی فول پروف اقدامات کئے تھے میونسپل کارپوریشن، ٹاون میونسپل کارپوریشن اور یوسی چیئرمینز کی جانب سے قربانی کے جانوروں کی آلائشوں کو ٹھکانے لگانے اور صفائی ستھرائی کے خاطر خواہ انتظامات کئے گئے تھے یوسی چیئرمین اور کونسلرز اپنے اپنے علاقوں میں موجود رہے سڑکوں کے کنارے اور گلی محلوں میں آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کے کام کی نگرانی کرتے رہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میونسپل کارپوریشن کی جانب سے لوگوں نے عید کے
پڑھیں:
سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
افغانستان کے شہر مزارِ شریف کے قریب پیر کی صبح 6.3 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 7 افراد جاں بحق اور تقریباً 150 زخمی ہوگئے۔
یہ زلزلہ صرف چند ماہ بعد آیا ہے جب اگست کے آخر میں آنے والے زلزلے اور اس کے جھٹکوں سے 2 ہزار 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پہاڑوں میں گھرا ہوا افغانستان مختلف قدرتی آفات کا شکار رہتا ہے، تاہم زلزلے سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ملک میں ہر سال اوسطاً 560 افراد زلزلوں سے جان کی بازی ہار دیتے ہیں، جب کہ سالانہ مالی نقصان کا تخمینہ تقریباً 8 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ 1990 سے اب تک افغانستان میں 5 شدت یا اس سے زیادہ کے 355 سے زائد زلزلے آ چکے ہیں۔
افغانستان یوریشیائی اور بھارتی ٹیکٹونک پلیٹس کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ دونوں پلیٹس ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں، جب کہ جنوب میں عرب پلیٹ کا اثر بھی موجود ہے۔ انہی پلیٹس کے باہمی دباؤ اور ٹکراؤ کے باعث یہ خطہ دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ بھارتی پلیٹ کا شمال کی طرف دباؤ اور اس کا یوریشیائی پلیٹ سے تصادم اکثر شدید زلزلوں کا باعث بنتا ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقےمشرقی اور شمال مشرقی افغانستان، خصوصاً پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کی سرحدوں سے متصل علاقے، زلزلوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ دارالحکومت کابل بھی ایک خطرناک زون میں واقع ہے، جہاں ہر سال زلزلوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں زلزلے زمین کھسکنے کا باعث بنتے ہیں، جس سے جانی نقصان میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ گنڈا پور کا افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے مزید 1000 خیمے بھیجے کا اعلان
افغانستان کے بدترین زلزلےگزشتہ ایک صدی میں افغانستان میں تقریباً سو بڑے تباہ کن زلزلے آ چکے ہیں۔ 2022 میں 6 شدت کے زلزلے نے 1000 افراد کی جان لی، جب کہ 2023 میں ایک ہی مہینے میں آنے والے کئی زلزلوں نے 1000 سے زائد افراد کو ہلاک اور درجنوں دیہات کو تباہ کر دیا۔ 2015 میں 7.5 شدت کے زلزلے سے افغانستان، پاکستان اور بھارت میں 399 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 1998 میں 3 ماہ کے دوران 2 بڑے زلزلوں نے 7 ہزار سے زائد افراد کی جان لے لی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں